23

اسلام آباد بار اور صحافی برادری کے مابین باہمی تعاون و تحفظ پر اہم پیش رفت



اسلام آباد بار ایسوسی ایشن اور پوٹھوہار یونین آف جرنلسٹس کے باہمی اشتراک سے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس کا بنیادی مقصد صحافیوں کو درپیش قانونی چیلنجز، آئینی حقوق اور عدالتی معاونت کے امکانات پر تفصیلی مکالمہ تھا۔ اس سیمینار کو صحافیوں اور وکلاء کے درمیان رابطے کے فروغ اور قانونی تحفظ کی فراہمی کے عملی آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وکلاء اور صحافیوں کا اتحاد آئین و قانون کی روشنی میں اس سیمینار میں اسلام آباد ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ بار، اسلام آباد بار کونسل کے نمائندگان اور سینئر وکلاء کے ساتھ ساتھ پوٹھوہار یونین آف جرنلسٹس کے وفد نے بھرپور شرکت کی۔ بار ایسوسی ایشن کے صدور، چیئرمینز اور قانونی ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ وکلاء اور صحافی معاشرے میں انصاف، حق گوئی اور جمہوری اقدار کے محافظ ہیں، اور ان کا اتحاد ایک ناگزیر حقیقت بن چکا ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ قاضی عادل نے ڈیجیٹل میڈیا کے موجودہ دور میں صحافت کے مقدس فریضے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا“صحافت محض ویوز اور ریٹنگ کا کھیل نہیں، بلکہ ایک مقدس ذمہ داری ہے۔ سچائی، تحقیق اور تصدیق ہر خبر کی بنیاد ہونی چاہیے۔اسلام آباد بار کے صدور اور رہنماؤں نے واضح اعلان کیا کہ بار کا پلیٹ فارم ہمیشہ صحافیوں کے لیے کھلا ہے۔ اگر کسی صحافی کو قانونی چیلنج یا گرفتاری جیسے خطرات کا سامنا ہو، تو بار مکمل معاونت فراہم کرے گی۔ وکلاء نے یہ بھی واضح کیا کہ صحافت اور قانون کا رشتہ محض رسمی نہیں بلکہ عملی اور نظریاتی ہم آہنگی پر مبنی ہے۔پوٹھوہار یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری راجہ طاہر محمود نے صحافیوں کے خلاف بنائے گئے نئے قوانین پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:“پولیس محض ایک ویڈیو یا خبر کی بنیاد پر صحافیوں کو گرفتار کر سکتی ہے، جو کہ بنیادی انسانی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ہم نے ان قوانین کو ہائی کورٹ میں آرٹیکل 199 اور سیکشن 561-A کے تحت چیلنج کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے قوانین نہ صرف آزادی اظہار پر قدغن لگاتے ہیں بلکہ آرٹیکل 19 کی روح کے خلاف بھی ہیں، جو کہ ہر شہری کو آزاد رائے، اظہار اور معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے
سیمینار میں فیصلہ کیا گیا کہ صحافی برادری اور بار کونسل کے درمیان مستقل رابطے کا سلسلہ قائم رکھا جائے گا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں فوری قانونی معاونت فراہم کی جا سکے۔ صحافیوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو اپنائیں گے اور سچائی کو بنیاد بناتے ہوئے معاشرتی اصلاحات میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔سیمینار کے اختتام پر چیئرمین پی یو جے ڈاکٹر عتیق فرہاد نے اسلام آباد بار کونسل کی مرکزی قیادت کو گولڈ میڈل پہنائے، جو باہمی اعتماد، تعاون اور یکجہتی کا خوبصورت مظہر تھا۔
سیمینار کے اختتامی سیشن میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ صحافیوں اور وکلاء کے درمیان یہ رشتہ مزید مضبوط بنایا جائے گا، اور صحافیوں کے آئینی، قانونی اور پیشہ ورانہ تحفظ کے لیے باقاعدہ سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس ضمن میں میڈیا، قانون اور انسانی حقوق سے متعلقہ اداروں کے تعاون سے ایک مستقل فورم بھی قائم کرنے کی تجویز دی گئی یہ سیمینار نہ صرف صحافیوں کے لیے امید کی نئی کرن ثابت ہوا بلکہ وکلاء برادری کی جانب سے فراہم کی گئی یقین دہانیوں نے آزادی صحافت کے تحفظ میں ایک نئے باب کا آغاز کر دیا ہے۔ ایسی کاوشیں ملک میں قانون کی بالادستی، انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں