یہ نیازی آزاد کشمیر میں کہاں سے آ گیا

ضلع کوٹلی کے شمال مشرق اور ضلع پونچھ کے جنوب مشرق میں واقع حد متارکہ سے چند قدموں کی دوری پر واقع درہ شیر خان اپنے نام کی وجہ سے پورے آزاد کشمیر میں اہمیت کا حامل ہے,اس گاؤں میں ایک راجہ اپنے گھر میں بیٹھ کر لوگوں کے فیصلے کیا کرتا تھا ڈوگرہ دور میں اس پورے علاقہ کو “راج محل”کے نام سے جانا جاتا تھا جہاں مختلف قبائل آباد تھے کوٹلی 1974میں ضلع بنا تو پونچھ کے کئی علاقے کٹ کر کوٹلی میں شامل ہو گئے موجودہ راج محل کا علاقہ بھی شامل ہے لیکن اصل گاؤں ضلع پونچھ میں رہ گیا جس کا موضع درہ شیر خان بھی ہے,آزاد کشمیر کے نامزد وزیر اعظم عبدالقیوم خان کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے جہاں ان کا قبیلہ”دولی”آباد ہے, اس قبیلہ کے حوالہ سے روایت ہے کہ اس کا شجرہ نصب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی سے جا ملتا ہے اس قبیلہ کے لوگوں کی دین سے گہری وابستگی ہے زیادہ تر نقشبند مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں, انتہائی پڑھے لکھے اور وضع دار طبیعت کے مالک ہیں کاروباری لیکن معاونانہ سوچ کے حامل ہیں نڈر اتنے ہیں کہ ایل او سی پر پاک بھارت شدید کشیدگی کے باوجود اپنے گھروں میں آزادانہ گھومتے پھرتے آتے جاتے رہتے ہیں ایل او سی بِل سیکٹر میں بھارتی فوج کی طرف سے سب سے زیادہ گولہ باری, ہلکے و بھاری ہتھیاروں کی فائرنگ اسی گاؤں پر ہوتی ہے,عبدالقوم خان بنیادی طور پر کم گو صلح جو اور لحاظی طبیعت کے مالک ہیں آزاد کشمیر و پاکستان آرمی کی بیوروکریسی میں بھی اس قبیلہ کے لوگ اعلی عہدوں پر فائز ہیں اور ملک کی خدمت پر مامور ہیں, عبدالقیوم خان کا تخلص نیازی ہے جو عطاء اللہ خان نیازی عیسی خیلوی کی وجہ سے ہے آزاد کشمیر میں عطاء اللہ خان نیازی کی شہرت کا ڈنکا 80کی دہائی میں بجا جب ان کے افسردہ گانے ہر جگہ سنے اور سنائے جاتے تھے اکثر نوجوان داڑھی اور مونچھیں پال کر “نیازی” مشہور ہو رہے تھے انہی میں سردار عبدالقیوم خان بھی نیازی مشہور ہوئے اور نیازی ام کے نام کا ایسا حصہ بنا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو بھی امیدواروں کے نام پڑھتے ہوئے ایسا جھٹکا لگا کہ وہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ “یہ نیازی ادھر کہاں سے آ گیا”

اپنا تبصرہ بھیجیں