223

اراکین اسمبلی نے یوسی بشندوٹ کو نظر انداز کر دیا

ساجد محمود/حلقہ این اے 57 سے منتخب ممبر قومی اسمبلی صداقت علی عباسی نے گزشتہ ماہ 22دسمبر کو ایم سی کلرسیداں میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کلرسیداں شہر کی تعمیروترقی کے لیے 22کروڑ جبکہ تحصیل کلرسیداں میں شامل دیگر یونین کونسلوں کیلئے فی یونین کونسل 60 لاکھ روپے کی گرانٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا اسکے علاوہ انہوں نے 40کنال رقبے پر تحصیل ایڈمنسٹریشن کے دفاتر سپورٹس جمنازیم بھی تعمیر کرنے کا عندیہ دیا تھا انکے بقول کلرسیداں میں گیس فراہمی منصوبے کیلئے 6کروڑ روپے کی لاگت سے بیشتر منصوبوں پر کام جاری ہے اسکے علاوہ انہوں نے 27 دسمبر کو ساگری موڑ تا مانکیالہ اسٹوپہ تک 6کروڑ روپے کی لاگت سے سڑک کی ازسرنو تعمیر کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی تھی یہ عمومی طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ صداقت علی عباسی کلرسیداں تا روات سڑک کے شمال میں ہی زیادہ تر عوام سے رابطوں میں مگن رہتے ہیں تاہم انہوں نے سڑک پار کرکے جنوب میں واقع یونین کونسل بشندوٹ کے ووٹروں اور سپورٹروں سے ملنے اور حال احوال دریافت کرنے کی کبھی زحمت گوراہ نہیں کی بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وہ یوسی بشندوٹ سے وابستہ تحریک انصاف کے حمائتیوں سے کافی الرجک ہیں انتخابات کے دوران یوسی بشندوٹ سے منسلک تحریک انصاف میں شامل عوام نے صداقت عباسی کی سیاسی سپورٹ کیلئے دن رات ایک کرکے مختلف دیہات میں نہ صرف میٹنگز کا انعقاد کیا تھا بلکہ عملی طور پر بھی انہیں یونین کونسل بشندوٹ سے بھاری اکثریت سے کامیابی دلائی تھی منتخب ممبر قومی اسمبلی صداقت علی عباسی سے گزارش ہے کہ وہ یونین کونسل بشندوٹ میں عوام کو نظرانداز کرنے کی بجائے عوامی مسائل پر توجہ دیں یونین کونسل میں چند اہم مسائل اب بھی موجود ہیں جن کو حل کرنے میں ماضی میں بھی نظرانداز کیا گیا یوسی کی عوام کا سب سے اہم سوئی گیس کی فراہمی کا مطالبہ رہا ہے یونین کونسل بشندوٹ میں شامل گاؤں بشندوٹ روپڑ‘ موہڑہ نجاراں‘ اراضی بانڈی‘آباد پور‘ اراضی خاص‘دھیری راجگان‘ نندنہ پرانہ جٹال‘ چنالی گرمالی اور بسنتہ کے دیہات شامل ہیں جہاں ابھی تک گیس کی سہولت میسر نہیں جبکہ بشمول ان دیہات کے دیگر گاوں میں گلیوں کی تعمیر اورنکاسی آب کے منصوبے بھی توجہ طلب ہیں کچھ عرصہ قبل ڈھوک مستریاں سے کلرسیداں روات سے آبادی کو منسلک کرنے کی غرض سے نوجوانوں کی کوششوں سے سفری سہولیات کی غرض سے ایک راستہ نکالا گیا تھا جسکی پختگی کے لیے بھی فنڈز کی مد میں بھاری رقم درکار ہے اسی طرح گاؤں آباد کی آبادی کو براستہ اراضی خاص بھاٹہ چوک پنڈوڑی سے ملانے کے لیے بھی زرعی زمینوں سے فی سبیل اللہ راستہ انسانیت کی فلاح کیلئے وقف کیا گیا تھا اس کچے راستے کی تعمیر کیلئے بھی صداقت علی عباسی سے فنڈز جاری کرنے کی استدعا ہے تاہم اس سے قبل بھی ایک ڈیڑھ سال قبل گاوں کے مکین اس راستے کی تعمیر کیلئے اپنا مدعا لے کر منتخب ایم اے چوہدری ساجد محمود کی رہائشگاہ پر حاضری دی تھی اسکے باوجود اس اہم مسئلے کے حل پر ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ایک سال قبل بھی یونین کونسل میں زیر تعمیر گلی نالیوں کی تعمیر کیلیے فنڈز کا اجرا کیا گیا تھا تاہم مسائل زیادہ اور فنڈز کی رقم کم ہونے کی صورت میں تمام جاری کام ادھورے چھوڑ دیے گئے تھے جن میں اراضی خاص میں سڑک کے اطراف ادھورے نالے کی تعمیر بھی شامل ہے سیاست سے یہ بات بہت اہم تصور کیجاتی ہے کہ مقامی سیاسی اکابرین یونین کونسل میں شامل اپنے تمام سپورٹروں کو خوش رکھنے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں انکی کوشش ہوتی ہے کہ ہر گاوں میں دستیاب فنڈز سے عوامی فلاح کے کاموں پر توجہ دی مگر فنڈز کی کمی کے باعث وہ ان جاری منصوبوں کو تکمیل تک پہنچانے سے قاصر رہتے ہیں ہونا تو یوں چاہیے کہ تمام یونین کونسل میں سب سے اہم منصوبے کی نشاندہی اور تکمیل کو ترجیحات میں شامل کیا جائے جس سے آبادی کی اکثریت کو فائدہ پہنچے جیسے یوسی میں گیس کی فراہمی شامل ہے اب عوام اور سیاست دانوں کو گلی نالی کی سیاست سے باہر نکل کر اجتماعی عوامی مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہیے جس سے زیادی سے زیادہ آبادی کو فائدہ پہنچے ادھورے منصوبوں کی شروعات سے نہ صرف پیسے کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ سیاسی طور پر حلقے کی منتخب اور مقامی قیادت پر بھی منفی سیاسی مضمرات کے اثرات مرتب ہوتے ہیں ہر ذی شعور سیاست دان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے حلقے میں زیادہ سے زیادہ عوامی مسائل حل کرے تاکہ عوام میں اس کے سیاسی قد کاٹھ اور سپورٹ میں اضافہ ہو تاہم دستیاب فنڈز کی کمی راستے میں حائل ہوجاتی ہے حلقے کے منتخب ایم پی اے چوہدری ساجد محمود بھی کافی عرصے سے سیاسی منظرنامے اور عوام کی نظروں سے اوجھل ہیں چونکہ اب مستقبل میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلیے حکومت کیجانب سے فنڈز کے اجرا کے اشارے مل رہے ہیں صداقت علی عباسی اور چوہدری ساجد محمود سے گزارش ہے کہ وہ یوسی بشندوٹ کی عوام کیساتھ رابطوں کو فروغ دیں اور انکے مسائل کو حل کرنے پر بھرپور توجہ دیں کیونکہ انہیں اقتدار کے ایوانوں تک پہچانے کیلیے یوسی بشندوٹ کی عوام کی کاوشیں اور انکی سیاسی سپورٹ بھی انکے شامل حال رہی ہے اور انہی منتخب نمائندوں کی عدم توجہی سے تحریک انصاف کی مقامی قیادت کو بھی مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں عوام کیجانب سے تنقیدی جملے برداشت کرنا پڑتے ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں