columns 97

اسرائیلی جا رحیت کا ایک سا ل

ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کر دیا اور پرانے والے حملہ کی طرح بے ضر ر نہیں ہے بلکہ اس سے اسرائیل کا کا فی نقصا ن ہو ا ہے مگر اسرائیل جیسی ریا ست کو سبق سکھا نے کے لئے پو ری امت مسلمہ کو متحدہو کر اقدام اٹھا نا پڑے گا

عا لمی ادا روں سے امید یں با ندھنا مخا لفت کے سوا کچھ نہیں مسلم حکمران ہو ش سے کا م لیں اور اسرائیلی بربر یت کے آگے فو ری طور پر بندبا ندھیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سلا متی کو نسل عالمی عدالت انصاف کسی کا م کی

نہیں اقوام متحدہ کے بجا ئے امت مسلمہ کا عالمی ادارہ عالمی عدالت انصاف کے بجا ئے عا لمی اسلا می عدالت اور نیٹو فورسز کے مقابلے کے لئے عالمی اسلا می فورس قائم کی جا ئیں اور یک نقا طی ایجنڈ اکا اعلا ن کریں

کہ کسی بھی اسلا می ملک پر حملہ پوری امت مسلمہ پر حملہ تصور ہو گا اور اس کا جو اب امت مسلمہ کی طرف سے عالمی اسلا می فورس دے گی اگر ایسا ہو ا تو میدان جنگ میں اللہ کی نصرت شامل حال

اور مشل بدر فرشتوں کا نزول ہو گااگر امت مسلمہ اسی طر ح بکھری ہو گی تو ایک کے بعد دوسرا مسلمان ملک اور دوسرے کے بعد تیسرا مسلما ن ملک اسرائیل اور اس کے سر پر ست مغرب کا نشا نہ بنتے رہیں

گے غزہ میں اسرائیلی بربریت اور انسا نیت سوز مظالم کا ایک سال مکمل ہو گیا ہے اب تک انسانی خون کی سیاسی حیوانیت بیا لیس ہزار فلسطینیوں کا خون پی چکی ہے دس ہزار سے زیادہ لوگ لا پتہ اور ایک لا کھ سے زیا دہ زخمی اور معزو ر ہو چکے ہیں

کسی کی ٹا نگ تو کسی کا با زو کٹ گیا ہے دوسو کے لگ جگ مقامی وبین الا قوامی صحا فی پا نچ سو زیا دہ پیرا میڈیکس نر سیں ڈاکٹر ز اور دو سو سے زیادہ اقوام متحدہ کے امدادی کا رکن جان سے ہا تھ دھو بیٹھے ہیں

پورا غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اسرائیلی فوج نے گھر چھوڑے اور نہ ہی پنا ہ گزین کیمپ گزین کیمپ سکول چھو ڑے اور نہ ہی ہسپتال اسر ائیلی بر بریت صرف فلسطین تک محدود نہیں رہی

بلکہ اس نے خطہ کے دوسرے ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے لبنا ن پر اسرائیل نے براہ راست حملوں کے علا وہ ان کے مو اصلا تی نظام پر حملہ کر کے پیجر اور واکی ٹا کی دھما کوں میں

درجنوں افر ادجاں بحق اور سینکڑوں افرادزخمی ہو گئے اگر یہ واقعہ کسی یورپی ملک میں ہو تا تو مغرب اور امریکہ آسمان سر پر اٹھا لیتے لیکن یہ کام اسرائیل نے کیا تو دنیا نے صرف حیرت کے اظہار پر ہی اکتفا کیا لبنا ن پر اسرا ئیلی حملو ں میں سینکڑوں مسلمانوں کے ساتھ حزب اللہ کے سر براہ حسن نصر اللہ بھی شہید کر دئیے گئے

اس سب میں ایران میں حماس کے سربراہ اسما عیل ہا نیہ کو شہید کر دیا گیا تھا اب اسرائیل دوسرے اسلامی ممالک پر حملے کی دھمکیا ں دے رہا ہے اور ملت اسلامیہ کے حکمران خاموش تما شا ئی بنے ہو ئے ہیں

کسی بھی غیر مسلم ریا ست او رقو م سے کو ئی شکو ہ نہیں شکو ہ اپنوں سے ہے سعودی عرب پاکستان ترکی ملا یشیا اورآئی سی کے ہر رکن ملک سے ہے کو ئی ایک اسلا می ملک حماس حزب اللہ اور ایران کے ساتھ کھڑا نہیں سب اپنے اپنے مفا دات کے اسیر ہیں

اور زبانی مذمت میں بھی احتیاط کا مظاہرہ کر رہے ہیں چند روز قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کی جانے والی تقاریر سن لیں تو بات سمجھ میں آجائے گی کہ کیوں امت مسلمہ اپنے حکمرانو ں سے ما یوس ہو چکی ہے

سوشل میڈیا پر اردن کے ایک بزرگ عالم دین کے عزلی خطبہ جمعہ کا تر جمہ سن کر رو نگٹے کھڑے ہو جا تے ہیں شیخ نے ملت اسلا میہ کے حکمرانو ں کو آئینہ دکھا نے اور امت مسلمہ کی ترجمانی کی کو شش کی شیخ نے کہا

کہ وہ حکمران جن کے پاس فوج ہے وہ حکمران جن کے پاس اسلحہ ہے اور وہ جو ہر وقت پہلے روس اور بعد میں امریکہ کو شکست دینے کی گردان کرتے رہتے ہیں کیا ان حکمرانوں کے اندر ذرہ برابر بھی رحم دلی ہے

کہ وہ مسلمانوں کی بے حرمتی کا بدلہ لے سکیں مگر لمحہ فکر یہ یہ ہے کہ اس پورے خطبہ میں پا کستا ن کا ذکر نہیں کیونکہ امت مسلمہ ہم سے اتنی ما یو س ہو چکی ہے کہ پکا ر نا تو دور کی با ت اب وہ گلہ بھی نہیں کرتے اربا ب اختیا ر کو ضرور سوچنا چاہیے

کہ آخر ہم امت کی نظروں میں اتنے گر کیو ں گئے دنیا میں تقریبا دو ارب مسلمان ہیں جبکہ اسرائیل کی کل آبادی 93کروڑ بھی نہیں ہیں لیکن ان لوگوں نے تما م دنیا کو 76بر سوں سے آگے لگا رکھا ہے جبکہ مسلما ن صورتحا ل کی نزاکت کو نہیں سمجھ رہے ہیں ان کا خیال ہے کہ یہ لڑائی صر ف اسرا ئیل ایران تک محدود رہے

گی جبکہ اسرائیل سعودی عرب سمیت پورے مڈل ایسٹ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور وہ اس لڑائی کو ترکی پا کستان اور انڈو نیشیا تک لے کر جا ئے گا سر دست ایران کا سب سے بڑا دفاع روس ہے روس نہیں چا ہتا کہ امریکہ اور اسرائیل اس کی سر حد تک پہنچ جا ئیں لہذا یہ ایران کو فل سپورٹ کر رہا ہے کے دائیں با ئیں

افغانستان پا کستان ترکی اور سنٹر ل ایشیا جیسے طاقتور ہمسائے ہیں ترک فو ج اور اقوام دونوں مضبوط ہیں پا کستا ن ایٹمی طاقت ہے اوراس کی فوج بھی مضبوط ہے سنٹر ل ایشیا قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور افغانستان اب تک تین بڑی عالمی طاقتوں بر طانیہ روس ااور امریکہ کو پسپا کر چکا ہے لہذا امریکہ اور اسرائیل کو اندیشہ ہے

کہ یہ مما لک کہیں ایران کے ساتھ کھڑے نہ ہو جا ئیں او ر اس خطرے کے پیش نظر ترکی اور پاکستا ن کے حالات خراب کئے جا رہے ہیں دونوں حکومت کے عوام اور فوج میں دوری پیدا کی جا رہی ہے

انہیں معاشی طور پر کمزور اور آئی ایم ایف کا غلام بنا یا جا رہا ہے تا کہ یہ کسی وقت کھل کر ایران کی حما یت نہ کر سکیں جبکہ سنٹر ل ایشیا کو فو جی لحاظ سے کمزورکر رکھا ہے اور ان کی حکومتیں بھی امریکہ نواز ہیں عرب ملکوں میں بھی باد شاہت کا کا ر ڈ دکھایا جا رہا ہے عرب ملکو ں کے شاہی

خاندانوں کو باور کر ایا جا رہا ہے کہ اگر ہم آپ کی حمایت سے پیچھے ہٹ جا تے ہیں تو آپ کے تخت گر جا ئیں گے اور عوام ملک پر قابض ہو جا ئیں گے یہ کا رڈ عرب ملکوں کو خا موش بیٹھنے پر مجبور کر رہا ہے اسرائیل ایران پر ہلکے ہلکے حملے کرتا رہے گا یہ اسے جنگ پر مجبور کرتا رہے

گا تا کہ ایران کے پا س جنگ کے علاوہ کو ئی آپشن نہ بچے اور اگر یہ جنگ ہو گئی تو پا کستان خوفنا ک متا ثر ہو گا ضرورت اس امرکی ہے کہ سب سے پہلے اسرائیل کی جا نب سے غزہ اور لبنا ن پر حملے بند کرائے جا ئیں اور اس کے بعد فلسطین کی سر زمین پر اسرائیل اور فلسطین کے نا م سے دو آ زاد مملکتیں قائم کرنے کے عمل کا آغاز کیا جا ئے

اور صرف یہی ایک صورت ہے جو مشرقی وسطی میں لگی جنگ کے شعلوں کو ٹھنڈا کر سکتی ہے حالات بہت زیادہ گھمبیرہیں عالمی برادری خصوصا مشرق وسطی کے رہنما ؤں کو اس مسئلے کے حل کے لیے سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا بصورت دیگر اپنی باری کا انتظار کرنا ہو گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں