اسلامی نظام معیشت کا آغاز

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ؒنے 1948میں سٹیٹ بنک آف پاکستان کو سودی نظام کا متبادل نظام تیار کرنے کا حکم دیا لیکن ذمہ دار حکمرانوں اور اہل کاروں نے اس جانب قدم اٹھانے کی کوئی کوشش نہیں کی اسلامی نظام معیشت کے اجراء کے لئے نامور شخصیات سید ابولاعلیٰ مودودی،پروفیسر خورشید احمد،مولاناتقی عثمانی،ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی اور ڈاکٹر اسرار احمد سمیت ملک کے جید علمائے کرام اور ماہرین معاشیات وا قتصادیات و قانون نے تاریخی جدوجہد کی لیکن حکومتی سر د مہری کی وجہ سے جماعت اسلامی اور کئی تنظیموں نے ایک طویل علمی و سیاسی اور عدالتی جدوجہد کی چنانچہ 14نومبر 1991ء کو چیف جسٹس ڈاکٹر تنزیل الرحمن مرحوم کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت کے تین رکنی بنچ نے ملک سے سودی نظام کے خاتمے کا فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی حکومت کو چھ ماہ میں سودی قوانین کی متبادل قانون سازی کا حکم دیا لیکن وفاقی حکومت کے ایماء پر ایک نجی بنک نے سودی نظام بحال رکھنے کے لئے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکر دی جس نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا تا ہم 23دسمبر 1999ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت اپیلٹ بنچ نے وفاقی شرعی عدالت کے 1992ء کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے فیصلے میں سود / ربا کی تمام صورتوں کو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اسلامی قرار دے دیا جس کے بعد جنرل (ریٹائرڈ)پرویزمشرف کے ایما ء پر ایک نجی بنک کی 2000ء کی ایک درخواست پر سپریم کورٹ کی پی سی اوعدالت نے 24جون2002ء کو سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ معطل کر کے سود/ربا کی تشریح کے لئے مقدمہ واپس وفاقی شرعی عدالت کو بھیج دیا 2002ء سے 2013 ء تک جماعت اسلامی سمیت ستر سے زائددرخواستوں پر عدالتی کاروائی زیر التواء رکھی گئی بالآخر کیس سماعت تین جون 2013ء کو شروع ہوئی اور اٹھاون سماعتوں کے بعد 28اپریل 2022کو انیس سال بعد وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی شہید، جسٹس محمد انوراور جسٹس خادم حسین پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سود کو ایک مرتبہ پھر غیر آئینی،غیر قانونی اور غیر شرعی قراردے دیا عدالتی فیصلے میں قراردیا گیا ہے کہ سود/ربا ایکٹ 1839ء سمیت سود کی سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقیں غیر شرعی ہیں قرض ادائیگی میں تاخیر پر سود لینا غیر شرعی ہے حکومت کا اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے کمرشل بنکوں کی قرض کی رقم سے زیادہ وصولی بھی سود یعنی انٹرسٹ کا لفظ فوری طور پر حذف کرے بین الاقوامی مالیا ت فنڈ یعنی آئی ایم ایف، عالمی بنک اور دوسرے بین الاقوامی معاشی اداروں کے ساتھ لین دین کو سود سے پاک بنانے کے لئے اقدامات کرے (مغربی)پاکستان منی لانڈرنگ ایکٹ خلاف شریعت ہے معاشی نظام سے سود کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہو گا وفاقی شرعی عدالت نے
وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ 31دسمبر 2027ء تک پاکستان میں مکمل طور پر سود /ربا سے پاک بنکاری نظام کا اجراء کیا جائے نیز وفاقی حکومت کی شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر ممکن طریقے سے بنکاری او ر معاشی نظام سے سود /ربا کا خاتمہ کرے وفاقی شرعی عدالت کے دو ٹوک فیصلے کے خلاف 26جون 2022کو وفا قی حکومت کی ایماء پر سٹیٹ بنک آف پاکستان،نیشنل بنک آف پاکستان اور نجی بنکوں یونائیٹڈ بنک،مسلم کمرشل بنک اور حبیب بنک نے سپریم کوٹ میں اپیلیں دائر کر دیں جس میں دعوی کیا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت نے سپریم کورٹ ریمانڈآرڈر کے احکا ما ت کو مد نظر نہیں رکھا لہذا لاسودی بنکاری نظام کو مزید بیس سال کام کرنے کاموقع دیا جائے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر اپیلوں کے خلاف جماعت اسلامی سمیت مذہبی وسیاسی وجماعتوں نے ملک بھر میں شدید احتجاج کیا اور ایک زبردست تحریک چلائی رائے عام نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسلام اور آئین سے متصادم اپیلوں کو واپس لیا جائے چنانچہ زبر دست عوامی دباؤ پر نو نومبر 2022کو وفاقی وزیرخزانہ محمد اسحق ڈارنے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیلوں کو واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ فیصلہ کرنے کا بنیادی معیار قرآن و سنت ہے لہذا وزیر اعظم شہباز شریف کی اجازت اور سٹیٹ بنک کی مشاورت سے سٹیٹ بنک اور نیشنل بنک کی اپیلس سپریم کورٹ سے واپس لی جا رہی ہیں اور حکومت اسلامی بنکاری نظام کو ملک میں تیزی سے نافذ کرنے کی پوری کوشش کرے گی بارہ نومبر 2022کو سٹیٹ بنک آف پاکستان اور نیشنل بنک آف پاکستان نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے سے پوری ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور ہر مکتبہ فکر نے اس کو ملک کی ترقی اور خوشحالی کا آغازقرار دیا ہے اسلامی معیشت کے آغاذکے لئے ضروری ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے مطابق حکومت پاکستان روایتی سودی معیشت کو اسلامی معیشت میں تبدیل کرنے کا روڈ میپ اورنظام الاوقات دے نیز 31دسمبر 2022تک پارلیمنٹ سے قانون سازی مکمل کر کے سنجیدہ کوششوں کا آغاز کر ے وفاقی وزارت خزانہ میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء اکرام اور ماہرین اسلامی معیشت کے اجراء و استحکام کے لئے تمام مراحل کی نگرانی کرے اور سٹیٹ بنک آف پاکستان،قومی و نجی اور کمرشل وسرمایہ کاری بنکوں کی اسلامی بنکاری میں منتقلی کے لئے عملی اقدامات کرے اور حکومت وزارتوں اور سرکاری اداروں کے تمام بنک کھاتے اسلامی بنکاری میں منتقل کرے وفاقی حکومت نے اگر سودی نظام کے خاتمہ کے لئے نیک نیتی سے اقدامات کئے تو ملک کے اندر زبردست سماجی ومعاشی واقتصادی انقلاب آئے گا اور اس طرح ملک میں خوشحالی آئے گی اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں