ازادی کے مقاصد

پاکستان ظاہری طور پر ١۴اگست ١٩۴٧ کو وجود میں آیا لیکن تاریخی لحاظ سے یہ کافی پہلے سوچا گیا تھا۔ اس سوچ کے پیچھے کچھ اغراض و مقاصد تھے جو ابھی تک نامکمل ہیں اور جن کے لیے ابھی تک کوششیں جاری ہیں۔
کسی بھی ملک کے لئے آزادی کے اغراض و مقاصد مخصوص سیاق و سباق اور تاریخی پس منظر کے لحاظ سے مختلف ہوسکتے ہیں۔ تاہم، کچھ اغراض و مقاصد مشترکہ ہوتے ہیں مثلاً بیرونی اثر و رسوخ یا کنٹرول سے پاک ملکی اور غیر ملکی پالیسیوں پر کنٹرول حاصل کرنا اور اپنے شہریوں کی مکمل خود مختاری کو فروغ دینا۔
آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ایسا نظام قائم کرے کہ حاکم اپنے لوگوں کے سامنے جوابدہ ہو اور ان کی ضروریات کا پورا انتظام ہو۔ آزادی کے بعد معاشی ترقی پہلی ترجیح ہو تاکہ معاشی نمو کو فروغ ملے ، غیر ملکی امداد پر انحصار کم ہو اور شہریوں کا معیار زندگی بہترین ہو۔
کسی ملک کی پہچان وہاں کے ثقافتی تحفظ سے نمایاں ہوتا ہے۔ ملک کے منفرد ثقافتی ورثے، زبان اور روایات کی حفاظت اور ان کی تشہیر ہو تاکہ وہاں کے شہری اپنا جداگانہ تشخص برقرار رکھ سکیں۔ آزادی کا مزا تب محسوس کیا جا سکتا ہے جب معاشرتی انصاف ہو۔ تمام شہریوں کے لئے مساوی حقوق، مواقع اور علاج یقینی ہو، ان کے پس منظر، نسل، یا معاشرتی اور معاشی حیثیت سے قطع نظر ہو۔ یہ وہ مقصد ہے جسکی ناکامی کی وجہ سے اپنے پیارے ملک پاکستان کی آزادی کو ہر شہری صحیح طرح محسوس نہیں کرسکتا۔ یہاں لسانی، نسلی اور معاشی لحاظ سے اتنی تفریق ہے کہ کچھ لوگ تو ازادی کا مطلب بھی نہیں سمجھتے۔ اگلا مقصد قومی شناخت ہے جو آزادی سے بھی زیادہ اہم ہے۔ شہریوں میں قومی فخر، اتحاد اور شناخت کے احساس کو فروغ دینا ایک مربوط مقصد ہوتا ہے جس سے آزادی کا پتہ چلتا ہے۔
جمہوریت اور انسانی حقوق کا فقدان آزادی کا مزا پھیکا کر دیتا ہے۔ جمہوری اداروں کا قیام، انسانی حقوق کے تحفظ، اور قانون کی حکمرانی کو فروغ دینا اصل آزادی ہے۔
اب آتے ہیں بین الاقوامی پہچان کی طرف۔ بین الاقوامی برادری کی طرف سے خود مختار ریاست کی حیثیت سے پہچان حاصل کرنا، اور عالمی امور میں حصہ لینا ہوتا ہے جس سے آزادی طویل اور ہمیشہ رہتی ہے۔ اس کے علاوہ آزادی کے کچھ مخصوص مقاصد میں شامل ہوسکتے ہیں:
سیاسی استحکام جس میں ایک مستحکم اور مؤثر حکومت کا قیام ہو جو اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کی فراہمی یقینی بناتی ہے۔
اس کے علاوہ معاشی آزادی بہت اہم ہے۔
ازادی کے بعد معاشرتی بہبود ایک اہم مقصد ہوتا ہے جس میں شہریوں کی صحت، تعلیم اور تندرستی کو بہتر بنانا ہوتا ہے۔
مزید یہ کہ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور بہتری ہو جیسے سڑکیں، پل اور عوامی خدمات کا فروع ہو۔
آزادی کے بعد ماحولیاتی تحفظ ایک اہم مقصد ہونا چاہیے تا کہ آئندہ نسلوں کے لئے ملک کے قدرتی وسائل اور ماحول کی حفاظت یقینی ہو۔
اگر ہم مجموعی طور پر آزادی کے اغراض و مقاصد کی بات کریں تو اس کا مطلب ہوتا ایک خودمختار، خود حکمرانی اور خوشحال قوم تشکیل دینا جو اپنے شہریوں کی ضروریات اور فلاح و بہبود کی فراہمی یقینی بنا سکتی ہو۔
اب ہم اپنی ۷۷ سالہ آزادی کا اگر مطالعہ کریں تو کیا ہم ان مقاصد میں کامیاب ہیں؟؟
اگر کہیں ناکامی یا کمی ہے تو اس کو دور کرنے کے لئے ہم تیار ہیں؟؟؟