آہ! سائیں عارف جبوی

باہروں دسن میلے کالے، اندر آب حیاتی
ہونٹھ سکے ترہایاں وانگر، جان ندی وچ نہاتی
مردِ قلندر حضرت سائیں محمد عارف جبوی19 اور20جولائی2021 کی شب اس دار فانی سے پردہ کرتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے مرحوم حقیقی معنوں میں ایک سادہ دل اور سادہ فطرت انسان تھے ساری زندگی ایک ہی رنگ کا لباس پہنا انہوں نے دنیا کو ایک سرائے سے زیادہ نہ سمجھا جس کا ثبوت یہ ہے ان کی کل کائنات ایک پانی کا مٹکا اور ایک کچا کمرہ ہے

یہی کٹیا ان کی کل متاع حیات تھی۔زندگی کا بڑا حصہ گاؤں جبہ میں گزارا۔ ہمیشہ اپنی محنت سے کمایا اور اپنے پاس کچھ نہ رکھا۔اپنی جمع پونجی ہمیشہ سالانہ عرس میں لگا دیتے جو ان کے گھر میں ہی ہوتا۔ ایک دفعہ محو خواب تھے کہ ان کو حضرات بری امام سرکار کی زیارت ہوئی،

لہٰذا گھر کے اس حصے میں پودے لگائے اور اس جگہ کو ہمیشہ نوری باغ کہتے تھے۔اہل علاقہ جانتے ہیں کہ نوری باغ میں چند
لمحے بیٹھنا کس قدر طمانیت بخش ہے۔بابا غلام
بادشاہ بادشاہ کے عرس کے لیے نوتھیہ شریف
جانے والے قافلے ہمیشہ راستے میں سائیں عارف جبوی کے ہاں قیام کرتے تھے اورسائیں جبوی ان زائرین کی ہمیشہ اپنے ہاتھوں سے خدمت فرماتے تھے اب تو ہر ڈالی نوتھیہ جانے سے پہلے سائیں عارف جبوی کے نوری باغ میں ضرور آتی تھی
طلوع سحر ہے شام قلندر
اٹھو رندو‘ پیو جام قلندر

اندازے کے مطابق سائیں جبوی نے قریب85سال عمر پائی اور وصیت کے مطابق جبہ میں نوری باغ کر قریب آسودہ خاک ہیں ان کے انتقال سے علاقے کی فضا عمومی طور پر سوگوار ہے اہل علاقہ سے امید ہے کہ نوری باغ کو آباد اور عرس کی روایت کو زندہ رکھیں گے کہ یہ طریقت دراصل محبت کی طریقت ہے خدا وند سائیں عارف جبوی کو بلند درجات عطا کرے۔ آمین
راہ دیکھا کرے گا صدیوں تک
چھوڑ جائیں گے یہ جہاں تنہا

اپنا تبصرہ بھیجیں