اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان غلام عباس دبنگ آفیسر

قارئین کرام! راقم نے جب سے ہوش سنبھالا ہے گوجرخان میں تجاوزات کی بھرمار دیکھی، گراں فروشوں کی من مانیاں دیکھیں، جب ان کو کوئی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو پھر اس کیخلاف سیاسی کھڑپینچوں کو شکایتیں لگائی جاتی ہیں اور وہ سیاسی مافیا اسسٹنٹ کمشنر، بلدیہ افسران و ملازمین کو دبانے اور ٹرانسفر کرانے میں مصروف ہو جاتا تھا، سابق اسسٹنٹ کمشنر غلام سرور کا تبادلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی کہ موصوف سیاسی کھڑپینچوں کو منہ نہیں لگاتے تھے۔سابق اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان غلام سرور نے بھی بہت سارے اچھے کام کئے لیکن موجودہ اسسٹنٹ کمشنر غلام عباس اور چیف آفیسر تنویر عباس نے تجاوز ات مافیا اور گراں فروشوں کو جس طرح لگام ڈالی وہ قابل تعریف ہے، رمضان المبارک کے آغاز سے تجاوزات کیخلاف بلاتفریق شروع ہونے والا آپریشن تاحال جاری ہے اور طاقتور مافیا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے، بہاری کالونی، جنرل بس سٹینڈ، ریلوے روڈ چوک، لنڈا بازار، مین بازار، سکھو روڈ، حیاتسر روڈ پر ہونے والے آپریشن سے جہاں شہری خوش ہیں وہیں چھوٹا تاجر بھی سُکھ کا سانس لے رہا ہے کیونکہ بڑے تاجروں نے تجاوز کر کے چھوٹے تاجروں کی گاہکی کو متاثر کر رکھا تھا، ریلوے روڈ چوک میں آپریشن سے چوک کشادہ ہو گیا، بہاری کالونی میں مرغی و سبزی فروشوں نے انتظامیہ کی بات مانتے ہوئے ایک جیسا ترپال تان لیا، مرغی فروشوں نے جنگلوں کو ایک جیسا رنگ کر کے سب بازاروں کیلیے مثال قائم کر دی جس کا سارا کریڈٹ چیف آفیسر تنویر عباس گجر کو جاتا ہے، بس سٹینڈ میں آپریشن سے گاڑیوں کی آمدورفت میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بہاری کالونی، مین ریلوے روڈ چوک، جنرل بس سٹینڈ میں مشینری کیساتھ بھرپور آپریشن کے دوران مین بازار، لنڈا بازار و ملحقہ بازاروں کے تاجر ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے کہ شاید ان کی باری نہیں آئے گی لیکن جس دن مشینری کے ہمراہ اسسٹنٹ کمشنر، چیف آفیسر و عملہ نے اس طرف رُخ کہا تو سب کو پریشانی لاحق ہو گئی، وہ طاقتور تجاوز مافیا جو اپنے آپ کو بادشاہ سلامت سمجھ بیٹھا تھا جب ان کی دکانوں کے باہر سے تھڑے توڑے گئے تو ان کے ہوش اُڑ گئے، مین بازار میں بمعہ مشینری جب انتظامیہ داخل ہوئی تو تاجروں کے طوطے اُڑ گئے، جلدی سے سر جوڑ لئے، منتخب ایم این اے و سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے رابطہ کر لیا گیا، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل اسسٹنٹ کمشنر اور چیف آفیسر پارلیمنٹ ہاوس میں ایک اور شخصیت کے ہمراہ جا کر شہر کی بہتری کیلیے پراجیکٹس کی فائل راجہ پرویز اشرف کے حوالے کر چکے تھے، راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر پی پی رہنماوں اور تاجروں نے اسسٹنٹ کمشنر سے ملاقات کی اور تاجروں کو ریلیف مل گیا، تاجروں نے کچھ باتوں پہ حامی بھر کر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی، چار فٹ لائن کی پابندی کی بھی یقین دہانی کرائی، اس چار فٹ میں سب تاجر اپنے سامان کا ڈسپلے لگائیں گے اور خلاف ورزی کی صورت میں پھر کوئی تاجر رہنما ان کی مدد نہیں کر سکے گا۔میری معلومات کے مطابق چار فٹ کی اجازت ملنے کے بعد اب جب دو تین ہفتے بعد دوبارہ آپریشن ہو گا تو پھر کسی کو چوں چراں کرنے کی اجازت بھی نہیں ملے گی، جو شخص چار فٹ سے تجاوز کرے گا اس پہ جرمانہ تو ہو گا لیکن ساتھ اس کو جیل کی ہوا بھی کھانا پڑے گی کیونکہ اسسٹنٹ کمشنر کے اختیارات میں یہ بات شامل ہے کہ قانون کی خلاف ورزی پر ایک ماہ تک جیل میں بند کرا سکتا ہے، اب امید یہی کی جا رہی ہے کہ شہر کے تاجر اپنے تاجر رہنماوں ”تاجر اتحاد گروپ” کی میٹنگ اور یقین دہانیوں کا پاس رکھیں گے اور ان کو شرمندہ نہیں کرائیں گے۔دوسری جانب بڑا مسئلہ گراں فروشی ہے، ہر دور میں ہر اسسٹنٹ کمشنر اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نے مخصوص دنوں میں چند ہزار جرمانے کرنا اپنا فرض عین سمجھا، ان کو لگام ڈالنے کیلیے کسی نے سنجیدہ کام نہیں کیا، اب موجودہ اسسٹنٹ کمشنر غلام عباس نے عوام کی جیبوں پہ ڈاکے ڈالنے والوں کیخلاف مقدمات کا اندراج کرانا شروع کر دیا ہے، کیونکہ جرمانہ ادا کر کے یہی حرام خور مافیا جرمانے کی رقم پھر عوام کی جیبوں سے نکالتا ہے، جرمانوں سے انکو کسی دور میں بھی فرق نہیں پڑ رہا تھا، گزشتہ ہفتے اسسٹنٹ کمشنر نے چھ ناجائز منافع خوروں، گراں فروشوں کیخلاف مقدمات کا اندراج کرایا اور انہیں پندرہ دن و تیس دنوں کیلیے اڈیالہ جیل بھجوا دیا، گزشتہ روز مزید 8 گراں فروشوں کیخلاف مقدمے درج کرا کر انہیں جیل بھیج دیا، گوجرخان شہر میں بیٹھے منافع خور سبزی و فروٹ میں 50 سے 100 روپے ناجائز منافع اپنا حق سمجھتے ہیں ان کو لگام ڈالنے کیلیے اسسٹنٹ کمشنر نے اچھا اقدام شروع کیا ہے جس پہ شہری ان کی تعریف کر رہے ہیں گزشتہ روز پٹرول کی قیمت میں اضافے پر پٹرول پمپس مالکان نے پٹرول دینا بند کر دیا تھا، جب اطلاع پہنچی تو اسسٹنٹ کمشنر نے 10 بجے سے بارہ بجے تک تمام پٹرول پمپس پہ جا کر پٹرول فراہم کرنے کے عمل کو چیک کیا، دو پٹرول پمپس کو پٹرول نہ دینے پہ جرمانہ بھی کیا، اس اقدام کو عوام نے اچھے الفاظ میں سراہا ہے اور سوشل میڈیا پر تعریف کی ہے۔قارئین کرام! میری دانست میں اگر یہ ٹیم مزید ایک سال گوجرخان میں ایسے ہی کام کرتی رہی تو امید ہے بہت بہتری آ جائے گی اور اگر ان کی سیاسی ٹرانسفر کر دی گئی تو پھر حالات پہلے جیسے ہو جائیں گے۔ امید ہے بہتر ہو گا اور اچھے کی امید رکھنی ہے۔ والسلام

اپنا تبصرہ بھیجیں