الیکشن کی آمد‘ترقیاتی کاموں کا آغاز

آصف شاہ
بنیادی ضروریات کی فراہمی ریاست کی عین ذمہ داری ہوتی ہے جس سے صحت مند معاشرہ تشکیل پاتا ہے لیکن بدقسمتی سے وطن عزیز میں سب الٹ ہے یہاں ان بنیادی سہولیات پر عوام کو بلیک میل کیا جاتا ہے

اور ایک ووٹ کے لیے ان کے لیے مسائل حل کرنے کے بجائے پیدا کیے جاتے ہیں ان دنوں این اے 52میں بھی ترقیاتی کاموں کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے اس وقت چک بیلی سے لے کر روات تک کاموں کا ایک سلسلہ چل رہا ہے لیکن ایک بات یہ بھی ہے کہ یہ کام گزشتہ الیکشن میں کامیابی کے بعد شروع کیے گے تھے

لیکن شائید کسی وجہ سے پایا تکمیل تک نہیں پہنچ سکے اب آمدہ الیکشن سے پہلے ایک بار پھر ان کو شروع کر دیا گیا ہے اس حلقہ کی اپوزیشن تحریک انصاف اس کوعوامی فلاح کے بجائے عوام کی آنکھوں میں دھول جھانکنے کے مترادف قرار دے رہی ہے اس وقت سب سے بڑا مسلہ مانکیالہ ڈھکالہ روڈ کا تھا جو حل ہوتا نظر آرہا ہے

اس کے لئے 16کنال سے زائد زمین کا عطیہ دیا جارہے جو بہت بڑا کام ہے اور اس کا سہرا یقیناًچیئرمین یوسی ساگری راجہ شہزاد یونس کو جاتا ہے جنہوں نے اس دیرینہ مسلہ کو حل کیا ہے اس کے علاوہ اس یوسی میں کروڑوں کے ترقیاتی کام بھی شروع کیے گے ہیں اور اب ایک بار پھر سنال موڑ سے ساگری تک کارپٹ روڈ بنانے کا اعلان کیا گیا ہے

چند ماہ قبل بنائی جانے والی روڈ ابھی تک مکمل نہیں ہوئی تھی کہ اس پر اور سرکاری خزانے کو جھٹکا سمجھ سے بالا تر ہے دوسری طرف بدقسمتی سے ایک چیز کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے وہ ہے اس کام میں میٹئریل کا استعمال اس پر ٹھیکدار نے جو میٹئریل استعمال کیا تھا

وہ اپنی مثال آپ تھا اس پرچیئرمین یوسی ساگری نے متعلقہ ادارے میں مزکورہ ٹھییکدار کے خلاف ایکشن لینے اور 20دنوں میں انکوائری کرنے کی بازگشت دم توڑ گئی اور مزکورہ ٹھیکدار ڈھڑلے سے کام کر رہا ہے زرائع کا کہنا ہے کہ اس پر یوسی چیئرمین کو ہتھ ہولا رکھنے کو کہا گیا دوسری طرف یوسی بشنڈوٹ میں منتخب چیئرمین زبیر کیانی نے بھی بالآخر اپنی مرضی سے کام شروع کروا دیا ہے

اس یوسی میں بھی وہی ٹھیکدار تھا جس نے ساگری میں شاندار کام کیا تھا لیکن یوسی بشنڈوٹ کے لیے اس کو مستردکر کے نیا ٹھیکدار لایا گیا اور کارپٹ رود کی منظوری یقیناًچیئرمین یوسی کی ذاتی کاوشوں کے مرہون منت ہے یوسی لوہدرہ میں بھی گزشتہ روزڈیڈھ کروڑ سے زائد روپے کی لاگت سے رکا ہوا گیس کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے اس پرچیئرمین یوسی لوہدری نوید بھٹی اور وائس چیئرمین راجہ یونس نے الیکشن میں کیے گئے

وعدوں کو پورا کر دیا ہے اور اس یوسی میں چیئرمین کی زاتی کوششوں سے 4سے زائد چھوٹے بائی پاس بنائے گے ہیں جس پر عوام نے زمین دی ہے جس پر یقیناًیوسی لوہدرہ کی منتخب قیادت مبارک باد کی مستحق ہے لیکن دوسری طرف ن لیگ کے اندر چند ایسے عناصر کی موجودگی کے باعث ن لیگ کا گراف گرتا نظر آرہا ہے اس کی مثال کہ ن لیگ کے دیرنہ کارکنوں کی وہ آواز ہے جو میڈیا میں چوہدری نثار علی خان کے کارخاصوں کے خلاف اٹھائی جا رہی ہے

دوسری طرف پارٹی کو مضبوط کرنے کے بجائے ن لیگ کے کارکنوں کو دوبارہ پارٹی میں شمولیت کے ڈرامے کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ن لیگ کدھر جا رہی ہے انتہائی باوثوق زرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے پرانے کارکنوں کی آواز اٹھنے پر وزیر داخلہ نے ایکشن لیا ہے

اور معاونین کو حکم دیا گیا ہے کہ ناراض کارکنوں کو منایا جائے لیکن معاونین اپنی پھوت پھات کو قائم رکھنے کے لیے کسی اور کو استعمال کر کے معاملات کو سلجھانیکی کوشش کر رہے ہیں اور زرائع کا کہنا ہے کہ اس کا ٹاسک ایک سابق ایم پی اے کو دیا گیا کہ وہ گزشتہ ہفتہ کو ہونے والے معاملات کو حل کروائیں

ایم پی اے کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ جلد ان معاملات کو درست کر لیں گے لیکن عوامی آواز یہ کہ رہی ہے کہ معاونین کے خلاف آواز اٹھانے والے اگر پیچھے ہٹ گے تو ان کا مقام صفر ہو جائے گا لیکن لگتا ہے کہ آج آوازاٹھانے والے اگر کل پھر گلے ملیں گے تو ان کو سیاسی موت سے کوئی نہیں بچا سکتا{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں