الیکشن اکے غیر متوقع نتائج‘ ووٹر دنگ رہ گئے

اللہ اللہ کرکے وطن عزیز میں الیکشن 2024کا بخیروعافیت سے اختتام ہوگیا ہے سیاسی حلقوں کی گہما گہمی سمیت سیاسی نمائندوں کا جنازے ولیمے اور بیمار پرسی پروگرام بھی پانچ سال کے لیے اختتام کو پہنچ گیا پہلی بار الیکشن کو پولیس کے ادارے نے سیکورٹی کی بہترین انداز میں فراہمی کرکے اپنے اوپر کمزوری کا لگا لیبل مٹا دیا اس سے قبل ہمارا کوئی بھی کام خصوصا فوج کے بغیر مکمل ہی نہیں ہوتا تھا

انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کو کمپین کے لیے بہت کم وقت دیا گیا لیکن اس بار کا ٹرن آوٹ بھی حیرت انگیز طور پر شاندار رہا بالخصوص نوجوانوں نے بڑھ چڑھ کر انتخابات میں حصہ لیا گوکہ الیکشن سے قبل کوئی بازی لے جانے کا دعویدار تھا تو کوئی تختے اکھاڑ رہاتھا لیکن سب سے بڑا اپ سیٹ تحریک انصاف کے امیدواروں نے کیا جن کوالیکشن سے قبل چند دنوں تک ٹکٹ کے چکروں میں الجھا کررکھا گیا تھاانکو الیکشن مہم کی اجازت تھی نہ بینر پوسٹر لگانے کی پولیس کے چھاپے پکڑ دھکڑ مقدمات کی بھرمار کے باوجودتحریک انصاف کے حمائیت یافتہ امیدواروں نے سرکاری سرپرستی اور پروٹوکول میں حصہ لینے والے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے چھکے چھڑا دیے

وہ تو بھلا ہوالیکشن کمیشن کے سسٹم اور غیبی مدد کا جس کی بدولت کئی ہزار کی لیڈ سے جیتنے والا امیدوار رات بارہ بجے مدد کے لیے آنےوالے ووٹر کم سپورٹر زیادہ کی وجہ سے ناکام ہوا یہ تو ہونا تھا اور ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کوئی نہیں بات نہیں لیکن اس بار عوام جاگ رہی تھی اور وارداتمکمل طور پر نہ ڈالی جاسکی اس الیکشن سے ایک بات تو کھل کر سامنے آگئی کہہ سوشل میڈیا کا استعمال کیسے کیا جاتا ہے اس کا عملی نمونہ تحریک انصاف کے نوجوان ووٹرنے دیا اگر ہم بات کریں NA51 کی تو اسامہ اشفاق سرورو شاہدخاقان عباسی کی جگہ الیکشن میں آئے تھے نے بہترین انداز میں الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کرلی گوکہ الیکشن سے قبل لتاسب ستی سمیت آزاد امیدوار محمود شوکت بھٹی کی سیاسی مہم کا بڑا رولہ تھا لیکن مرد میدان اسامہ اشفاق ہی ٹھہرے گوکہ انکی کامیابی میں امداد ہاہمی کی مدد کا شورغوغا جاری ہے

اسی حلقہ کی صوبائی سیٹ سے بلال یامین ستی کامیاب ہوئے جبکہ ن لیگ کے حمائیت یافتہ راجہ صغیر کو شکست دیکر تحریک انصاف کے حمائیت یافتہ کرنل شبیر نے گزشتہ ضمنی الیکشن کا بدلہ چکا لیا NA52 راولپنڈی کم گوجرخان سے ایکبار پھر راجہ پرویز اشرف نے میدان مار لیا جبکہ حلقہ پی ہی 8 سے تحریک انصاف کے حمائیت یافتہ چوہدری جاوید کوثر ایکبار پھر جیت گئے جبکہ پی پی9 سے ن لیگ کے شوکت بھٹی کامیاب ٹھہرے اگر قانونگو ساگری گوجرخان کیساتھ نہ ہوتی تو راجہ پرویز اشرف کا جیتنا محال تھا لیکن اس قانونگو نے جو پیاراور محبت انہیں دی اسکی مثال نہیں ملتی اور اسکا زکر راجہ پرویز اشرف جلسے جلوسوں میں برملا کرتے NA53کاحلقہ سیاسی حوالہ سے ایک مقام رکھتا ہے اسکی وجہ چوہدری نثار کی شخصیت تھی لیکن اس بار تو عوام نے چوہدری نثارکی سیاست کو مکمل سواں برد کردیا گوکہ انکے سیاسی جلسے بہت بڑے تھے

لیکن رزلٹ اسکے برعکس نکلا اس حلقہ سے ن لیگ کے ٹکٹ ہر قمر الاسلام راجہ کامیاب ٹھہرے جبکہ انکے مدمقابل کرنل اجمل صابر راجہ نے دوسری پوزیشن حاصل کی گوکہ قمر اسلام کی کامیابی کو انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری بیان سے مسترد کیا لیکن نتائج کچھ اور کہ رہے ہیں اسی حلقہ سے PP10 سے مشہور قبضہ مافِیاء نعم اعجاز کامیاب ٹھہرے ان پر سینکڑوں FIR کا اندراج تھا تاہم وطن عزیز کی روایات کے مطابق وہ اب پوتر ہوکرمعزز ایوان کا حصہ بن چکے انکے مدمقابل تحریک انصاف کے چوہدری امیر افضل دوسرے نمبر پر رہے جبکہ چوہدری نثار تیسرے نمبرپررہے جبکہ PP11 کک سیٹ سے چوہدری عمران الیاس کامیاب ٹھہرے گوکہ اس حلقہ سے تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری نزیر ان نتائج کو ماننے سے انکاری ہیں عام انتخابات ہوچکے

اب اس کے نتیجے میں ملک میں عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت برسراقتدار آئے گی جو ملک و قوم کو لاحق مشکلات کے تدارک کا بھرپور مینڈیٹ رکھتی ہوگی۔ ایک بات تو طے ہے کہ نئی آنے والی حکومت کے لیے حالات کسی طور موافق نہیں ہوں گے۔ عوام کے دئیے گئے مینڈیٹ کا حق ادا کرتے ہوئے اُسے بڑے بڑے چیلنجزکا سامنا ہوگااس وقت ملکی معیشت کی صورت حال تسلی بخش نہیں پاکستانی روپیہ اپنی قدر کھو چکا مہنگائی کا جن قابو سے باہر ہے اشیاء ضروریہ غریبوں کی پہنچ سے دُور ہیں بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان پر پہنچی ہوئی ہیں بلاشبہ سنگین چیلنجز ہیں گو نگراں حکومت کیاقدامات کے نتیجے میں پچھلے چار پانچ ماہ کے دوران صورت حال خاصی بہتر ہوئی ہے، پٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہوئی گزشتہ چند ماہ کے دوران مہینوں سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کیے گئے اقدامات کک بدولت ڈالرکی قیمت میں خاطر خواہ کمی ہوئی لیکن حالات میں خاصی بہتری لانے کی گنجائش ہے

عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت اگر درست سمت کا تعین کر لے اور معیشت کو زوال سے کمال کی جانب لانے کے لیے اقدامات بروئے کار لائے تو حالات کچھ ہی عرصے میں خاصے بہتر ہوسکتے ہیں میاں نواز شریف نے عوام سے خطاب میں آصف زرداری سمیت سب سے بات چیت کا عندیہ دیا اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا عوام کو ایک نیاء دور دیکھنے کو ملے گا یا پھر سے PDMپارٹ2کا سامنا کرنا ہوگالیکن موجودہ حکومت کی کامیابی اور ناکامی میں تحریک انصاف کے آزاد امیدواروں کا اہم اور بڑا رول ہوگا ملکی حالات اور عوام کو بہترکرنے کے لیے ساری سیاسک جماعتوں بشمول تحریک انصاف ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہوگا ب

صورت دیگر سال ڈیڈھ کے بعد سیاسی چپقلش اور نئے انتخابات کا عفریت سامنے ہوگا عام عوام کو ریلیف دینے اور ملک کودرست ڈگر پر لانے کے لیے سب کچھ بھلا کرایک نئے عزم کا آغازکرنا ہوگا راقم دعاگو ہے کہ اللہ اس ملک کو سلامت رکھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں