کلرسیداں (شہزادرضا،نمائندہ پنڈی پوسٹ)یونان میں بدقسمت کشتی حادثہ میں کلرسیداں کے تین نوجوان بھی شامل،اموات یا زندہ کی ہونے کی تصدیق نہ ہو سکی۔تفصیلات کے مطابق تین روز قبل لیبیاسے سمندر بحری جہاز یونان داخل ہونے والی کشتی ڈوب گئی تھی جس میں پاکستان سے اور کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد کی مجموعی طور پر تعداد قریباً تین سو بتائی جارہی ہے سب سے زیادہ نوجوانوں کا تعلق کشمیر کے ضلع کوٹلی سے بتایا جارہا ہے جہاں فضا انتہائی سوگوار ہے راولپنڈی کی تحصیل کلرسیداں سے تین نوجوانوں کے بھی یونان جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جو کلرسیداں کے نواحی گاؤں مہیرہ سنگال کے رہائشی تھی نوجوانوں میں عدیل،ثاقب اور عاطف شامل ہیں جن کے حوالے سے تاحال کسی قسم کی مصدقہ اطلاع موصول نہیں ہوئی متاثرہ خاندانوں کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ اپنے طور پر کھوج لگانے میں مصروف ہیں کہ نوجوان اس وقت کس مقام پر اور کس حالت میں ہیں لیکن تاحال انھیں کسی قسم کی مصدقہ اطلاع نہیں ملی ہے ادھر پاکستان کی وزرات خارجہ نے زندہ بچ جانے والے12خوش قسمت افراد کی فہرست شائع کی ہے جن میں ضلع کوٹلی کے محمد عدنان بشیر ولد محمد بشیر، حسیب الرحمان ولد حبیب الرحمان، محمد حمزہ ولد عبدالغفور، گوجرانوالہ کے عظمت خان ولد محمد صالح، عرفان احمد ولد شفیع (ہسپتال میں داخل)عمران آرائیں ولد مقبول (ہسپتال میں داخل) گجرات کے محمد سنی ولد فاروق احمد اور ذیشان سرور ولد غلام سرور، شیخوپورہ کے زاہد اکبر ولد اکبر علی اور مہتاب علی ولد محمد اشرف، منڈی بہاؤالدین کے رانا حسنین ولد رانا نصیر احمد، سیالکوٹ کے عثمان صدیق ولد محمد صدیق شامل ہیں۔
ادھر ایف آئی اے نے یونان کشتی حادثہ کی تحقیقات کیلیے کمیٹی تشکیل دے کر افسران کو نامزد کر دیا، نامزد کئے گئے افسران میں انسپیکٹر ہادی پرستان، انسپیکٹر عبداللہ، انسپیکٹر وقار اعوان اور سب انسپیکٹر ارتضیٰ انصر شامل ہیں، افسران ایف آئی اے کے مختلف اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکلز میں تعینات ہیں۔افسران کے موبائل نمبرز اور ای میل ایڈرس بھی شئیر کر دئیے گئے۔ ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ عوام سے گزارش کی جاتی ہے کہ کشتی حادثہ میں ملوث عناصر کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات شئیر کرنے کے لئے افسران سے رابطہ کریں، معلومات شئیر کرنے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یونان میں ڈوبنے والی کشتی
کے سوار پاکستانیوں کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمے داران کے خلاف کاروائی کے احکامات جاری کردیے۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ مولانا عبدا الکبر چترالی نے نقطہ اعتراض پر کہا لیبیا سے یونان جاتے ہوئے 310 پاکستانی کشتی سمیت سمندر میں ڈوب گئی ہے، واقع کی تحقیقات کروائی جائیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ تحقیقات کرکے ذمے داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
آئی جی ڈاکٹر خالد چوہان نے بتایا کہ کوٹلی آزاد کشمیر میں انسانی سمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے، غیر قانونی طریقہ سے نوجوانوں کو یورپ بھیجنے والے9 ایجنٹ گرفتار کرلئے گئے، یونان کشتی حادثہ میں کھوئی رٹہ کے 24 سے 26 لوگ شامل تھے، گرفتار 9 ایجنٹوں کے خلاف تھانہ کھوئی رٹہ میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ فیملیز سے رابطے کر رہے ہیں ابھی فیملیز کو بھی اپنے بچوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں، حادثے کا شکار نوجوان تین چار ماہ پہلے اپنے گھروں سے بیرون ملک گئے، نوجوان پاکستان سے لیگل ویزہ پر لیبیا تک جاتے ہیں اور وہاں سے غیرقانونی طریقہ اختیار کر کے یورپ جاتے ہیں۔