6

‏آڈٹ رپورٹ میں پنجاب میں 10؍ کھرب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف


۔۔۔۔۔
 سال 2024-25 کی رپورٹ میں پنجاب حکومت کے اخراجاتی کھاتوں میں دس کھرب روپے سے زائد کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے، جن میں فراڈ، رقم کا غلط استعمال، زائد ادائیگیاں، مالی بدانتظامی، غلط خریداری، اور کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی وصولیوں کا کمرشل بینکوں میں غیر مجاز طور پر رکھنا شامل ہے۔حال ہی میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، آڈٹ کی اہم دریافتوں میں 14 کیسز شامل ہیں جن میں فراڈ اور رقم کا غلط استعمال شامل ہے، جن کی مالیت 3.1 ارب روپے بنتی ہے۔ 50 کیسز زائد ادائیگیوں، ریکوریز اور غیر مجاز ادائیگیوں کے ہیں جن کی مالیت 25.4 ارب روپے ہے۔ 21 کیسز مالی بدانتظامی کے ہیں جن کی مالیت 10.6 ارب روپے ہے، جب کہ 45 کیسز غلط خریداری (mis-procurement) سے متعلق ہیں جن کی مالیت 43 ارب روپے ہے۔ 12 کیسز کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی وصولیوں کو کمرشل بینکوں میں غیر مجاز طور پر رکھنے اور خود مختار اداروں کی جانب سے عوامی رقوم کو بغیر منافع والے اکاؤنٹس میں رکھنے سے متعلق ہیں، جن کی مجموعی مالیت 988 ارب روپے ہے۔ اس کے علاوہ، ہیومن ریسورس سے متعلق بے ضابطگیوں کے 24 کیسز کی مالیت 8.2 ارب روپے اور کارکردگی سے متعلق خامیوں کے 7 کیسز کی مالیت 3.6 ارب روپے ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آڈٹ کے نتیجے میں 25,462.55 ملین روپے (25.4 ارب روپے) کی ریکوری کی نشاندہی کی گئی۔ فروری 2024 سے جنوری 2025 کے دوران 2,239.66 ملین روپے (2.2 ارب روپے) کی رقم وصول کی گئی، جسے آڈٹ نے تصدیق شدہ قرار دیا ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں