اسم محمد ﷺسے اُجالا

قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں ا سم محمد سے اُجالا کر دے
12ربیع الاول کی سہانی صبح جس کی ساعتوں میں عرب کا چاند وادی مکہ میں چمکااور ایسا چمکاکہ پورے جہاں کو تاابد روشن کر گیا۔ وہ صبح درخشاں جس میں اترنے والے نور نے ستاروں کو رشنی،گلستانوں کو بہار اور بہاروں کو بانکپن عطا کیا۔ وادی مکہ میں مرحوم عبداللہ کاگھر یوں چمک اٹھا کہ فردوس بریں کو بھی رشک آگیا۔ محلہ بنو ہاشم کی فضا یوں مہک اٹھی کہ کائنات کی بہاریں خیرات لینے آگئی ہوں۔ ظہور قدسی کے یہ لمحات بلاشبہ تاریخ انسانیت کے قابل رشک لمحات تھے۔ظلم وبربریت کے پنجوں میں جکڑی ہوئی انسانیت کو اللہ رب العزت نے اپنے پیارے آقاﷺکے صدقے آزادی دی۔پھر آنے والے وقت نے یہ ثابت کیا کہ حضور پرنور کی آمد حق کی فتح اور باطل کی شکست تھی حضورﷺ کی جلوہ گری تھی کہ کائنات میں انقلاب آگیا۔ قتل و غارت او ر خوف و ہراس کی آندھیاں تھم گئی۔ 12ربیع الاول میلاد النبی ﷺخالق کائنات کا وہ آخری ورلڈ آرڈر (World Order)تھا جس کے بعد کسی نئے یا پرانے آرڈر کی ضرورت نہیں رہی کیوں کہ آپﷺکی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔12ربیع الاول ی اس سہانی صبح جب مکہ کی گلیاں بقعہ نور ہوچکی تھیں۔ نبوت کے دروازے بند ہو چکے تھے۔علماء کو انبیا کا وارث قرار دیا جا چکا تھا۔اس کے باوجو د آج یہی طبقہ منافرت او ر تفرقہ بازی کا باعث ہے۔خدا،رسول،قبلہ،قرآن ایک ہونے کے باوجود یہ مذہبی اجار ہ داری ایک دوسرے کو مل کر بیٹھنے نہیں دیتی۔عرب کا مسلما ن ہو یا عجم کا، اغیارکی سازشوں کا شکار ہو کر بے بس ہو چکا ہے۔کا ئنات کو امن عطا کرنے والی نبیﷺ کی امت خود بے امنی کا شکار ہو چکی ہے۔دنیا کو امن کا درس دینے والی قوم باہمی نفرتوں کا شکار ہو چکی ہے۔فلسطین و کشمیر سے امت کی چیخیں بلند ہو رہی ہیں۔لیکن ہمارے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔آج دشمن کی ثقافتی یلغار ہم پر حملہ کر چکی ہے۔جس کا مقابلہ میزائلوں سے نہیں جذبہ ایمانی سے ہو سکتا ہے۔ربیع الاول کا یہ مقدس مہینہ آج ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ملک و ملت کی فلاح کے لیے قافلہ محمدی کے سالار بن جائیں۔ہمارے قلب و جگر میں تعلیمات محمدی کا سوزو گداز رہے۔ ہماری رگوں میں غیرت ایمانی کا ابلتا ہوا خون گردش کرتا رہے۔عید میلا د النبی ﷺکی یہ مبارک ساعتیں آج ہم سے یہ تقاضا کرتی ہیں کہ ہم سیرت طیبہ کی روشنی میں اپنے آپ کو ڈھالیں۔ تاکہ ملک پاکستان صحیح معنوں میں ایک اسلامی ریاست بن سکے۔جس کے لیے ہمیں عشق رسالت کو عام کرنا ہو گا۔ ظلمت شب کو ختم کرنا ہو گا اس پیغام کے ساتھ کہ،
زمانہ ظلمت شب کی لپیٹ میں ہے
رُو کہ عشق رسالت کا اہتمام کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں