95

امن و امان کی متلاشی دنیا

آج کہ اس جدید دور میں بھی جہاں ہرطرف سائنس،ترقی،جدیددور،ٹیکنالوجی کا شوربرپا ہے لیکن اس سب کے باوجود دنیاامن کی متلاشی ہے۔دنیاکے بہت سارے ممالک اندرونی بیرونی معاملات کے سلسلہ میں آپس میں الجھن کاشکارہیں اور امن وامان کے مسئلہ سے دوچارہیں۔ باوجود اس کے کہ آج کادور پہلے کی بنسبت جدید ہے ٹیکنالوجی سیاسی،سماجی،معاشی،سائنسی،علمی وعملی میدان میں ترقی کے دعوی کوچھورہا ہے اس دور میں بھی دنیا امن وامان کے مسئلہ سے دو چار ہوگی سوچاناتھا۔لیکن حقیقت یہی ہے اس سے انکارممکن نہیں اس کی بنیادی وجوہات سوائے اس کے کچھ نہیں کہ جب کسی کی سرزمین پرناجائزقبضہ کرنے کا سوچا جائے، اپنے سے کمزور پر ظلم کے حربے آزمائے جائیں،رنگ نسل کابھوت سوارہوجائے،عزتیں نیلام کردی جائیں‘ ظلم وستم کو معمولی سمجھاجانے لگے دنیامیں نظریات اورجس کی لاٹھی اس کی بھینس والاراج قائم کرنے کی کوشش کی جائے تویہ مسائل خودبخود جنم لے لیتے ہیں اگرچہ دنیابھرمیں انسانی حقوق کے نام سے ادارے قائم کیے جائیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔اگراسلامی تاریخ پرنظردوڑائی جائے تویہ بات واضح ہوتی ہے۔

اسلام امن وسلامتی کامذہب ہے۔اللہ رب العالمین ہے حضور نبی کریم روف الرحیمﷺ تمام جہانوں کیلئے رحمۃ اللعالمین ہیں۔ اسلام کی پاکیزہ تعلیمات امن وسلامتی کی ضامن ہیں اسی وجہ سے نبی کریم روف الرحیمﷺ نے ارشادفرمایامسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اورزبان سے دوسرامسلمان محفوظ رہے یہ بھی فرمایا کامل مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ سے اورزبان سے انسانیت محفوظ رہے۔ آج سے ساڑھے چودہ سو سال قبل جس طرح انسانیت کاخون سستا تھا آج بھی ہے جس طرح اس دور میں لوگ امن وامان سے محروم تھے آج بھی ہیں۔ عزت وعظمت مال جائیداد محفوظ نا تھی مذہبی فکری قومی رنگ ونسل میں لوگ بٹے ہوئے تھے آج بھی یہ فضاء قائم ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے جو شخص کسی مؤمن کو جان بوجھ کرقتل کرے گا اس کی سزاجہنم ہے اس میں ہمیشہ رہے گادوسرے مقام پر ارشاد فرمایا جس نے کسی انسان کوخون کے بدلہ یازمین میں فسادپھیلانے کے علاوہ قتل (ناحق)کیاگویااس نے پوری انسانیت کوقتل کیاجس نے کسی ایک کی جان بچائی گویااس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔
اسی طرح آپ نے ارشاد فرمایا تمہاری جانیں اور تمہاری عزتیں ایک دوسرے کیلئے قابل احترام ہیں اس کے علاؤہ بھی دیگر احادیث مبارکہ میں حقوق العباد پرتفصیل سے بیان بھی کیاگیاہے اورحسن سلوک کا درس بھی دیاگیاہے دین اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں غبن،ملاوٹ،ذخیرہ اندوزی،ناپ تول میں کمی،دھوکہ،چوری، ڈکیتی، فریب،جھوٹی قسم کھاکر مال بیچنا،لوٹ کھسوٹ، جواء، سود، ناحق زمین پرقبضہ کرنا،ناحق قتل کرنا،قومی ولسانی لڑائی ہو،نفرت حسد،کینہ،بغض، سمیت دیگر تمام برائیوں سے منع بھی کیاگیاہے دور رہنے کاحکم بھی ہے یہ برائیاں مقامی سطح پر ہوں ملکی سطح پر ہوں قومی سطح پر ہوں یاپھرعالمی واقوامی سطح پران سب سے بچنا چاہیے۔

لڑائی جھگڑا کی بنیادانہی سے ہی شروع ہوتی ہے جیساکہ گزشتہ دنوں ہمیں یہ صورتحال دیکھنے کو ملی کی بھارت نے بلاوجہ بے بنیاد الزامات لگاکرپاکستان پرحملہ کردیاجس سے ہمارے بے گناہ عام شہری جن میں بچے اورخواتین بھی شامل تھے ان کو شہید کر دیا گیاپاکستان نے صبروتحمل کا مظاہرہ کیا جس پر بھارت نے بجائے شرمندگی کا اظہار کرنے کہ مزیدحملوں کی دھمکی دی لیکن وہ یہ بھول گیا تھاکہ سامنے کوئی کمزورقوم،فوج ناتھی بلکہ وہ قوم تھی جنہوں نے اسی بھارت سے اپنے ملک کواسلام کے نام پرحاصل کیاوہ قوم تھی جوقتال فی سبیل اللہ پریقین رکھتی ہے‘ وہ قوم تھی جن کے سینے میں جذبہ جہاد زندہ ہے‘ وہ قوم تھی جوکٹ سکتی ہے لیکن جھک نہیں سکتی‘ وہ قوم تھی جو اپنی افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکرلڑناجانتی ہے‘ وہ قوم تھی اصحاب الرسولﷺ اور مسلمانوں کی نامور مجاہد شخصیات کانام لیواہیں اس قوم کے وہ بہادر سپاہی اور شاہین ملک وقوم کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت دن رات بیدار ہیں جو ملک پرقربان تو ہوسکتے ہیں لیکن ملک وقوم پرآنچ نہیں آنے دے سکتے۔

جب ہماراصبرجواب دے گیاتوپھرہماری بہادر افواج پاکستان نے بھارت کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیااس ہندوکو اس کی زبان یعنی جہادمیں جواب دینے کا فیصلہ کیا۔قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں جہادکااعلان کیا اور بنیان مرصوص کی بنیاد رکھی تو پھر سامنے کھڑے دشمن جسے سنبھلنے کاموقع نا ملا اورناہی وہ ایک دن بھی مقابلہ کرنے کی جرآت کرسکا۔ہماری بہادر افواج بلخصوص پاک فضائیہ کے شاہینوں نے وہ تاریخ ساز سبق سکھایا کہ دشمن ناصرف بھاگنے پرمجبورہوابلکہ دنیابھرسے امن کی بھیک مانگنے لگا بنیان مرصوص قرآن مجید کے پارہ نمبر28 سورہ الصف کے الفاظ ہیں جس کے معنی ہیں سیسہ پلائی دیوار اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔۔۔!!!

بے شک اللہ ان لوگوں سے محبت فرماتاہے جواس کی راہ میں دوران جنگ صفیں باندھ کہ اس طرح لڑتے ہیں گویاسیسہ پلائی دیوار ہیں الحمدللہ ہماری افواج نے قوم نے دشمن کا مقابلہ اس آیت پرعمل کرتے ہوئے کیا صرف چندگھنٹوں میں دشمن کو بھاگنے پر مجبورکردیااوردشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے دنیاکوواضح پیغام دیاکہ ہمارے وطن پر اگرکسی نے بری نظرڈالنے کی کوشش کی تواس کے عبرت ناک شکست دینے کے ساتھ ساتھ اسے تاریخ ساز سبق سکھایا جائیگا۔اگرچہ پاکستان کے مقابلہ میں دشمن کوئی بھی ہو انڈیا ہو اسرائیل ہویااس کے اتحادی ان سب کیلئے یہ پیغام ہے الحمدللہ دنیا نے دیکھاہماری افواج نے ملک وقوم کا دفاع بھی کیا دشمن کو بھرپور جواب بھی دیااور آئندہ کیلئے خبرداربھی کیاکہ ہم خاموش ہیں اس کایہ مطلب نہیں کہ ہم میں قوت للکارنہیں ہمیں اپنے دفاع کااور دشمن کو جواب دینے کامکمل حق حاصل ہے اگرکسی نے ہمارے وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرآت کی تواسے سبق بھی سکھایاجائے گااورمٹایابھی جائے گادعا ہے اللہ رب العزت ہمارے ملک پاکستان کی افواج پاکستان کی قوم کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت فرمائے آمین ثم آمین۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں