گوجرخان (نمائندہ پنڈی پوسٹ)پولیس تھانہ گوجرخان نے اندھے قتل کا سراغ لگا کر ملزمان کو گرفتار کر لیا چند دن قبل چکوال کے رہاشی قیصر شہزاد کو نامعلوم افراد قتل کر کے اس کی لاش کو گلیانہ پل سے نیچے پھینک کر فرار ہو گئے تھے جس کے قتل کا مقدمہ محمد اویس کی مدعیت میں تھانہ گوجرخان میں نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوا اس اندھے قتل کا سراغ لگانے کے لیے ایس ایچ او تھانہ گوجر خان راجہ تصدق الرحمان نے فوری طور پر تمام حالات و واقعات کا جائزہ لینے کے بعد تفتیش کا آغاز کیا تو اصل ملزمان تک جا پہنچے
ڈی ایس پی گوجرخان محمود الحسن رانا نے اس قتل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قیصر شہزاد جو کہ گوجر خان میں گلیانہ کے قریب ایک مل میں ملازم تھا اور چکوال کا رہائشی تھا اس کے قتل کی اطلاع پاکر گلیانہ پل پہنچے تواس کی نعش پڑی تھی گلے میں رسی بندھی سر میں چوٹیں اور گلا بھی کاٹا ہوا تھا لاش کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا اور اس کی تفتیش جو کہ راجہ تصدق رحمن نے کی سات یوم کے اندر اس اندھے قتل کا سراغ لگاتے ہوئے اصل ملزمان کو گرفتار کر لیا اور آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گرفتار ہونے والے ملزمان میں آصف عباس محمد فیاض اور دو خواتین شامل ہیں
جنہوں نے قیصر شہزاد کے قتل کا اعتراف کیا اور مزید تفتیش بھی ملزمان سے جاری ہے قتل کے اس کیس کے تفتیشی انچارج تھانہ گوجرخان راجہ تصدق الرحمن نے بتایا کہ مقتول قیصر شہزاد جوکہ گلیانہ کوہ نور ملز میں ملازم تھا اور چکوال کارہائشی تھا اس نے مل سے چھٹی لے کر گھر فون کیا کہ وہ آج آئے گا مگر وہ گھر نہ پہنچا اور اس کا فون بھی بند تھا اور گھر والوں سے رابطہ بھی نہ ہوسکا دوسرے روز اس کی نعش گلیانہ پل سے نیچے پھینک کر ملزمان فرار ہوگئے جس پر تفتش کاآغاز کیا اور کیمرے کاریکارڈ فون وغیرہ چیک کیے اور شواہد اکھٹے کیے تو چند روز میں اس قتل کا سراغ لگا لیا
ملزمان نے پلاننگ کرکے مقتول قیصر شہزاد کو گھر بلایا اسے چائے میں نشہ آور چیز ڈال کر بے ہوش کرکے اس کے سر پر لکڑ سے وار کیے جس سے شدید چوٹیں آئیں گلے کو بھی کاٹا رات کی تاریکی میں چکوال سے ایمبولینس میں ڈال کر گوجرخان لے آئے اور گلے میں رسی ڈال کر گلیانہ پل سے نیچے پھینک کرفرار ہوگئے واردات میں ملوث دو خواتین سمیت چار ملزمان کوگرفتاراور ایمبولینس کو قبضہ میں لے لیاملزمان نے لڑکی سے تعلقات کے شبہ پر قصیر شہزاد کو قتل کیا ملزمان کاریمانڈ حاصل کرکے مزید نفتیش جاری ہے ڈی ایس پی نے اندھے قتل کا چند روز میں سراغ لگانے پر راجہ تصدق الرحمن کی کارکردگی کوسراہا کہ مختصر وقت میں اصل ملزمان کو گرفتار کیا گیا جو بہترین حکمت عملی ہے