غزہ (حذیفہ اشرف) — اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ میں نہتے شہریوں پر کیے گئے حالیہ فضائی حملوں کو ’’جوابی کارروائی‘‘ قرار دینے کے امریکی مؤقف کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے شرمناک، تعصب پر مبنی اور انسانیت کے منہ پر طمانچہ قرار دیا ہے۔حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ایک فوجی کی ہلاکت کے بدلے درجنوں معصوم عورتوں اور بچوں کا قتل ظلم پر ظلم ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ دنیا کو سوچنا ہوگا کہ آخر کس اصول یا اخلاقیات کے تحت اس وحشیانہ قتلِ عام کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ترجمان کے مطابق، امریکی اہلکار کا یہ کہنا کہ اسرائیلی حملے ’’محدود‘‘ ہیں اور صرف حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، سراسر جھوٹ اور حقائق سے انحراف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف ایک رات کے دوران 46 بچے اور 20 خواتین شہید ہوئیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کارروائیاں عام شہریوں کے خلاف منظم دہشت گردی ہیں۔
حازم قاسم نے واضح کیا کہ اسرائیل کی جانب سے بار بار سیز فائر معاہدوں کی خلاف ورزی اس کے جنگی عزائم کو بے نقاب کرتی ہے۔ ’’قابض ریاست کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے نہ تو انسانی جانوں کی قدر ہے، نہ بین الاقوامی قوانین کی پرواہ،‘‘ انہوں نے کہا۔وزارتِ صحت غزہ کے مطابق، منگل اور بدھ کی درمیانی شب کے دوران اسرائیلی حملوں میں 104 فلسطینی شہید ہوئے جن میں درجنوں بچے اور خواتین شامل ہیں، جب کہ 253 شہری زخمی ہوئے۔ 11 اکتوبر 2025ء سے فائر بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری ہے، اور اب تک 211 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ مجموعی طور پر شہداء کی تعداد 68 ہزار 643 اور زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 70 ہزار 655 تک پہنچ چکی ہے، جو اس انسانی المیے کی سنگینی کو آشکار کرتی ہے۔