پاکستان، وہ دھرتی جو قربانی، عزم اور اتحاد کی علامت ہے، آج اپنی آزادی کے 78 سال مکمل کرنے کے قریب ہے۔ 14 اگست کے جشن میں جب سبز ہلالی پرچم فضا میں لہراتا ہے، تو دل میں خوشی کے ساتھ ایک سوال بھی جاگ اٹھتا ہے کیا ہم نے واقعی اس خواب کی حفاظت کی، جو بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا؟
قانون کی حکمرانی کے چیلنجز
قانون و انصاف کا نظام کسی بھی ریاست کی ریڑھ کی ہڈی ہوتا ہے، مگر آج پاکستان میں یہ نظام کئی چیلنجز سے دوچار ہے:
کرپشن اور بدعنوانی،نااہلی اور سست روی،سیاسی اثر و رسوخ
یہ وہ رکاوٹیں ہیں جنہوں نے انصاف کے عمل کو کمزور کیا ہے۔ طاقتور قانون سے بالا تر جبکہ کمزور اس کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں۔
امید کی کرن
یہ تصویر مکمل طور پر مایوس کن نہیں۔ پاکستان میں آج بھی:بااصول ججز،ایماندار وکلا،محنتی پولیس افسران موجود ہیں جو انصاف کی شمع کو بجھنے نہیں دیتے۔ عوامی بیداری اور میڈیا کی طاقت نے بھی کئی مواقع پر قانون شکن عناصر کے سامنے دیوار بن کر کردار ادا کیا ہے۔
آزادی کا اصل مطلب
آزادی صرف جغرافیائی حدود کا نام نہیں، بلکہ ہر شہری کے لیے برابر انصاف فراہم کرنے کا عزم ہے۔ اب ضرورت ہے کہ:ادارے مضبوط کیے جائیں۔عدلیہ کو سیاسی دباؤ سے آزاد کیا جائے۔عوام میں یہ یقین پیدا کیا جائے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے
ہماری ذمہ داری
یہ ملک لاکھوں شہیدوں کے خون سے بنا ہے۔ اس خواب کو حقیقت کا روپ دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر ہم سب مل کر اپنی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریاں نبھائیں، تو اگلا 14 اگست نہ صرف آزادی بلکہ انصاف کی سربلندی کا دن ہوگا۔
پاکستان زندہ باد!
ثمر نوید ملک ایڈووکیٹ