132

اسامہ سرور و راجہ صغیرمیں سرد جنگ کا آغاز،کلرسیداں شدید سیاسی بحران کا شکار

کلرسیداں اپنی تاریخ کے شدید سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہو چکا ہے ۔ 2004 میں تحصیل کا درجہ حاصل کرنے کے بعد عبدالحمید مرزا کو پہلا تحصیل ناظم ہونے کا اعزاز حاصل ہوا جنہوں نے اپنے بڑے بھائی جنرل عزیز مرزا کی معاونت سے سوئی گیس جیسی سہولت فراہم کی2008 اور 2013 کے سیاسی ادوار سے گزر کر تیزی سے ترقی کرتا ہوا کلرسیداں 2018 میں پہنچ کر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی عدم توجہی اور منتخب قیادت کی روایتی بے حسی کا شکار رہا ہے

حلقہ کے منتخب ایم این اے صداقت عباسی کی کمزور گورننس نے مقامی نمائندگان اور مقامی قیادت کو گروپ بندی میں تقسیم ہونے پر مجبور کر دیا جس کا خمیازہ عوام الناس کو ادارہ جاتی کرپشن ۔استحصال اور لاقانونیت کی صورت میں بھگتنا پڑا ۔

مگرحلقہ سے رخصت ہوتے ہوتے صداقت عباسی نے چار تحصیل ہائے کو ملانے والی ٹوور ازم ہائی وے کی تعمیر و تکمیل کو ممکن بنا کر حلقہ کے عوام کو میگا پروجیکٹ دیا جو انکے سیاسی کیرئیر میں سنگ میل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔دوسری جانب حالیہ قومی انتخابی نتائج میں فارم 47 کو عوامی حلقوں میں تاریخی شہرت ملی اور اس کے نتیجے میں اقتدار سنبھالنے والی قیادت بھی ابھی تک سابقہ تبدیلی سرکار کی روش پر چلتی دکھائی دے رہی ہے۔

گو کہ حلقہ کے نو منتخب ایم این اے راجہ اسامہ سرور نے الیکشن کے بعد حلقہ کے چند دورے کیے اور حلقہ کی عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کا عندیہ بھی دیا۔گزشتہ دنوں یوسی بشندوٹ کے مسلم لیگی کارکن اور سابق چیئرمین محمد زبیر کیانی کی دعوت پر تقریب سے اپنے خطاب میں انہوں نے حلقہ کو بلا تفریق سوئی گیس کی فراہمی کا اعلان بھی کیا ۔اس دعوت میں کلرسیداں کے سپوت سابق ممبر صوبائی اسمبلی اور موجودہ ایم این اے انجینئر قمرالسلام راجہ نے بھی خصوصی شرکت کی

اسی تقریب میں نو منتخب ایم پی اے راجہ صغیر احمد کی عدم شرکت سےسیاسی حلقوں میں چہ مےگوئیاں شروع ہو چکی ہیں صاحبان بصیرت اور سیاسی پنڈت دور کی خبریں سنا رہے ہیں۔بہرحال وقت اور حالات بہترین استاد ہیں راجہ اسامہ سرور اور راجہ صغیر احمد جیسی مدبر اور معاملہ فہم قیادت بھی اس وقت بعض ابن الوقت غیرسیاسی اور منفی کردار کے حامل لوگوں کے ذریعے ہائی جیک دکھائی دے رہی ہے جس سے مسلم لیگ ن کے نظریاتی اور جان نثار کارکنان اپنی حق تلفی پر نالاں دکھائی دے رہے ہیں

جس کا واویلہ وہ گاہے بگاہے کرتے بھی چلے آرہے ہیں مگر کسی بھی فورم پر اہمیت نہ ملنے پر گزشتہ روز بھی کلرسیداں کی سات یونین کونسلوں کی لیگی تنظیمی قیادت کے ناراض گروپ کا اجلاس ہوا۔منتخب قیادت کو اپنی سابقہ روش سے سیکھنا ہوگا اور اپنا انداز سیاست بدل کر صحیح معنوں میں عوام کا حقیقی خادم بننا ہو گا بصورت دیگر وقت اپنی چال چل کے رہے گا اور نتائج اس کے برعکس ہو سکتے ہیں ۔راجہ صغیر احمد اور راجہ اسامہ سرور جیسی مضبوط سیاسی کیرئر رکھنے والی۔شخصیات کی موجودگی میں کلرسیداں ایک مرتبہ پھر شدید سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہو رہا ہے ۔

جس میں تحصیل بھر میں قبضہ گروپ دوبارہ متحرک ہو چکے ہیں جو عام آدمی کی قیمتی زمینوں پر قبضہ کر کے سیاسی پناہ میں جاتے دکھائی دیتے ہیں ۔تحصیل کا ہر ادارہ مائٹ از رائیٹ کے فارمولے پر عمل پیرا ہے ۔کو ئی پوچھنے والا نہیں عام آدمی کی کوئی شنوائی ہی نہیں اور جن ذمہ داران کو اس پر کام کرنا چاہیے وہ خود سیاسی آلہ کار بنے بیٹھے ہیں ۔

اس وقت تحصیل بھر میں ادارہ جاتی کرپشن عروج پر پہنچ چکی ہے۔عام آدمی کااستحصال رواج بن چکا ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی کا خود ساختہ بحران پیدا ہو چکا ہے ۔پرائس میجسٹریٹ کے اختیارات ڈرائیوروں اور نائب قاصدوں نے سنبھال رکھے ہیں۔جگہ جگہ غیر قانونی پٹرول ایجنسیاں قائم ہیں جو مرکزی شاہراہوں پر سرعام دھندے میں مصروف ہیں یہ غیر قانونی اور مبینہ سمگل شدہ پٹرول کہاں سے اور کیسے یہاں تک پہنچ جاتا ہے

باوجود اس کے کہ کلرسیداں پولیس کا ڈی ایف سی اور درجنوں کار خاص ۔سٹی ٹریفک پولیس کلرسیداں کے مستعد جوانوں کے علاوہ محفوظ شاہرات اور محفوظ پنجاب کا سلوگن رکھنے والی ہائی وے پٹرولنگ پولیس کی ایک گاڑی ہمہ وقت گشت پر مامور ہیں اور دیگر چاق و چوبند عملہ مختلف اوقات میں ناکہ بندی کیے رکھتا ہے مگر پھر بھی غیر قانونی پیٹرول و ڈیزل کیسے سمگل ہو جاتا ہے۔یہ ایک سوالیہ نشان ہے جو ذمہ دار اداروں کی ناقص کار کردگی کا کھلا ثبوت فراہم کر رہا ہے

۔محکمہ صحت کے اعلی افسران کی چشم پوشی سے گاوں۔محلوں میں جا بجا عطائیوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں جو سادہ لوح عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کے ساتھ ساتھ قیمتی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے ہوئے ہیں۔کلرسیداں کے جملہ اداروں کے سربراہان اور منتخب سیاسی قیادت کو اس بارے سوچنے کی ضرورت ہے ۔

دوسری جانب عام آدمی کارواں کے روح رواں راجہ قمرالاسلام اعلی قیادت اور حلقہ کے عوام میں یکساں مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔آپ کے دور اقتدار میں حلقہ میں شرافت کی سیاست کو فروغ حاصل ہوا اور عام ووٹر کی عزت نفس میں اضافہ دیکھنے کو ملا یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کارواں ٹھاٹھیں مارتا سمندر بن گیا ہے آپ انفرادی کام بھلے نہ ہی کریں مگر موجودہ و سابقہ حلقے کی عوام کا آپ پر قرض ہے

جس کا ازالہ عزت نفس کی بحالی سمیت ان کی محرومیوں کا خاتمہ ہے بطور چیئرمین ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی مزکورہ بالا مسائل اور ان کا مناسب حل آپکا فرض عین اور اولین مقصد ہونا چاہیے۔مسلم لیگ ن کے قائدین کو ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے جان نثار اور مشکل حالات میں پارٹی کے لیے قربانیاں دینے والے کارکنان کو عزت اور مقام دینا ہوگا

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف اور حلقہ کی منتخب قیادت بھی من جملہ مسائل کا تدارک اور کلرسیداں کی ترقی و خوشحالی میں۔اپنی اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن نبھائیں۔اسی میں مسلم لیگ ن اس کے نمائندگان اور ہم سب کی بھلائی ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں