امیدواران پارٹی ٹکٹوں کے لیے بے تاب

الیکشن کا بگل بج گیا تقریبا ایک ماہ رہ گیا مگر حلقہ این اے 51 اور پی پی سیون میں سیاسی سرگرمیوں میں جوش و جذبہ نہ آ سکا نہ کوئی جلسہ نہ کوئی کارنر میٹنگ ہوئی جس کی بڑی وجہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے امیدواروں کو ٹکٹ نہ ملنا ہے یوں تو تقریبا ساری جماعتوں سے امید وران نے کاغذات جمع کرا رکھے ہیں مگر اس وقت سابق وزیراعظم شاہد حقان عباسی کے پارٹی سے اختلافات اور الیکشن میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے جہاں مسلم لیگ نون بھی مشکلات کا شکار رہے وہاں پر کارکن اور ورکر بھی سخت نالاں ہیں یوں تو تحصیل کہوٹہ میں ہر آنے والے امیدوار نے ہمیشہ جھنڈی ہی دکھائی ہے مگر پھر بھی الیکشن کا ایک اپنا ہی چسکا ہوتا ہے عوام کہیں نہ کہیں ووٹ کا استعمال کرتے ہیں مسلم لیگ ن کا ایم این اے کا امیدوار کون ہوگا اسامہ سرور اور راجہ محمد علی کا نام گردش کر رہا ہے جب کہ پی پی سیون میں سابق ایم پی اے راجہ صغیر احمد، سابق ایم پی اے راجہ محمد علی، ممتاز سیاسی سماجی شخصیت صدر کہوٹہ سٹی ڈاکٹر محمد عارف قریشی،راجہ ندیم احمد، کے علاوہ دیگر کئی امیدواران میں ہیں راجہ صغیر احمد نے انتخابی مہم شروع کر رکھی ہے جبکہ راجہ محمد علی سے عوام کو شکوہ رہا کہ عوام سے رابطہ نہیں رکھتے وہ بھی تھوڑے متخرق ہو گئے ہیں جبکہ ڈاکٹر محمد عارف قریشی جو کہوٹہ شہر میں ہر وقت دستیاب ہوتے ہیں اور پورے حلقے میں ان کو تقریبا ہر گھرانے سے لوگ جانتے ہیں ان کی پارٹی کے لیے خدمات سماجی مذہبی اور طبی حوالے سے خدمات کو بھی لوگ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اگر ان کو ٹکٹ مل گیا تو ان کی عوامی رابطہ مہم میں سے زیادہ نظر ائے گی انہوں نے باقاعدہ تمام برادریوں اور دیگر سیاسی جماعتوں کی قدآور شخصیات سے بھی رابطہ کیا ہے جنہوں نے نہ صرف ان کی حمایت کی ہے بلکہ اعلی قیادت سے ٹکٹ دینے کا مطالبہ بھی کیا بہرحال اگر این نے 51 کا ٹکٹ اسامہ سرور کو ملا تو سابق وزیراعظم شاہد حقان عباسی کی طرف سے بھی شاید ان کو سپورٹ نہ ملے اگر راجہ محمد علی کو این اے کا ٹکٹ ملتا ہے تو پی پی سیون اور پی پی 6 میں کیا پوزیشن ہوگی ٹکٹ ملنے کے بعد ہی معلوم ہوگا جماعت اسلامی کے سفیان عباسی این اے 51 اور راجہ تنویر احمد پی پی سیون میں سرگرم ہیں سفیان عباسی مری اور کوٹلی ستیاں میں کافی مضبوط نظر ائیں گے جبکہ راجہ تنویر احمد بھی متحرک ہیں

اور جماعت اسلامی کا یہ طر امتیاز ہے کہ وہ ہارے یا جیتں انہوں نے عوامی خدمت اور ملک میں اللہ کے قانون کو نافذ کرنے کی بھرپور جدوجہد کی اج بھی دیگر کروڑوں کے کاموں کے علاوہ دوبیرن میں 40 کروڑ کی لاگت سے جدید ہسپتال جو الخدمت کے زیر نگرانی ہو رہا ہے پی ٹی ائی کے گکھڑوں کا مطالبہ بھی نہ ہو سکا نہ ابھی بلے کا نشان بحال ہوا غلام مرتضی ستی نے این اے کے کاغذات داخل کرائے تھے مگر ان کے تجویز اور تائید کنندگان گرفتار ہو گئے تھے جبکہ انکے صوبائی اسمبلی کے کاغذات منظور ہو گئے ہیں اور این اے 51 کی اپیل بھی دائر یے ان کے کاغذات اگر کلیئر ہو گے تو این اے 51 میں مضبوط امیدوار ہوں گے جبکہ کرنل شبیر اعوان بھی رابطہ مہم جاری رکھے ہیں اسی طرح راجہ عمران ستار جنجوعہ جو نوجوان لیڈر میں پی ٹی ائی کو منظم اور متحرک کرنے نوجوانوں کو پارٹی میں ساتھ لانے میں کردار ادا کرتے رہے ہر مشکل گھڑی میں مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہے ان کو بھی ٹکٹ کی کافی امید ہے اور باقی تمام امیدواران کے کاغذات مسترد ہونے کے بعد راجہ عمران ستار جنجوعہ کو اگر ٹکٹ دیا جاتا ہے تو ایک تو وہ پی ٹی آئی کے نظریے خے مطابق یوتھ سے ہونگے جبکہ ٹی ٹائم بھی دیں گے اگر جماعت ان کو ٹکٹ دیتی ہے تو وہ پی پی سیون میں مضبوط امیدوار ہوں گے انہوں نے عوام رابطہ مہم بھی شروع کر رکھی ہے نوجوان طبقہ ان کی بھرپور حمایت کر رہا ہے جبکہ ان کے والد محترم بھی کافی عرصے سے سیاست میں ہیں کئی برادریاں اور سرکردہ شخصیات بھی ان کے ساتھ ہیں اسی طرح نوجوان رہنما ناصر نظیر ستی بھی صدارت میں ہے مگر ان سب باتوں کے باوجود عوام ان الیکشنوں سے مطمئن نظر نہیں آرہے کیونکہ حلقہ پی پی سیون میں دیگر جماعتوں کے بھی کافی امیدوار سامنے ہیں PPP کہ چوہدری ظہیر احمد پی پی سیون جبکہ این اے 51 سے اصف شفیق ستی اور مہرین انور راجہ امیدوار ہیں اصف شفیق ستی جنہوں نے کم عرصے میں پیپلز پارٹی میں ایک مقام حاصل کیا بڑے بڑے جلسے کرائے پرانے نظریاتی کارکنوں ورکروں کو اکٹھا کیا وہ بھی متحرک ہیں جب کہ مہرین انور راجہ سابق وفاقی وزیر جن کے خاندان نے بھٹو دور سے لے کر اج تک پی پی پی میں اہم کردار ادا کیا بے نظیر بھٹو کی قریبی ساتھی رہی اور اب بھی اصف زرداری سمیت دیگر قیادت سے بھی ان کے گہرے تعلق ہیں وہ بھی امیدوار ہیں انہوں نے کہوٹہ میں نوجوانوں کو روزگار دینے جی پی او پاسپورٹ افس سمیت کروڑوں کے ترقیاتی کام کرائے تحریک لبیک کے امیدوار کرنل وسیم جنجوعہ جو ایک تعلیم یافتہ علاقہ کی تعمیر و ترقی کا جذبہ رکھتے ہیں وہ بھی متحرک ہیں کافی عرصے سے عوام کا مطالبہ تھا کہ کہوٹہ شہر میں امیدوار ہونا چاہیے کرنل وسیم جنجوعہ جو کئی ماہ سے عوام رابطہ مہم میں لگے ہوئے ہیں ان کو زبردست پذیرائی مل رہی ہے خاص طور پر مذہبی شخصیات نوجوان ان کے قافلے میں شامل ہو رہے ہیں امید ہے اس مرتبہ ان کی پوزیشن بہتر ہوگی دیکھا جائے تو فرزند کہوٹہ راجہ طارق عظیم جنجوعہ جن کو الیکشن لڑنے اور علاقے کے مسائل حل کرنے کا جنون ہے وہ ہر دفعہ این اے 51 کے امیدوار ہوتے ہیں اس مرتبہ انہوں نے نہ صرف طوفانی دورے شروع کر رکھے ہیں بلکہ شہر میں ہر جگہ ان کے پوسٹر نظر آ? ہیں اور سوشل میڈیا میں وہ چھائے ہوئے ہیں اگر موازنہ کیا جائے تو وہ کمپین میں نمبر 1 پر ہیں ان کا کہنا ہے کہ میرا مقصد صرف بلا تفریق عوام علاقہ کی خدمت ہے اس علاقے سے منتخب ہونے والے قائدین نے عوام کے مسائل حل نہیں کیے اس مرتبہ عوام میرا ساتھ دیں صحت، سپورٹس سمیت تعلیم بے روزگاری خاتمہ کر کے دم لوں گا جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے امجد ارباب عباسی بھی قومی و صوبائی حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور متحرک ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں