آج ایک نوجوان مذہبی سکالر کی شخصیت کا مکمل تعارف پیش کرنے جارہا ہوں جو دین و دنیا کی تعلیم سے آراستہ ہے یہ سنجیدہ اور باوقار نوجوان انعام الرشید بٹ ضلع نیلم گاوں کریم آباد آزاد کشمیر میں، 30 نومبر 1992 مولانا حبیب اللہ بٹ کے گھر پیدا ہوا، یہ بچہ اپنے بچپن سے بہت ہی سنجیدہ تھا، پھر گھر سے مکمل دینی ماحول اس بچے کو ملا، ایک دن بھی اس کو ادھر ادھر دیکھنا نہیں ملا وہ سیدھے راستے پر چلتا گیا‘گھر کے ماحول اور والدین کی تربیت ان کی شخصیت کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کیا اس کے بعد ان کے اندر کچھ کر گزرنے کا جذبہ تھا، اس جذبے کے ساتھ آگے بڑھتے گئے، پھر وہ دن آیا کہ نوجوان انعام الرشید بٹ نے اپنی منزل حاصل کرلی الحمد اللہ، اس کامیابی پیچھے گھر کا ماحول، والدین کی تربیت، خاص کرکے ان کے والد کی تربیت جوکہ ایک بڑے عالم دین ہیں، پھر دینی مدارس کی سب سے تنظیم جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان نے نوجوان انعام ارشید بٹ کی شخصیت کو بنانے سنوارے میں اہم رول ادا کیا، انعام الرشید بٹ نے ابتدا ئی تعلیم تیسری جماعت تک کریم آباد پرائمری اسکول سے حفظ کے لئے گاوں ہلمت مرکز احیاءالعلوم میں داخلہ لیا۔ نورانی قاعدہ کے بعد میرپور معہد القرآن الکریم ایف تھری میں داخلہ لیا۔ جہاں سے دس سپارے حفظ کے۔
اسی دوران اسلام آباد سے ایک ٹیم جوکویت کے تھے اسلام آباد میں شارٹ حفظ قرآن کورس کے لئے امتحان لیا جس میں کامیابی کے بعد اسلام مرکز اہلحدیث سے باقی بیس سپارے صرف 59 دنوں میں مکل کیے،حفظ مکمل کرنے کے بعد دوبارہ میر پور معہد القرآن الکریم میرپور میں گردان کے لئے گیا،2006 سے 2007 تک ہلمت گاوں میں مرکز احیاءالعلوم میں بطور قاری فرائض سر انجام دیتا رہا۔ 2007 میں منصورہ مرکز علوم اسلامیہ میں داخلہ لیا درس نظامی کے لئے، انھوں نے درس نظامی کے ساتھ ساتھ اسکول کی تعلیم بھی جاری رکھی ۔ میٹرک‘ایف اے لاہور بورڈ سے بی اے سرگودھا یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات اے جی کے یونیوسٹی سے پاس کیا، اس کے ساتھ ساتھPTC اور ATTC علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے مکمل کیا۔ 2015 مئی میں درس نظامی سے ان کی فراغت ہوئی اب وہ عالم دین بن چکے تھے اس کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم میں ماسٹرز ڈگری بھی حاصل کر چکے تھے‘
2007 سے 2015 تک جمعیت طلبہ عربیہ کی مختلف ذمہ داریوں پر رہے، لاہور جمعیت اس کے بعد پنچاب جمعیت میں دفتر اور شمالی پنجاب کے ناظم بزم قرآن رہے اور 2011سے 2013 تک مرکز جمعیت طبیہ عربیہ کا شعبہ دفتر کا ذمہ دار رہے اور 2014 میں تنظیم بزم قرآن لاہور کے معاون رہے 2015 اور 2016 میں تنظیم بزم قرآن کشمیر و گلگت بلتستان کا ان کو ناظم مقرر کیا گیا۔ سیشن 2016تا 2017 جمعیت طلبہ عربیہ کشمیر و گلگت بلتستان کا ان کو منتظم مقرر کیا گیا۔ 2017 میں جمعیت سے فراغت کے بعد اپنے علاقے میں مرکز احیاءالعلوم کا نائب مہتمم کی زمہ داری لگائی گی جو تاحال بر قرار ہے۔ اسی دوران علاقے ہی میں ٹوارزم سے بھی منسلک ہوا اور ایک گیسٹ ہاوس بھی بنایا۔ 2019 میں راولپنڈی شفٹ ہوگے، چکری روڈ چہان کے مقام پر اپنا گھر تعمیر کیا اور یہاں پر اپنے چند دوستوں کے ساتھ مل کر انھوں نے مختلف چھوٹے بزنس شروع کئے۔ جن میں پراپرٹی‘رینٹ اے کار اور ڈریم ڈسکور کے نام سے ایک ٹوارزم کمپنی بنائی‘
ان سے گزارش کی کہ جماعت اسلامی کے رکن بن جائیں انھوں نے ناچیز کی درخواست پر اپنے کزنز پروفیسر غلام مصطفی انقلابی اور نذیر کشمیری کے ساتھ جماعت اسلامی پاکستان کی رکنیت فل کردیا‘ 2021 جون میں جماعت اسلامی پاکستان کے رکن بن گے ان سے ان کے کزنز کے ساتھ اور اس حلقے کے 20 نئے ارکان سے امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی جناب ڈاکٹر طارق سلیم صاحب نے حلف لیا۔ اس کے بعد چہان یوسی کے امیر بھی رہے 2024 سے دوبارہ تعلیم کے سلسلے کو بھی آگے جاری رکھنے کے لئے مسٹ یونیوسٹی میر پور میں ایم فل اسلامک سٹڈیز میں داخلہ لیا اور ایم فل کی ڈگری حاصل کرلی‘ 2025 میں کشمیر جماعت کا بھی رکن بن گئے اور اب راولپنڈی میں کشمیر نظم کی طرف سے چہان یوسی کے امیر ہیں اس طرح یہ سنجیدہ اور باوقار نوجوان جس کے پاس عالم دین کی سند بھی ہے اور وہ ایم فل کی ڈگری بھی حاصل کر چکا ہے‘وہ پی ایچ ڈی بھی کرنا چاہتا ہے ان شاءاللہ ایک دن وہ پی ایچ ڈی کرلے گا یہ نوجوان مذہبی سکالر دوسرے نوجوانوں کے لیے روشنی کا مینار ہیں اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں پختگی عطا فرمائے آمین
اپنے اپنے چراغ جلاو
ہر طرف اندھیرے ہی اندھیرے ہیں
