احساس راشن پروگرام،دوکانداروں کی رجسٹریشن کیسے کی جائے

احساس راشن پروگرام کیا نیشنل بینک یہ ذمہ داری نبھا پائے گا، عالمی و ملکی حالات میں تبدیلیاں اس قدر تیزی سے رونما ہو رہی ہیں جس کے سبب ریاستوں کے حکمرانوں کو فوری فیصلے کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے پہلے جنگوں کے اثرات عالمی سطح پر اثرانداز ہونے تھے مگر اب تو وبائی امراض و مہلک وائرس بھی دنیا کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں کورونا وائرس نے طاقت ور ملکوں سے لیکر کمزور اقتصادی قوت رکھنے والے ملکوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہر ملک نے اپنی حکمت عملی کے تحت اس کا مقابلہ کیا پاکستان میں کورونا وائرس و ساتھ ہی ورلڈ بینک سمیت آئی ایم ایف طرز کے مالیاتی اداروں سے لئے قرضوں کے سبب ریاست کے حکمرانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کورونا وائرس کی سبب ملک کی اقتصادی صورت حال پریشان حد تک پہنچ گئی تو دوسری طرف کاروبار بند ہونے کے پہلے سے مسائل کے گرداب میں پہلے سے پھنسی عوام میں اضطراب کی کیفیت میں دو چار رہی گو اب کورونا وائرس کے اثرات ختم ہونے کے قریب ہیں مگر اس کے وار سے لگنے والے اقتصادی و مالیاتی جھٹکے سے نکلنے کے لئے ہمیں وقت لگے گا‘پاکستان میں اقتدار اس وقت ایک ایسی سیاسی جماعت کے پاس ہے جیسے طویل جدو جہد کے بعد یہ ذمہ داری ملی ہے عالمی حالات کورونا وائرس کے اثرات کے ساتھ ساتھ مالیاتی اداروں سے لئے قرضوں کی ادائیگی و انکی شرائط کی تکمیل کے ساتھ ساتھ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے پروگرامز کو سامنے لانا سہل نہیں موجودہ حکومت و وزیراعظم کو اس بات کا بھی ادراک ہے کہ دو سال بعد دوبارہ عوام کے ووٹس کے حصول کے لئے عوامی عدالت میں جانا پڑے گا ملکی حالات الیکشن کی طرف جائیں گے یا کہ کسی اور سمت جاکر ٹھہریں گے یہ الگ بحث ہے ملک میں بسنے والے سفید پوش طبقے کی معاونت کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے معاون خصوصی محترمہ ثانیہ نشتر کے زیر انتظام احساس راشن پروگرام کے نام سے ایک منصوبہ ترتیب دیا ہے جس سے دو سے چار کڑور خاندانوں کو گھی چینی آٹا دالوں کی خریداری میں رعایت دی جائے گی بلاشبہ ایک اہم پروگرام ہے اور اس منصوبے کی نگران کی خوبیوں لگن و صلاحیتوں سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا مگر اس منصوبے میں دوکانداروں کی رجسٹریشن کا اہم و بنیادی کام ریاستی بینک کے حوالے کرنے سے متعدد سوالات جنم لیں گے کیا نیشنل بینک کا عملہ یہ ذمہ داری نبھا پائے گا اس اہم ایشو پر میری معاون خصوصی وزیراعظم و چیئرمین احساس پروگرام ثانیہ نشتر سے بات ہوئی جس پر انھوں نے کہا کہ نیشنل بینک کا عملہ دوکانداروں کی رجسٹریشن کے لئے بھرپور کام کر رہا ہے تاکہ ان منتخب کریانہ دوکانوں سے منتخب خاندان اپنی اشیاء ریاست کی طرف سے دی گئی سبسڈی کے تحت خرید سکیں، کیونکہ پہلے ہی سے دباؤ و عملے کی کمی کا شکار نیشنل بینک کا عملہ متعدد زمہ داریوں کے سبب مسائل کا شکار ہے تحصیل گوجر خان کی 36 یونین کونسلوں میں نیشنل بینک کی 13 برانچز کام کر رہی ہیں جن میں تین راولپنڈی ریجن اور دس جہلم ریجن کے زیر انتظام کام کر رہی ہیں ریجنل منیجر پنڈی محمد ثاقب زر و اور ریجنل منیجر منور شاہ سے بات ہوئی انھوں نے ریاستی زیر انتظام بینک کے ملازم ہونے کے سبب محتاط انداز گفتگو احتیار کئے رکھا میرے اس سوال کو مسلسل نظر انداز کرتے رہے کہ ابتک تحصیل گوجر خان میں کتنے کریانہ دوکانداروں کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے کیونکہ وہ ابتک 20 دوکانداروں کو بھی رجسٹر نہیں کر پائے 36 یونین کونسلوں میں جہاں 15 لاکھ سے زائد باسی رہتے ہوں وہاں دوکانداروں سے ان کے پاس جا کر13 بینکوں کا عملہ کیسے رابطہ کر پائے گا؟ وزیراعظم عمران خان و معاون خصوصی محترمہ ثانیہ نشتر کو احساس راشن پروگرام کو کامیاب و سود مند بنانے کے لئے دوکانداروں کی رجسٹریشن کے عمل میں ہر یونین کونسل سے میٹرک ایف اے پاس نوجوانوں کو مخصوص معاوضے پر بھرتی کرنا ہو گا بصورت دیگر اس اہم پروگرام کی کامیابی ناممکن ہے حکومت و وزیراعظم سے امداد کی آس لگائے سفید پوش طبقے کو مایوسی سے بچانے کے لئے احساس راشن پروگرام میں رجسٹریشن کا عمل تیز کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے بصورت دیگر یہ اہم منصوبہ بھی ناکام ہو جائے گا جس کے اثرات شاہد حکمران جماعت کو آمدہ قومی الیکشن دیکھنے و سمجھنے کو ملیں۔ نیشنل بینک کے عملے میں اتنی سکت وہمدردی نہیں کہ دوکانداروں کے پاس جا کر انھیں اس پروگرام کی افادیت اور اس میں رجسٹریشن پر انھیں قائل کریں ہفتہ اتوار دو دن بینک ملازمین چھٹی پر ہوتے ہیں کیا نیشنل بینک کے افسران نے اپنے عملے کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ وہ ہفتہ اتوار کو بھی دوکانداروں سے ملیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں