اسلامی شریعت کا نفاذ/محمد حسین

اسلام کے نام پر آزاد ہون والے ملک پاکستان میں شروع سے لے کر اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے ہر وقت کے حکمران کے سامنے یہ مطالبہ دہرایا جاتا رہا کسی نے اس مطالبے کو عملی جامہ پہنانے کی بات بھی کی کبھی جج کو قاضی کا نام دے کر اسلامی شریعت کے نفاذ کے

لئے مخلصانہ کاوش قرار دیا گیا اور کچھ حکمرانوں کے سامنے اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ ایک غیر ضروری نعرہ قرار دیا گیا اسلامی شریعت صرف کسی ایک انسان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ خاندان ،قوم اور ملک سے آگے نکل کر پوری دنیا کی ضرورت ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ آج کے مسلمان اس بات کو سمجھتے بھی ہیں اور کہتے بھی ہیں کہ ہمار ی بقا ء اور عزت ہماری اسلامی شریعت کے قوانین یعنی قرآن و حدیث میں ہے مگر اس کو مسلسل نظر انداز کرنے اور اسلامی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والوں کا مذاق اڑانے کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں ۔ہمارا نظریہ ہے کہ ہمارا ملک پاکستان نظریہ اسلام کی بنیاد پر آزاد ہوا نظریہ اسلام کے تحت اس ضرورت کو پورا کرنا چاہیے اور اس پیاسی سر زمین کو اسلامی قوانین کا تحفہ دینا چاہیے ضرورت اس امر کی ہے کہ حاکمان وقت اسلامی شریعت کے نفاذ کیلئے کوئی ٹھوس عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے منصوبہ بندی کریں اور اسلام کے قوانین کو سپریم لاء قرار دیتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول ؐ کے بنائے ہوئے نظام کا نفاذ عمل میں لائیں ۔{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں