اسلام آباد میں چار درندوں کی کالج طالبہ کی آبرو ریزی کا دلخراش واقعہ

اسلام آباد(شبیرسہام سے)اسلام آباد کے نواحی علاقہ بری امام کی پارکنگ میں کھڑی نجی کالج کی بس کے اندر 13 سالہ بچی کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔ اس دلخراش واقعہ میں ملوث 3 ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے جبکہ چوتھا ملزم تاحال قانون کی گرفت میں نہ آسکا۔ موصولہ معلومات کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی سے ملحقہ آبادی محلہ پڑی کی رہائشی 13 سالہ حمیرا نامی بچی 11 اگست کی شام چار بجے گھر سے ناراض ہوکر نکلی اور لاپتہ ہوگئی۔ اگلے روز 12 اگست کی شام پانچ بجے بری امام کے رہائشی دکاندار وحید انجم کو بچی بری امام دربار کے گیٹ کے پاس ملی۔ دکاندار وحید انجم نے بچی سے پوچھ گچھ کی تو بچی نے انہیں بتایاکہ گزشتہ رات اسے بری امام پارکنگ میں کھڑی ایک بس کے اندر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ دکاندار وحید انجم نے بچی کے ورثاء سے رابطہ کیا۔ جس کے بعد پولیس چوکی بری امام کو صورتحال سے آگاہ کیا۔

پولیس نے متاثرہ بچی کی بڑی ہمشیرہ سمیرا بی بی دختر محمد فیاض کی درخواست پر 13 اگست کو واقعہ کا مقدمہ نمبر 462/25 بجرم 375اے کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس نے متاثرہ بچی کی نشاندہی پر تین ملزمان رحمت اللہ خان، عمر عرف سومی اور ان کے تیسرے ساتھی کو گرفتار کرلیا۔ متاثرہ بچی کے مطابق ملزمان نے بری امام دربار کے پاس پارکنگ میں کھڑی کرلوٹ کالج کی بس کے اندر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

متاثرہ بچی کی ہمشیرہ اور مدعیہ مقدمہ سمیرا بی بی کا کہنا ہے کہ پولیس نے ملزمان کو تو گرفتار کرلیا ہے جو اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں لیکن پولیس اب ہمیں صلح کے لئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ ملزم پارٹی بھی مختلف لوگوں کے ذریعے صلح کے لئے ہمیں پریشرائز کر رہی ہے اور کیس کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ متاثرہ خاندان کی مدد کرنے والے دکاندار وحید انجم کا کہنا ہے کہ میں نے انسانیت کے ناطے متاثرہ بچی اور ان کے خاندان کی مدد کی۔ میں بری امام کا مقامی باشندہ ہوں۔ جس کی وجہ سے متاثرہ خاندان کو ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں۔ لیکن پولیس اور ملزم پارٹی اب مجھے بھی ہراساں کر رہی ہے۔ متاثرہ خاندان نے پولیس حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے