اندرا گاندھی اور یاسر عرفات کے باہمی احترام کا تاریخی رشتہ

اسلام آباد (حذیفہ اشرف) – فلسطین لبریشن اتھارٹی کے رہنما یاسر عرفات ہمیشہ انڈیا کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ’میری بڑی بہن‘ کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔ یاسر عرفات نے اندرا گاندھی کے دورِ اقتدار میں دہلی میں منعقدہ ایک سربراہی اجلاس میں بطور ’فلسطینی ریاست کے رہنما‘ خطاب بھی کیا۔

عصری تاریخ کے مبصرین کے مطابق، اندرا گاندھی اور یاسر عرفات کے درمیان ناقابل یقین باہمی احترام اور اعتماد کا رشتہ تھا۔ یہ رشتہ صرف ان دونوں شخصیات تک محدود نہ تھا بلکہ اس کا عکس انڈین اور فلسطینی اقوام میں بھی نظر آتا تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ گاندھی سے لے کر جواہر لعل نہرو اور اُن کی بیٹی اندرا تک، سبھی انڈین رہنماؤں نے فلسطینیوں کے حقوق کی بھرپور حمایت کی اور فلسطینی سرزمین میں عزت کے ساتھ جینے کے اُن کے حق کو تسلیم کیا۔

سنہ 1947 کے بعد سے ہر سال سینکڑوں فلسطینی طلبہ میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انڈیا آتے رہے۔ انڈیا نے اپنے مالی حالات کی پرواہ کیے بغیر طویل عرصے تک سالانہ بنیادوں پر فلسطین میں امداد اور دیگر سامان بھیجا تاکہ فلسطینیوں کی مدد ہو سکے۔