اسلام اورمرد عورت کے تعلقات

افراز اختر ایڈوکیٹ
اسلام نے کبھی بھی مرد اور عورت کو بات کرنے سے منع نہیں کیا ہے لیکن اس بات کا بھی پابند کیا ہے کہ شرم و حیا اور شریعت نے جو حدودوضع کی ہیں اس کے دائرہ کار کے اندر اندر رہیں۔میٹرک سے لے کر ماسٹر تک میں نے کالج کے گراونڈ میں یا پھر لان میں لڑکوں اور لڑکیوں کو روتے ہوے دیکھا کیونکہ ان کے بوائے فرینڈ یا پھر گرل فرینڈ نے ان سے بات کی ہوتی تھی جس کی وجہ سے وہ پریشان ہوتے تھے۔میٹرک سے لے کرماسٹر تک لڑکے یا لڑکیاں ایک موضوع پر کافی زیادہ بحث کرتے ہیں اور وہ ہوتا ہے کہ ہمیں لڑکوں یا لڑکیوں کے ساتھ باہر گھومنے کی اجازت کیوں نہیں ہے ؟؟یا پھر آپ سے بھی پوچھ سکتے ہیں کہ کیا آپ کسی کو پسند بھی نہیں کر سکتے ہیں ؟؟؟کیا آپ میرے ساتھ باہر گھومنے چلیں گی یا چلیں گے؟؟؟یا اگر کوئی غیر مسلم آپ سے پوچھے گا تو کہے گا کہ آپ کے مذہب میں کوئی انٹرٹینمنٹ کی چیز نہیں ہے کیا ؟؟؟جیسے جیسے ہم نوجوان ہوتے جاتے ہیں ہمارے دماغ میں یہ سب باتیں آتی ہیں اور کچھ لوگ بہت کنفیوز بھی ہو جاتے ہیں کہ کیا واقعی اسلام نے ھمیں کسی کو پسند کرنے سے منع کیا ہے یا پھر کیا میں کسی کے ساتھ باہر گھومنے کے لیے جا سکتا ہوں ؟؟ابھی اگر دیکھا جائے تو یہ کلچر اب گلوبل ہو چکا ہے چاہے مشرق ہو یا مغرب ہر جگہ پھیل چکا ہے اور لڑکے یا لڑکیاں بغیر سوچے سمجھے اس کا حصہ بنتے جا رہے ہیں اور اس میں ویلنٹائن ڈے بھی ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے جس کو اسلامی ممالک میں بھی ایک اہم تہوار کے طور پر منایا جا رہا ہے اور ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں یہ بھی نہیں سمجھتے اسلام نے کیوں منع کیا ہے کیوں اسلام نے جنس مخالف کو آپس میں اکیلے ملنے سے یا اکھٹے رہنے سے منع کیا ہے۔کیوں اسلام نے کہا ہے کہ اگر ایک مرد اور ایک عورت اکیلے میں ملتے ہیں تو تیسرا ان کے درمیان شیطان ہوتا ہے۔آج کے دور میں کچھ لوگوں کے لیے مذہب ایک عام سی بات ہے مگر اسلام ایک مکمل دین ہے جو ہم زندگی کے ہر قدم پر رہنمائی فراہم کرتا ہے اسلام ہمیں بتاتا ہے کہ ایک مرد اور ایک عورت کا حلال اور جائز طریقے سے تعلق کیسے ہو سکتا ہے۔آپ ﷺنے مختلف احادیث میں اور اللہ پاک نے قرآں پاک میں کافی جگہ اس کی وضاحت کی ہے اور تفصیل سے اس بات کو بیان کیا ہے کہ کیون مرد اور عورت کا اکیلا ملنا ٹھیک نہیں یا پھر ان سب چیزوں کو اسلام نے منع کیا ہے ۔سب سے پہلے یہ بات سمجھیں کہ اسلام مرد اور عورت کی خوائشات کو سمجھتا ہے اور ایک دوسرے کو پسند کرنے کی اجازت بھی دیتا ہے مگر ڈیٹنگ کے ساتھ تعلقات کی اجازت نہیں دیتا ہے اسلام کے احکامات بالکل سچے ہیں مگر کچھ لوگ اسلام کے احکامات کو سچ مانتے ہیں لیکن اپنی خوائشات کی وجہ سے ان لوگوں کے اسلام پر عمل مشکل ہوتا ہے اور کچھ لوگ معاشرے کی وجہ سے بھی ایسا نہیں کرتے کہ فلاں کیا کہے گا اور فلاں کیا کہے گا اور ڈیٹٰنگ بھی ایسے ہی ہے آج کل کے نوجوانوں کے لیے۔شریعت اوراسلامی قانون نے ہر مرد اور عورت ،بچہ یا بوڑھا،شادی شدہ یا غیر شادی شدہ کے لیے کچھ قوانین وضع کیے ہیں جو کسی بھی تعلق چاہے وہ کام پر ہو یا سکول میں یا پھر کسی رشتہ دار کے ساتھ ہو یا کسی دوست کے ساتھ حتٰی کے بازار میں بھی ، کو کیسے نبھانا ہے یہ اسلام سکھاتا ہے۔حتٰی کیااسلام نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ کیسے بولنا ہے ،لباس کیسے ہو کسی کے ساتھ سلوک کیسے کرنا ہے اور جنس مخالف سے اپنے آپکو محفوظ کیسے رکھنا ہے ۔آج کل بہت سے اسلامی ممالک میں بھی بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ یا اچھادوست والا تصور بہت عام سی بات ہو گئی ہے حالانکہ شریعت نیسوائے کچھ حالات کہَ سختی سے ایسے کسی بھی تعلق کو منع کیا ہے ۔سوائے محرم حضرات کے اسلام نے منع کیا ہے جنس مخالف کے ساتھ تعلق کو اگر کسی جگہ مجبوری ہے وہاں اسلام نے اصول وضع کیے ہیں ۔قرآن پاک میں اللٰہ پاک ارشاد فرماتے ہیں ۔.مومن مردوں سے کہہ دیں کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہتپاکیزہ بات ہے اور بیشک اللٰہ پاک ان کے کاموں سے باخبر ہے۔اور مومن عورتوں سے کہہ دو اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں سوائے اس کہ جو ظاہر ہے (سورہ نور۳۱۔۳۰)قرآن پاک کی یہ آیت شرم و حیا کے تصور اور کس طرح مردوں اور عورتوں کو ایک دوسرے کو متاثر کرنے کے لیے ایسے لباس سے منع کیا ہے جو مخلوط ماحول میں ایک دوسرے کو کسی بھی طرح گناہ کی طرف مائل کرے ۔آج کل کی دنیا میں جنس مخالف سے اختلاط سے گریز نہیں کیا جا سکتا ہے جیسے کالج یا یونیورسٹی میں جب طالبعلم کوئی پروجیکٹ مل کر کرتے یا بہت ساری جگہ نوکری میں بھی ایسا ہوتا ہے تب انکی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسلامی اصولوں کو مد نظر رکھیں اگر دونوں کی نیت ٹھیک ہو گی تو کوئی حرام چیز نہیں ہو سکتی ہے ۔مخالف جنس سے تعلقات سے بچنے کے لیے اسلام نے زنا کو منع کیا ہے اور آج کل کی ڈیٹنگ کا نتیجہ زنا کی صورت میں ہی نکلتا ہے ۔قرآن پاک میں اللٰہ پاک ارشاد فرماتے ہیں ۔249تم زنا کے قریب بھی مت جانا بیشک یہ بے حیائی کا کام ہے اور بری راہ ہے ۔(سورہ اسراء)اسلام کی ہدایات پر عمل کرتے ہوے ہم سب ایک بہت اچھے معاشرے کی بنیاد بھی رکھ سکتے ہیں مسلمانوں پر جو حدود و قیود اسلام نے لاگو کی ہیں ان پر عمل کرنا ہم سب پر فرض ہے ۔ہم سب نوجوان مسلمانوں کے لیے آج کل کے دور میں جہاں ہمارا الیکٹرونک میڈیا بھی ڈیٹنگ کو فروغ دے رہا ہو وہاں ڈیٹنگ سے بچنا مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ہے جب ہم اسلام کے اصولوں کو سمجھیں گے اور ان پر عمل کا وعدہ اپنے آپ سے کریں گے تو ہمیں کچھ بھی مشکل نہیں لگے گا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں