سیدعطاء اللہ شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ کاشمار برصغیرکے جید نامور عالم دین، خطیب اسلام، اسیرناموس رسالت، انگریزکے باغی مسلمان، مبلغ ختم نبوت خطیب بے مثال کے طورپرہوتاہے آپ انگریز اور قادیانیت کے سخت ترین مخالف بھی تھے یوں سمجھ لیجئے کہ آپ کے دل میں انگریز اورانگریزکے لگائے گئے بدبودارکانٹے دار پودے قادیانیت کیخلاف نفرت کوٹ کوٹ کر بھری گئی تھی اسی پاداش میں آپ نے سولہ سال کا عرصہ جیل میں گزاردیاآپ سے جب کسی نے پوچھا شاہ جی زندگی کیسی گزری فرمایا آدھی جیل میں گزرگئی آدھی ریل میں گزرگئی یعنی جب جیل سے باہرآتے تو تقریرکیلئے سفر پر روانہ ہوجاتے جب تقریرختم ہوتی توآپکی گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہوتی سیدعطاء اللہ شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ کا شمار بھی ان عظیم ہستیوں میں ہوتاہے جن میں خداداد صلاحیتیں موجود تھیں
انکو اللہ تعالیٰ نے جرات، بہادری،جوان مردی،عالم باعمل، ڈنکے کی چوٹ پرحق بات کہنا،ختم نبوت پرپہرہ دینا،دین دشمن کوسخت نا پسندکرنا اور انگریزکے ظلم وستم جبر وتشدد سہنے کے باوجود حق بات پر قائم رہنا سکھایا تھاسید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ مبلغ اسلام مبلغ ختم نبوت خطیب لاجواب کیساتھ ساتھ ایک سیاسی راہنما بھی تھے آپکی پیدائش بروزجمعہ1891 پٹنہ(انڈیا) میں ہوئی جبکہ آپکا آبائی وطن ضلع گجرات پنجاب ہے آپکے والد مولوی ضیاء الدینؒ نے سلسلہ دعوت وتبلیغ پٹنہ میں سکونت اختیارکی آپ کاسلسلہ نسب حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے ملتاہے آپ کے والد اور والدہ دونوں سید خاندان سے ہیں جب آپکی عمرچار سال کی تھی توآپکی والدہ کا انتقال ہوگیا آپکی پرورش خود آپ کے والد نے کی قرآن مجیدحفظ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد ابتدائی کتب اپنے نانا سے پڑھیں تفسیر قرآن مجیدحضرت مولانانوراحمدؒ سے پڑھی
اصول فقہ کی تعلیم حضرت مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی ؒ سے حاصل کی شاہ جی بچپن سے ہی سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے رہے آپکی سیاسی زندگی کی ابتداء1918میں اس وقت ہوئی جب آپ نے کانگرس او مسلم لیگ کے ایک مشترکہ جلسہ میں شرکت کی آپ سید خاندان کے چشم وچراغ ہیں آپ نے تعلیم کے حصول کیساتھ ساتھ خطابت میں بھی اپنالوہا منوایا آپ بہترین خطیب تھے آپ کا خطاب سننے کیلئے لوگوں کی بڑی تعدادآپ کی تقریر شروع ہونے سے قبل ہی جلسہ گاہ میں جوق درجوق موجود ہوتے آپ کاخطاب شروع شروع ہوتے ہی آپ کی دل سوز آواز میں تلاوت قرآن مجید کی جاتی جسے سننے کیلئے مسلمانوں کے علاوہ سکھ اورہندوبھی آپکی تلاوت سننے کیلئے بے تاب رہتے جب آپ کا خطاب شروع ہوجاتا توگویا مجمع پرسکتہ طاری ہوجاتا کوئی بھی اپنی جگہ سے حرکت نا کرپاتا بعض اوقات تو پوری رات شاہ جی کے خطاب کرتے اور لوگوں کے سننے میں گزرجاتی اورپتہ اس وقت چلتاجب ایک طرف شاہ جی کی تقریر کے آخری الفاظ ہوتے اوردوسری طرف فجرکی آذان سنائی دیتی مجال ہے کہ مجمع میں کوئی جنبش بھی پیدا ہوحضرت سیدعطاء اللہ شاہ بخاری نے حضرت پیرسید مہر علی شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ آف گولڑہ شریف کے ہاتھ پر بیعت ہوئے ان کے وصال کے بعدآپ نے شاہ عبد الرحیم رائے پوریؒ کے ہاتھ پربیعت کی شاہ صاحب ہر میدان عمل کے شاہسوار تھے آپ فضول رسومات اور ان پر عمل پیرا ہونے والوں کے سامنے سیسہ پلائی کی دیوار ثابت ہوتے آپ تن تنہاہی شرک وبدعت رسومات سماجی برائیوں کے خلاف بھی اپنی آواز بلند کرتے بلخصوص آپ نے انگریز اور قادیانیت کو ناکوں چنے چبوانے پرمجبورکردیا
مرزائیت کو ہرمیدان
میں شکست فاش دی دن رات انکی سرکوبی میں مصروف رہے فرنگی اور قادیانیت کیخلاف شاہ صاحب کی تقریرمیں گرجدار آواز اوراندازبیاں میں شعلے برستے نظرآتے جب آپ خطاب کے دوران دلائل کے انبار لگاتے دلسوز آواز میں تلاوت قرآن مجید فرماتے رات کی خاموشی میں گرجتے سامعین کے سامنے لب کشائی کرتے توگویا ہرآنکھ اشک بارہوتی دل ودماغ سکون محسوس کرتے کانوں کو گرجدار آواز پسند ہوتی آنکھیں سید خاندان کے اس عظیم الشان بے مثال خطیب کو دیکھتے ہی آنسو بہانے لگ جاتیں اس خطیب کی تقریر سن کرہر شخص دین اسلام پر قربان ہونے کوبے چین ہوتا آپ کی تقریر لوگوں کے دل ودماغ پرگہرے نقش چھوڑتی لوگ بے اختیار ساری رات آپکی آواز سننے بیٹھ جاتے بلند وبالامقام ومرتبہ رکھنے والی یہ عظیم شخصیت،خطابت کے ذریعہ سے لوگوں کے دلوں پرراج کرنے والے عظیم خطیب، مقبولیت ومعیارکی بلندی پرہونے کے باوجود آپ پرکبھی بھی دنیاغالب نہیں آئی غروروتکبرتوآپکے قریب سے بھی ناگزرا ہمیشہ عاجزی وانکساری سے بھرپور درویشانہ زندگی بسرکرتے ختم نبوت پرہروقت پہرہ دیتے اپنے مؤقف پرکبھی بھی آنچ ناآنے دیتے
آپ کبھی بھی باطل کے سامنے ناجھکتے جس کی وجہ سے آپکوجیل میں چکی بھی پسنی پڑتی ایک بار آپ کوہندوستان کی رام پورجیل میں پسنے کیلئے اناج دیا گیا آپ کوجیل حکام نے چکی پسنے پرلگا دیا تو شاہ جی نے باوضوہوکرچکی پسنے کے ساتھ ساتھ بلندآواز میں سورہ یسین کی تلاوت بھی کرناشروع کردی توجیل سپریٹنڈنٹ نے آکرکہاشاہ جی بس کردیں میراکلیجہ پھٹ جائے گا علم وعمل جرآت وبہادری خطابت کے ذریعے سے لوگوں کے ایمان کومنورکرنے والا یہ چمکنے والا آفتاب21اگست 1961کو کل نفس ذائقہ الموت کا ذائقہ چکھتے ہوئے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے غروب ہوگیا آپ کو ملتان کی سرزمین پر باغ لنگے قبرستان میں آسودہ خاک کیاگیا۔