426

گورڈن کالج راولپنڈی

محبوب عالم کے قلم سے

لیاقت باغ راولپنڈی کے قریب پرشکوہ سرخ رنگ سے مزین فن تعمیر کا اچھوتا شاہکار اکثر وبیشتر صبح کے وقت سنسان مہاراجہ بازار سے جہاں دس بجے کے بعد گزرنا بہت دشوار ہوجاتا ہے ایسے میں مری روڈ تک اس شارٹ کٹ راستے کااستعمال قدرے بہتر رہتاہے، قریب سے گزر ہوتا ہے تو عجیب سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے پھر دل کو تسلی دینے کہ کل آؤنگا کہہ کر آگے نکل جاتا ہوں جو سیلانی طبیعت کے برخلاف تھا مگر پرشکوہ عمارت کی پیشانی پر لکھا1893سن عیسوی گزشتہ روز اپنی طرف کھینچ کر لے ہی گیا کچھ دیر جمال حسن کی دیدہ زیب تدریسی عمل کی قدیم عمارت نے اپنے سحر میں جکڑ لیا

وسیع وعریض رقبہ پر پھیلی ہوئی گورڈن کالج کی عمارت میں لگے پرانے سایہ دار درختوں کی چھاؤں نے گرمی کی شدت کو یکبارگی کم کردیا ۔۔ سر زمین پوٹھوہار میں قائم ہونے والا سب سے پہلا قدیمی کالج جس کا قیام 1893ء میں عمل میں لایا گیا جہاں 1902 میں انٹرمیڈیٹ اور بی اے کی جبکہ سائنس کی کلاسز کا اجراء 1904ء میں کردیا گیا گورڈن کالج سے 1905 میں سب سے پہلے گریجویٹ کا اعزاز حاصل کرنے والے “ہرنام سنگھ” اور وزیر چند نامی عیسائی تھے 1906 میں پہلے مسلمان گریجویٹ مرحوم جسٹس دین محمد جنہیں گورنرسندھ کا اعزاز بھی حاصل ہوا

یوں گورڈن کالج نے اپنی اوائل عمری میں ہی مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دئیے طلباء کی تعداد میں روز بروزاضافہ ہوتا گیا 1910 میں طلباء کی تعداد سو تک پہنچ گئی گورڈن کالج کا میگزین “گوڈرڈونین ” 1915ء سے باقاعدگی سے شائع ہورہا ہے کماری دیوی اور مسز پونسن باتی, پہلی دو خواتین جنہوں نے گورڈن کالج سے 1917 میں گریجویشن مکمل کرنے کا اعزاز سمیٹا 1926 میں مورٹن ہال تعمیر کیا گیا۔ بی ایس سی کی کلاسز کا آغاز 1927 میں کیا گیا اور 1929 میں برکت علی صوبہ پنچاب میں اول پوزیشن حاصل کرکے پہلے سائنس گریجویٹ ٹھہرے ۔

ایم اے کی کلاس کا آغاز 1940 میں شروع ہوا گورڈن کالج 1972 قومی تحویل میں لینے کے بعد سے اب تک گورنمنٹ آف پنجاب کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے 1993 میں گورڈن کالج کی صد سالہ تقریبات بڑے تزک و احتشام سے منائی گئیں جس میں ملک کے طول وعرض سے طلباء نے بھرپور شرکت کرکے اپنی مادر علمی کو خراج تحسین پیش کیا ۔ تعلیم کے میدان میں جھنڈے گاڑنے کے بعد گورڈن کالج نے غیر نصابی سرگرمیوں پر توجہ دیتے ہوئے دو کلب بار بنائے جہاں طلباء و طالبات اپنی صلاحتیوں کو اجاگر کرنے میں مصروف عمل ہیں

اسی پلیٹ فارم سے ملک کے مایہ ناز فنکار راحت کاظمی اور شجاعت ہاشمی ابھر کر سامنے آئے گورڈن کالج نے چار سالہ پروگرام بی ایس سی ایس کا اجراء 2010ء میں کیا جو کہ ایم ایس سی کے برابر ہے ،فزکس، ریاضی، اکنامکس، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، سٹیٹ ، کیمسٹری، باٹنی، زوالوجی،انگریزی اور سیاسیات میں بی ایس سی میں 2015 سے کو ایجوکیشن کا آغاز کیا گیا جسکا گجرات یونیورسٹی سے الحاق کیا گیا ہے گورڈن کالج میں ہاسٹل کی سہولت بھی موجود ہے جہاں 130کے قریب طلباء کی رہائش کا بندوبست ہے مختلف موضوعات پر سات ہزار کے قریب کتب کالج کی قدیم لائبریری میں موجود ہیں

گورڈن کالج میں اس وقت 120 کےقریب اساتذہ جو یا تو پی ایچ ڈی کر چکے ہیں یا پی ایچ ڈی مکمل کرنے میں مصروف ہیں۔ راولپنڈی کے مہاراجہ بازار کے قریب 1856ء میں کرسچن گرامر ہائی سکول ،گورڈن کالج کے موجودہ کیمپس میں 14طلبہ کے ساتھ چھ مضامین ، تاریخ، فلسفہ، ریاضی، انگریزی، فارسی اور سنسکرت کی تعلیم کے لئیے انٹر میڈیٹ کی کلاس کے ساتھ کیا گیا 1893ء میں اس کالج کا نام تبدیل کرکے امریکن پریسبیٹیرین مشن کے سربراہ اینڈریو گورڈن کے نام پر رکھا گیا جو برطانوی ہندوستان میں ابتدائی طور پر کلکتہ یونیورسٹی سے منسلک رہا۔

تقسیم ہند کے بعد گورڈن کالج راولپنڈی کے علاقے سے باہر تھا۔ تجارتی اور سرکاری عمارتوں سے گھرا ہوا پرانی اور نئی طرز کی عمارتوں کا مرکب دراصل گورڈن کالج ایک نجی، عیسائی ادارے سے منسلک کے طور پر قائم کیا گیا تھاگورڈن کالج جس کے فارغ التحصیل طلباء نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتے آرہے ہیں

اہم شخصیات جنہوں نے گورڈن کالج سے بھر پور استفادہ کرنے والوں میں سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، جنرل جہانگیر کرامت،جنرل جمشید گلزار کیانی،جنرل (ر) ظہور اختر ملک (ددھار مرزا) سابق وفاقی وزرا راجہ شاہد ظفر، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وفاقی وزیر پرویز رشید، شیخ رشید، پرویز خٹک،سابق فیڈرل سیکرٹری کامران رسول ،جسٹس (ر) خلیل رمدے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار سکندر حیات ،بیرسٹر سلطان محمود چوھدری، ڈاکٹر مجاہد کامران، سابق وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اشرف،ڈاکٹر شاہد صدیقی، جسٹس شاہ دین محمد، اداکار راحت کاظمی اور انڈین اداکار شیام ساحرہ کاظمی کے والد، ہمایوں گوہر اور طلعت حسین شامل جیسی شخصیات قابل ذکر ہیں

گورڈن کالج جس کی ایک طویل تاریخ ہے، رالف رینڈلز سٹیورٹ جنہوں نے 1911ء میں گورڈن کالج، راولپنڈی میں پری میڈیکل کے طلبہ کو ایلیمنٹری باٹنی اور زولوجی پڑھانے کے لیے شمولیت اختیار کی (1917 – 1960) میں نباتات کے پروفیسر اور 1934ء سے 1954ء تک گورڈن کالج کے پرنسپل کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ گورنمنٹ گورڈن کالج، کے کیمپس کی بہت سی عمارتیں جن میں ہاکی، فٹ بال اور کرکٹ کے لیے اسٹیڈیم ، باسکٹ بال ، ٹینس ، اور بیڈمنٹن کورٹ شامل ہیں۔ کالج میں بڑا تاریخی آڈیٹوریم بھی ہے۔ لائبریری جہاں ہزاروں نئی اور پرانی کتب جس میں ایک شیلف جہاں تمام کتابیں امریکن ایمبیسی سے تحفے میں دی جاتی ہیں بھی ہیں کالج میں بی ایس تعلیم کی سطح کو ترقی دی گئی اور اسے مخلوط تعلیمی ادارہ بنایا گیا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں