الیکشن‘عوامی نمائندے عوام کا کچھ سوچیں

الحمد للہ انتخابات نامی ڈرامہ اختتام پزیر ہوگیا اورقومی اسمبلی کے 266 حلقوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج ہیں جن کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی میدان آزاد امیدواروں کے نام رہااس بار انتخابات تقریبا پرامن ماحول میں انعقاد پزیر ہوئے ملک بھر میں سکیورٹی کے بہترین انتظامات کئے گئے تھے اور شائید یہ بھی پہلی بار تھا کہ پولنگ اسٹیشن پر سکیورٹی کے انتظام انصرام پولیس کے پاس تھا جو انتہائی خوش آئند تھاایک بار پھر سیکورٹی کے نام پر پورے ملک میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل رہی انتخابی نتائج میں تاخیر سے الیکشن کمیشن کے انتظامات کا پول ایک مرتبہ پھر کھول کررکھ دیا2018 کے انتخابات کے بعد RTS بیٹھ گیا

جبکہ حالیہ انتخابات کے نتائج کو بھی لٹکا دیا گیا الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کروائی تھی کہ اس بارالیکشن مینجمنٹ سسٹم غلطیوں سے پاک ہوگا اور یہ انٹرنیٹ کے بغیر بھی کام کرے گا۔ مگر صورتحال ہمیشہ کی طرح اس بار بھی مختلف رہی وطن عزیز کے قیام سے لیکر اب تک دھاندلی کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا رہا ہے لیکن اس بار دھاندلی بھی شرما کر بس کرگئی تھی اور اس بار دھاندلے سے کام چلایا گیا اور ایسا شاندار کام چلا کہ رات بارہ بجے تک ہزاروں کی لیڈ سے جیتنے والے اگلے دن بارہ بجے تک چاروں شانے چت ہوچکے تھے

یہ شاندار کام دھاندلے کے تخلیق کاروں کا تھاجنہوں نے ایک دھوبی پٹخے سے سب الٹ پلٹ کردیاحالیہ انتخابات بھی پاکستان کے عوام نے کھل کراپنی رائے کا اظہار کیا لیکن ان کی رائے کا حل گونگے کی ماں جیسا کر دیا گیا ہے انتخابات ہوچکے ہیں اب ملک کو سیاسی بحرانوں سے نکالنا آنے والی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے لیکن PDMکے گزشتہ وژن نے جو ملک کا حال سولہ ماہ کے اندر کیا تھا آنے والی حکومت کواس وقت ملک کے معاشی مسائل کا حل نکالنا ہوگاپاکستان اس وقت خطے میں الگ تھلگ ہوچکا ہے ملک کی معاشی حالت وگرگوں ہے اور ہمیں دنیا بھر میں بہترین امیج بر قرار رکھنے کے لئے سیاسی بحران اور سیاسی مسائل کا ازالہ کرنا ہو گا پیپلز پارٹی اور ن لیگ اب ایک بار پھر ملک کر اقتدار کی مسند پر بیٹھنے کو ہیں عوامی توقعات اب چند دنوں کے فاصلہ پر ہیں اگر ہم راولپنڈی کے چند حلقوں پر نظر ڈالیں تو صورتحال کچھ بہتر نظر نہیں آرہی ہے راجہ پرویز اشرف نے جیت کے بعد گوجرخان کے عوام کو یونیورسٹی کیمپس کا باصابطہ افتتاح کرکے ترقیاتی کاموں کا آغاز کردیا

ان کو چاہے کہ وہ ان کے حلقہ انتخاب میں آنے والے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال روات کا بھی باقی ماندہ کام بھی فوری طور پر مکمل کرواکر اس کا افتتاح بھی اپنی ہاتھوں سے کرکے عوام علاقہ کو صحت کی ایک بڑی سہولت فراہمی کا آغاز کریں دوسری طرف راولپنڈی کے حلقوں سے ن لیگ کے امیدواروں کی جیت کا اعلان کیا جاچکاہے لیکن تحریک انصاف کے امیدواردعویدار ہیں کہ انکی جیت کو شکست میں بدلا گیا ہے اور انہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹالیا ہے لگ ایسے رہا ہے کہ انکو عدالتوں کا گھن چکر میں ہی پیسا جائے گا اب ایک نئی حکومت آنے کو ہے جسے ملک کو ایک نئی ڈگر پر چلانے کا آخری موقع ہوگااگر ہم خطے کے دیگر ممالک کا مقابلے کریں تو ہم معاشی نمو کی رفتار میں بہت پیچھے ہیں اس کی بنیادی وجہ ہی یہ ہے کہ ہم سیاسی طور پر زیادہ مستحکم نہیں ہو سکے۔ ملک عزیز اپنی پہلی صدی کا ایک چوتھائی پورا کر چکا ہے مگر معاشی اور سیاسی طور پر ہم ایک مستحکم سطح پر نہیں آ سکے اللہ کرے اب کی بار ٹانگیں کھینچنے کے بجائے عوام کی فلاح بہبود کے لیے کچھ کریں اگرپیپلز پارٹی

اور ن لیگ عوام کو کچھ نہ دے سکے تو انکی سیاسی کچومر نکل جائے گا ملک کو من مرضی کی ڈگر پر چلانے والوں کے لیے بھی اب خطرے کی گھنٹی کے بجائے گھنٹا بج چکا ہے وقت گزرتا جارہا ہے اگر اب یہ نہ سمجھیں تو پھر انکو کوئی بچانے والا نہ ہوگا کیونکہ ہر چیز کی حد ہوتی ہے اور بدقسمتی سے تمام ادارے حدیں پار کرچکے ہیں اللہ اس ملک کی حفاظت کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں