ادویات سرجیکل آئٹمزطبی آلات کی خریداری بڑے پیمانے پر مالی بےضابطگیوں کا انکشاف

راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں ادویات اور سرجیکل آئٹمز اور طبی آلات کی خریداری اور لوکل پرچیز کی مد میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PPRA) کے قواعد و ضوابط سے ہٹ کر قومی خزانے میں 16 کروڑ 18 لاکھ 59 ہزار587 روپے کی مبینہ خورد برد کئے گئے قومی خزانے میں بے ضابطگیوں کا انکشاف آڈٹ رپورٹ میں ہوا جس پر آڈٹ حکام نے 31 صفحات پر مشتمل آڈٹ رپورٹ تیار کی آڈٹ اعتراضات کے بعد 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق ڈی ایچ او ڈاکٹر حوریا محسن، 4 سابق اکاؤنٹنٹ، 3 لیب ٹیکنیشن کو گھپلوں کا ذمہ دار قرار دیتے

ہوئے 6 کروڑ 62 لاکھ 67 ہزار 980 روپے ریکور کرنے اور پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کی بھی سفارش کی گئی جبکہ رپورٹ میں سابق سی ای او کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ڈاکٹر اسد الرحمان، ایم ایس واہ ڈاکٹر سعادت علی اور فنانس منیجر عاقب خان پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنائی گئی کمیٹی نے مالی سال 2019 سے 2023 کے دوران ہونے والی خریداری اور دیگر سروسز فراہمی کا جائزہ لیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ 100 بنیادی مراکز صحت، 13 میونسپل میڈیکل سنٹرز، 15 رورل ہیلتھ ڈسپنسریوں اور 6 زچہ بچہ سنٹرز میں بغیر ڈیمانڈ مہنگے نرخوں پر ادویات خریدیں گئیں جبکہ ادویات کی سپلائی صرف کاغذات تک محدود رہی اسی

طرح مارکیٹ ریٹ سے زیادہ سٹیشنری خریداری و پرنٹنگ اور دیگر معاملات میں قوانین کو نظر انداز کیا گیا ٹینڈر کے ذریعے خریداری کی بجائے ٹکڑوں میں مہنگے داموں کوٹیشنز پر اوپن مارکیٹ سے ادویات و آلات خریدے گئے سٹور کیپرز کے ذریعے ادویات، آلات اور جنرل سٹور آئٹمز کو مینج کیا گیا ذرائع کے مطابق انکوائری میں 89 لاکھ 65 ہزار 744 روپے کی ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ ہی پیش نہیں کیا گیا کمیٹی نے سابق ڈی ایچ او ڈاکٹر حوریا محسن، سابق اکاوٹنٹ طارق نیازی، محمد خالد اور عاشق اقبال کے علاوہ میڈیکل ٹیکنیشن وسیم بیگ، نعیم اختر اور عمرحیات کے خلاف انکوائری کی سفارش کر دی ہے ذرائع کے مطابق کمیٹی نے مستقبل میں گھپلوں سے بچنے کیلئے سفارشات بھی دی ہیں جس میں تجویز کیا گیا ہے کہ مالی سال کے آغاز

پر تمام طبی مراکز سالانہ خریداری پلان کے تحت اپنی سالانہ ڈیمانڈ دیا کریں جس پر خریداری اوپن بولی کے ذریعے پیپرا رولز کے تحت کرائی جائے کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے سے قبل بولی کے نرخوں کا سنٹرل کنٹریکٹ کے نرخوں کے ساتھ موازنہ کر کے تقسیم کا طریقہ سالانہ ڈیمانڈ کی بنیاد پر سالانہ پلان کے تحت کیا جائے اسی طرح طبی مراکز تک فراہمی ایک ہی گاڑی کے ذریعے ہونی چاہئے ذرائع کے مطابق اس حوالے سے کمیٹی کا اہم اجلاس 28 سے 30 جولائی کو لاہور میں شیڈول ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں