عبدالستار نیازی‘نمائندہ پنڈی پوسٹ
ملک پاکستان اور بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی اس دھرتی کامان ہیں، ان کی محبت وفاداری اور لگن کو پرکھنے کیلئے اس دُنیا میں کوئی پیمانہ نہیں ہے، کس کے دل میں کیا ہے یہ خدا ورسولؐ بہتر جانتے ہیں، مگر میں جس شخصیت کو گزشتہ کچھ عرصے سے جانتا ہوں آج اس کے بارے میں کچھ الفاظ لکھنے کیلئے قلم کو حرکت دی ہے، میں نے آج تک کسی کی شخصیت پر تحریر نہیں لکھی، لیکن یہ ایسی شخصیت ہے جس نے قدم قدم پر میری رہنمائی کی اور بہترین رہنمائی کرنے کا حق ادا کیاتو میں ان کی بیماری کے ایام میں ان سے وفا کا ثبوت دیتے ہوئے یہ تحریر کررہاہوں، ہمہ جہت شخصیت، امن و محبت، اخوت و بھائی چارے، رواداری، اپنی مٹی سے محبت کا عملی نمونہ، محبتیں بانٹنے اور محبتیں سمیٹنے کا فن رکھنے والا یہ شخص جس کو دُنیا پوٹھوہار کے فرزند کے نام سے جانتی ہے یہ کوئی اور نہیں بلکہ پوٹھوہار کے دل شہیدوں اور غازیوں کی دھرتی میں سادات کے گھرانے میں آنکھ کھولنے والا ایک ہی شخص ہے جس کا نام سید آل عمران ہے، سید آل عمران کا تعلق فقہ جعفریہ سے ہے اور فقہ کو بطور خاص میں اس لئے تحریر کررہاہوں کہ بعض
وگوں کو ان کے بارے میں رائے قائم کرتے ہوئے کچھ غلط فہمیاں ہیں جو دور کرنی چاہئیں، غلط فہمی دور کرنے کیلئے ملاقات بہترین ذریعہ ہوتی ہے، میرا ان لوگوں کو مشورہ ہے کہ آپ نفرتیں پھیلانے کی بجائے محبتیں بانٹنے والی اس شخصیت کیساتھ اکیلے اور محفل دونوں میں ایک ملاقات ضرور کریں تا کہ آپ کی غلط فہمیاں دور ہوسکیں، مختلف جانب سے مخالفتوں کے باوجود گوجرخان سے اُٹھ کر اپنی دھرتی کا سپوت ہونے کا حق ادا کرنے والے اس شخص کو گوجرخان کا ہر زندہ دل شخص سلام پیش کرتاہے، موصوف مختلف ٹی وی چینلز پر بطور اینکر خدمات سرانجام دے چکے ہیں اور اعلی کارکردگی پر ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں، اپنی دھرتی کا مان بڑھا چکے ہیں اور مزید کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، پوٹھوہاری لینگوئج اینڈ کلچرل کونسل کے چیئرمین ہیں،افسانہ نگار، دانشور، محقق اور اس کے ساتھ کئی کتب اسلامی، افسانہ، شاعری کے مصنف بھی ہیں، ان کا یہ شعر بہت مشہور ہے اور وہ اکثر پڑھا بھی کرتے ہیں ”٭محترم خلق محمد کے قرینے سے ہوئی، آدمیت کی شروعات مدینے سے ہوئی ٭“اور یہی حقیقت ہے کہ آدمیت کی شروعات بس رحمۃ اللعالمین خاتم النبیین علیہ التحیۃ والثناء کے اسوہ حسنہ سے ہوئی ہے، ان کی محنتوں کے سفر میں ایک بڑی رکاوٹ اس وقت آئی جب انہیں گردوں کی تکلیف انفیکشن کا سامنا کرنا پڑا، گزشتہ دو سال میں انہوں نے بہت تکلیف جھیلی اور ان دنوں بھی کڈنی ٹرانسپلانٹ کے بعد مکمل ریسٹ پر ہیں، مگر میں نے دیکھا کہ تکلیف کے باعث بھی جہاں کہیں انہیں خطہ پوٹھوہار کے باسیوں نے آواز دی وہاں اپنی بیماری اور تکلیف کو پس پشت ڈال کر پہنچے اور حق نمائندگی ادا کرنے میں پیش پیش رہے، گزشتہ ہفتے ان کا اسلام آباد کے مشہور ہسپتال شفاء انٹرنیشنل میں کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوا، بیگمات اپنے خاوندوں سے محبت کرتی ہیں مگر ان کی زوجہ محترمہ نے کمال محبت کا عملی نمونہ پیش کرتے ہوئے اپنا ایک گردہ انہیں دیا تاکہ ان کا سہارا، ان کی زندگی کا ہم سفر صحت یاب ہوسکے، اس سارے عرصے میں ان کی زوجہ محترمہ کا کردار مثالی رہا، مریض کسی گھر میں بھی ہو، کتنی بھی خدمت کی جائے بالآخر گھر والے تنگ پڑتے ہیں لیکن میں نہیں سمجھتا کہ یہاں کچھ ایسا ہوا ہوگا، ان کا بیٹا سید مرتجز حسنین ابھی طفل مکتب ہے
،ہمیں امید ہے کہ وہ اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسی انداز میں دھرتی ماں کا قرض اُتارے گااور ان کی نسلیں یہی کام سرانجام دیتی رہیں گی، ان کی بیماری کے دوران دنیا بھر سے لوگوں نے بطور خاص دُعائیں کی، دعائیہ تقریبات منعقد کیں اور جب سے ان کا آپریشن ہواہے تب سے رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں جہاں بھی اہل دل بستے ہیں انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اور عملی طور پر دعائیہ محافل کا انعقاد کرکے ان کے حق میں بطور خاص دعائیں کیں اور انہی دعاؤں کا اثر ہے کہ سید آل عمران جلدی سے صحت یاب ہورہے ہیں، چونکہ آپریشن ایسا ہے کہ وقت لگے گا تو دعائیں جاری رہنی چاہئیں، مجھے جس قدر علم ہو سکاکہ پاکستان بھر سے مزاج پرسی کیلئے آنے والی، نیک خواہشات کااظہار کرنے والی شخصیات میں را جا قاسم اخلاص، چودھری محمد عظیم، سید عون نقوی، راجا خرم ممتاز، طیب قریشی،راجا علی اخلاص،سائیں نعیم احمد بانٹھ شریف،راجا حمید سلیم،راجا جنید بھٹی،چودھری جاوید کوثر ممبر صوبائی اسمبلی،اکادمی ادبیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر راشد حمید،چیف ایڈیٹر اوصاف مہتاب خان، جی ٹی وی چیف ایگزیکٹیو مختار عباس،راجا جاوید اخلاص، راجا عدنان اسلم،سید کاظم علی نقوی، ملک محمد فیاض،راجا جواد،راجا ضمیر عباسی، راجا شجر مختار،چودھری ضیافت، ایس پی مرزا طفیل، ضیا اللہ قاضی، خالد فاروق قاضی، ایڈیشنل کمشنر چودھری محمد فیاض،خباب صدیق قاضی، طلعت عباس خان ایڈوکیٹ،ازرم خیام، ماجد بھٹی،راجا وقار مستالوی، محترمہ خدیجہ،زاہد علی، احسن خان، محمد جنید،زوہیب،سید قادم علی نقوی،سید پرویز ثقلین،تنویر احمد قاضی، خالد سرفراز جٹ ودیگر شامل ہیں، جبکہ شارجہ، برطانیہ،اٹلی،ہالینڈ،فرانس، امریکہ،ڈنمارک، ناروے،سویڈن،سعودی عرب، یورپ، مڈل ایسٹ گلف،سپین، جرمنی،برطانیہ،بیلجیم، فرانس میں احباب محبت نے دعائیہ محافل، ختم قرآن محفل درود و دعاکا اہتمام کیا،راجا طاہر اکبر کیانی اور فیملی نے خصوصی دعائیہ محفل منعقد کروائی، مکہ پاک و مدینہ پاک میں مقیم احباب نے خصوصی دعاؤں کے ساتھ ساتھ صحت یابی کیلئے عمرے ادا کئے، یہاں میں ذکر کرنا ضروری سمجھتاہوں معروف سماجی شخصیت کا جو کہ خدمت خلق کے جذبے سے ہمہ وقت سرشار رہتے ہیں، سید آل عمران سے ان کا قلبی تعلق ہے، ان کے کڈنی ٹرانسپلانٹ میں ہمہ وقت سرپرستی کرنے والے شوکت محمود قاضی جو اس وقت بھی ہسپتال میں موجود تھے جب آپریشن کیلئے سید آل عمران کو آپریشن تھیٹر لے جایا گیا، انہوں نے اپنی محبتوں سے انہیں رخصت کیا اوریہ بڑی زیادتی ہوگی کہ میں ان ڈاکٹرز کا اپنی تحریر میں ذکر نہ کروں جن کی کمال مہارت، محنت اور جانفشانی سے سید آل عمران کا کامیاب آپریشن ہوا، بیشک شفاء دینے والی رب کی ذات ہے لیکن اس نے بندوں کو وسیلہ بنا رکھا ہے، شفاء انٹرنیشنل کے سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی ٹیم جن میں سرجن ڈاکٹر اطہر، سرجن ڈاکٹر ایاز خان، ڈاکٹر سید فرحت عباس، ڈاکٹر عفیفہ،ڈاکٹر اظہر،کنسلٹنٹ ٹرانسپلانٹ کڈنی سعید احمد شفا شامل ہیں ہم پوٹھوہار کے باسی ان سب خواتین و حضرات کے شکرگزار ہیں، جبکہ دیگر سادات فیملی، گھر کے افراد، والدہ ماجدہ کی دعاؤں اور تمام احباب کی خصوصی توجہ اور معاونت سے یہ اہم کام مکمل ہوا لیکن دعاؤں کی ابھی بھی ضرورت ہے، مالک کائنات سب کو اجرعظیم عطا فرمائے اور دُعاگوہیں کہ مالک کائنات سرداران جنت کے طفیل سید آل عمران اور ان کی اہلیہ محترمہ کو جلد صحت کاملہ عاجلہ سے نوازے۔ دعاگو