247

یونین کونسل میں شہریوں کے مسائل کا ازالہ کون کریگا

}نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے اپنا دائرہ کار یونین کونسل کی سطح تک بڑھا دیا ہے تربیت یافتہ سٹاف کی عدم تعیناتی سے شہریوں اور سیکرٹری یونین کونسل کے مسائل میں اضافہ ہوگیا ہے

میڈیا رپورٹس کے مطابق ناددرا نے شہریوں کی رجسٹریشن کو صاف وشفاف بنانے کے لیے اپنا دائرہ کار یونین کونسل کی سطح تک بڑھادیا ہے اور اندراج پیدائش واموات اور نکا ح اور ان کے کمپوٹرائز سرٹیفکیٹ جاری کرنیکی ذمہ داری یونین کونسل انتظامیہ پر عائد کردی ہے
یونین کونسل یا دیہی کونسل بیس سے تیس ہزار نفوس کی آبادی کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے بننے والا ایک سرکاری ادارہ ہے جس کا سربراہ چئیرمین یا ناظم ہوتا ہے جوکہ اس علاقہ کے عوام کی ووٹوں سے براہ راست منتخب ہوکر آتا ہے بلدیاتی الیکشن کے بعدمنتخب نمائندوں کے کی وجہ سے یونین کونسل انتہائی فعال ہوتی ہے اور لوگوں کے بنیادی مسائل اور باہمی تنازعات اصلاحی اورمشاورتی کمیٹی کی وساطت سے حل کرلیے جاتے ہیں

گلی محلے کے ترقیاتی منصوبے بھی یونین کونسل کے فنڈز سے ہی ممکن ہوجاتے ہیں منتخب نمائندوں کی معاونت کے لیے سیکرٹری اور دیگر عملہ پر مشمتل یونین انتظامہ ہے جو کہ ناظم یا چئیرمین کی مشاورت سے یونین کونسل کے اجلاس ریکارڈاور دیگر امور بارے ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہیں

مقامی حکومت منصوبہ 2000 ء سے قبل یونین کونسل کا سرکاری عملہ ایک سیکرٹری اور نائب قاصد پر مشمتل تھا لیکن مشرف دور میں بننے والے قومی تعمیر نو بیورو کے تحت یونین کونسل کے سیکرٹریوں کی تعداد ایک سے بڑھا کر تین کرنے کا عندیہ دیالیکن عملی طور پر صرف ایک ہی سیکرٹری کی ہی مذید تعیناتی ہی عمل میں لائی گئی اور اسطرح ہر یونین کونسل میں دو سیکرٹری تعینات ہوگئے بلدیاتی اداروں کی مدت پوری ہونے کے بعد نئے الیکشن تک ناظم چئیرمین کی ذمہ داری لوکل گورنمنٹ کے کسی بھی آفسر بطور ایڈمنسٹریڑ یونین کونسل سونپ دی جاتی ہے2008ء میں بلدیاتی اداروں کی مدت پوری ہونے کے بعد دوبارہ انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے عملی طور پر سیکرٹری ہی یونین کونسل کا سربراہ تصور کیا جارہا ہے 2000کے بنیادی حکومت کے قانون کے تحت جب سیکرٹری یونین کونسل کی تعداد میں اضافہ کیا گیاتو ضلع راولپنڈی میں سیکرٹریوں کی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے کمپوٹر سے شناسائی رکھنے والے اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو کو بھرتی کرنے کی بجائے ضلع کونسل کے میٹرک پاس ملازمین کو سیکرٹری یونین کونسل کی زمہ داریاں سونپ دی گئیں جن کو مختلف ورکشاپس کے تحت ٹریننگ دیکر یونین کونسل کے دفتری امور چلانے کے قابل بنادیا گیا جو کہ اپنی ذمہ داریاں کماحقہ سرانجام دے رہے ہیں

لیکن اب ناددرا نے پیدائش ‘اموات اور شادی کا اندارج اور پیدائش‘اموات اور شادی کے سرٹیفیکٹ کمپوٹرائز جاری کرنے کی ذمہ داری بھی سیکرٹری یونین کونسل پر عائد کردی ہے اور ضلع راولپنڈی کے تقریبا تما م یونین کونسلوں میں کمپیوٹر بھی فراہم کردیئے لیکن ان کمپوٹروں کو آپریٹ کرنے کے لیے عملہ تعینات نہ کیاگیا اور کمپوٹر کی تعلیم سے نابلد سیکرٹریوں کو اس کے آپریٹ کرنے کی بھی ذمہ دری سونپ دی ہے اور ساتھ ہی ملک بھر میں ہاتھ سے جاری ہونیوالے سرٹیفکیٹ اور نقل اموات و پیدائش کو کالعدم قرار دیکر کمپوٹرائزڈ سرٹیفکیٹ کو ہی حتمی قرار دیا گیا جس کی وجہ سے شہری ایک نئے عذاب میں مبتلاء ہوگئے ہیں اب صورتحال یہ ہے کہ ضلع راولپنڈی کی پہاڑی علاقوں کلرسیداں کہوٹہ کوٹلی ستیاں اور مری کی دور دارزکی
یونین کونسلوں میں ایک طرف تو بجلی کی بھی بنیادی سہولت موجود نہیں ہے اگر بجلی ہے تو لودشیڈنگ کی وجہ سے پورا پورا دن غائب رہتی ہے
دوسری جانب ان یونین کونسلوں میں تعینات سیکرٹری کی اکثریت کمپوٹر آپریٹ کرنے سے نابلد ہے جس کی وجہ سے شہری عذاب میں مبتلاء ہوچکے ہیں سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے دفتر کے متعدد چکر لگانے پڑتے ہیں نادرا کی جانب سے عملہ تعینات نہ ہونے اور ذمہ داری سیکرٹری کے سر ڈھلنے پر تو انہوں نے یہ ذمہ داری نبھانے کے لیے اپنے طور دفتر میں ڈیلی ویجز پرائیویٹ کپمپوٹر آپٹروں کی خدمات حاصل کرلی ہیں اور حکومت کی جانب سے نادرا کے فی سرٹیفیکیٹ کی فیس ایک سو روپے مختص کی گئی ہے جس میں سے دس روپے سیکرٹری کو کمشن دیا جارہا ہے اگر یہ فارم کی پروف ریڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے پرنٹ غلط آجائے تو اس کا نقصان بھی متعلقہ سیکرٹری کو ہی برداشت کرنا پڑتا ہے اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جو سیکرٹری خو د کمپوٹر آپریٹ کرنے کا علم نہیں رکھتے

وہ ایک درخواست گزار سے دو سے تین سور روپے اضافی وصول کررہے ہیں یونین کونسل سے ناددرا کے فارم پر جاری ہونے والے سرٹیفیکٹ کو بھی کوئی سرکاری ادارہ کوئی فوقیت نہ دے رہا ہے اس سرٹیفکیٹ کو نادرا صرف اپنے رجسٹریشن کے لیے استعمال کررہا بچوں کے اندراج پیدائش کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیے شہری کو دوبارہ یونین کونسل سے جاری کمپوٹرائزڈ سرٹیفکیٹ کے ساتھ ناددرا دفتر سے رجوع کرنا پڑتا ہے وہاں ایک مرتبہ پھرسینکڑوں روپے فیس جمع کروانے اور ایک مقررہ مدت کے انتظار کے بعد سرٹیفیکٹ جاری ہوتا ہے

جس کو دیگر سرکاری تسلیم کرتے ہیں اس صورتحال کے پیش نظر درخواست گزار کو ایک سرٹیفیکٹ کے عوض ایک ہزار روپے سے زائد کے اخراجات کے علاوہ ایک ماہ سے زائد وقت تک ذلیل وخوار ہونا پڑرہا ہے لیکن حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کو چاہیے کہ یونین کونسل کی سطح پر رجسٹریشن کے عمل کو صاف وشفاف بنانے اور شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے ہر یونین کونسل میں کمپوٹر پروفشنل نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے جس کی وجہ سے ایک طرف ملک میں بڑھتی ہوئی بے

روزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں پائی جانیوالی مایوسیوں کا خاتمہ مکمن ہوسکے دوسری جانب شہریوں کے اضافی اخراجات اور وقت کے ضیاع کی بچت ہوسکے گی
عبدالخطیب چوہدری چوہدری روات03005256781

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں