اسلام آباد پولیس میں “پسندیدگی کی پالیسی”؟ — شالیمار تھانے کے ایس ایچ او شفقت فیض پر سوالات اٹھنے لگے

اسلام آباد (رپورٹ حماد چوہدری)اسلام آباد پولیس کے شعبے میں میرٹ اور کارکردگی کی دعویدار پالیسیوں کے باوجود، بعض افسران کی طویل مدت تک مخصوص تھانوں میں تعیناتی نے محکمے کے اندرونی معاملات پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال شالیمار تھانے میں تعینات ایس ایچ او شفقت فیض کی ہے، جو گزشتہ تین سال سے زائد عرصے میں مسلسل اہم پوزیشنز پر براجمان ہیں۔ذرائع کے مطابق، ایس ایچ او شفقت فیض نے تھانہ کورال میں اپنے کیریئر کا اہم آغاز کیا جہاں سے ان کی محنت اور عوام دوست رویے کی شہرت بنی، تاہم محکمہ پولیس میں طویل عرصہ تک مسلسل تعیناتی اور بار بار ایس ایچ او کی ذمہ داریاں سنبھالنا ایک سوالیہ نشان بنتا جا رہا ہے۔ کئی اہلکار اور سیاسی حلقے اس تعیناتی کو “پسندیدگی” اور “چند مخصوص افسران کو نوازنے” کی پالیسی قرار دے رہے ہیں۔مخالفین کا مؤقف ہے کہ اگرچہ شفقت فیض کی ذاتی محنت سے انکار ممکن نہیں، مگر محکمے میں شفاف نظام کے دعووں کے برعکس ایک ہی آفیسر کو بار بار موقع دیا جانا دیگر اہلکاروں کے لیے محرومی کا باعث ہے۔ کئی سینئر افسران اور اہلکاروں کو ترقی یا اہم پوزیشنز سے محروم رکھا جانا میرٹ کے تقاضوں کے خلاف تصور کیا جا رہا ہے۔مزید برآں، یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ شفقت فیض کو متعدد بار رخصت درکار ہونے کے باوجود محکمے نے انہیں ریلیو نہیں کیا، جسے بعض حلقے “ناگزیر ہونے” کی علامت مانتے ہیں، جبکہ ناقدین کے مطابق یہ “اندورن خانہ طاقتور تعلقات” کی جھلک بھی ہو سکتی ہے۔سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض حلقے شفقت فیض کی مخالفت کرتے رہے ہیں، مگر ان کے خلاف کھل کر بات کرنا ممکن نہیں کیونکہ وہ “سسٹم کا حصہ” بن چکے ہیں۔ ایک سینیئر اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا:اسلام آباد میں سفارش پر آنے والے ایس ایچ اوز ایک ماہ بعد کلوز 15 ہو جاتے ہیں، لیکن جو کئی سال سے براجمان ہو، وہ آخر کس بنیاد پر؟”اسلام آباد پولیس میں شفافیت کی پالیسی پر سوال اٹھتے جا رہے ہیں۔ اگرچہ ہر آفیسر کی اپنی کارکردگی اور کہانی ہوتی ہے، لیکن طویل تعیناتی اور “چند مخصوص افسران کی اجارہ داری” کا تاثر عوامی اعتماد کو متاثر کر سکتا ہے۔