گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے کے مصداق ایم کیو ایم کے رہنماء سابق مئیر کراچی و سابق سینیٹر مصطفی کمال نے طویل خاموشی اور کنارہ کشی کے بعد دھما کہ دارر وا پسی کرتے ہی اپنی جماعت ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے پریس کانفرنس کے ذریعے الزامات کی
بوچھاڑ کر دی لنکا تو خیر یہ گھر کا بھیدی ڈھا سکے گا یا نہیں ؟ کم از کم اس نے شکستگی کا شکار ایم کیو ایم کے قلعے کی دیوار میں اچھا خاصہ شگاف ضرور ڈال دیا ہے ۔ مصطفی کمال نے قربانی کی کھالوں سے ایم کیو ایم کے بھارتی خفیہ ایجنسی راء سے تعلقات تک کا کھاتہ کھول دیا ہے ، ایم کیو ایم بھتہ خوری قتل و غارت اور دیگر جرائم میں ملوث ہے یہ الزامات پہلی بار نہیں سنے گئے مگر اسی جماعت کے اہم ترین رکن جو اہم ترین عہدوں پر فائز رہا اس کی زبانی کہے جانا کہ ہاں ایم کیو ایم ہر طرح کی بھتہ خوری کرتی ہے ، جماعت نے ٹارکٹ کلرز پال رکھے ہیں جن کے گینگ بیرون ممالک سے آپریٹ کرتے ہیں ، ان گینگز کے لوگ بھارت جا کر تربیت لیتے رہے ہیں ، اس جماعت کے بھارتی خفیہ ایجنسی راء کے ساتھ تعلقات ہیں ، یہ جماعت دوسری جماعتوں کا مینڈیٹ چھین کر اقتدار میں آتی ہے اور اس جما عت کی ان سب کارگزاریوں کا مرکزی کردار اس جماعت کا سربراہ الطاف حسین ہے جو دہائیوں سے برطانیہ میں بیٹھ کر مہاجروں اور پاکستان کی ترقی کے لئے کام کر رہا ہے جو نشے کی حالت میں نہ صرف احکامات جاری کرتا ہے بلکہ اس کے تمام اخراجات کے لئے پیسے ایم کیو ایم کی تنظیم کوپاکستان سے بھیجنے پڑتے ہیں ، اور پھر اگر یہ نشے کی حالت میں کہہ دیتے ہیں کہ ،، ٹھوک دو،، تو اگلے روز رابطہ کمیٹی کے اراکین ڈکشنری اٹھا کر اس کی ادبی تشریح کرنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں ، تو ان سنگین الزامات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ مصفطی کمال کا کہنا تھا صولت مرزا، اجمل پہاڑی اور ایم کیو ایم میں موجود جرائم پیشہ کارکن ماں کے پیٹ سے جرائم پیشہ پیدا نہیں ہوتے بلکہ فلسفہ ء الطاف انہیں ایسا بنا دیتا ہے جس نے مہاجروں کی دو نسلوں کو برباد کر دیا اور آج محب وطن اُردو بولنے پاکستانیوں کو راء کا یجنٹ گردانہ جاتا ہے ، عمران فاروق قتل کیس میں االطاف سمیت رابطہ کمیٹی لندن کے اراکین سکاٹ لینڈ یارڈ کو سچ بتا چکے ہیں وہی سچ انہیں اپنے لوگوں بھی بتانا ہو گا ۔ مصطفی کمال نے اعتراف کیا کہ اپنے تیس سالہ دور وابستگی میں یہ بھی چار کروڑ مہاجروں کی طرح الطاف حسین کو اپنا مسیحا تصور کرتے تھے مگر حقیقت اس کے بر عکس ہے اگر فلسفہء الطاف میں بھلائی ہوتی توتیس سال میں کم از کم کراچی کا کچرہ ہی صاف ہو گیا ہوتا ، انہیں خدا تعالی ٰ نے ہدایت دی ہے اور انہوں نے واپسی کا راستہ اختیار کیا علاوہ ازیں انہوں نے اپنی الگ جماعت بنانے کا اعلان بھی کیا ۔ مصطفی کمال کے ایم کیو ایم اور الطاف حسین پر ان سنگین الزامات سے سب سے بڑا سوال جو اٹھتا وہ یہ ہے کہ کیا ان کے پاس ایم کیو ایم اور الطاف حسین پر لگائے جانے والے الزامات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں ؟ اس سے قبل نبیل گبول اس قسم کی بہت سی باتیں کر چکے ہیں فیصل واڈا بھی الطاف حسین کے خلاف لندن میں قانونی چارہ جوئی کرنے گئے ، ذولفقار مرزا بھی بہت کچھ کہہ چکے اور کہہ رہے ہیں ،ان کے ان اقدامات سے پارٹیز اور قائدین کی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوئے وہ آپ کے سامنے ہیں ، موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر کمال کی واپسی سے نیشنل ایکشن پالان کے ذریعے دہشت گرد عناصر کے گرد پہلے سے کسے ہوئے گھیرے کو مزید تنگ کرنے میں کچھ مددتو مل سکتی ہے مگر کیا اس کے اثرات لندن تک پہنچ پائیں گے ؟{jcomments on}