
ساگری تحصیل و ضلع راولپنڈی کا ایک قدیمی قصبہ جہاں قیام پاکستان سے قبل دور دراز کے علاقوں سے لوگ نہ صرف خریداری کے لئے آیا کرتے تھے بلکہ علم کے زیور سے اپنے آپ کو آراستہ کرنے کے خواہشمند طلباء بھی اپنی علم کی پیاس بجھانے کے لئے اسی قصبے کا رخ کرتے تھے کہ اس وقت بھی یہاں آٹھویں جماعت تک تعلیم کی سہولت میسر تھی‘قیام پاکستان کے بعد یہ سکول ہائی کا درجہ پا گیا تب بھی گردونواح کے کئی شہروں اور دیہات کی مادر علمی رہا سالوں بیت گئے کل کا گورنمنٹ ہائی سکول ساگری اب عرصہ ہوا ہائر سکینڈری سکول کا درجہ پا چکا اس دوران ہزاروں طالب علم اس درس گاہ سے فیض یاب ہو کر اعلی عہدوں پر پہنچ چکے کچھ اندرون ملک مختلف محکموں میں اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہے ہیں اور کچھ بیرون ممالک وطن عزیز کا نام روشن کر رہے ہیں یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے کسی بھی طالب علم سے آپ کی ملاقات ہو وہ سب سے پہلے اپنی مادر علمی کا ضرور پوچھے گا جو اس درس گاہ سے علم کے طلبگاروں کی محبت کا بین ثبوت ہے ہائر سکینڈری سکول ساگری کی بلڈنگ وسیع رقبے پر محیط ہے کھیلوں کے لئے بڑا گراؤنڈ موجود ہے آج کے سائنسی دور میں سکول میں ہر قسم کی سہولیات کا ہونا اشد ضروری ہے اس وقت ہال کے علاوہ 18 کمروں میں کلاسز ہو رہی ہیں جبکہ سائنس لیبارٹری‘کمپیوٹر لیب اور لائبریری کے کمرے اس کے علاوہ ہیں اس وقت پرنسپل کے فرائض مسعود احمد بھٹی احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں ہائی سکول میں طلباء کی تعداد 465 کے لگ بھگ ہے جنہیں 15 مرد اور 3 لیڈیز ٹیچر پڑھا رہے ہیں جبکہ اس شعبہ میں ای ایس ٹی انگلش‘ ای ایس ٹی میتھ سائنس اور ای ایس ٹی جنرل کی 3 آسامیاں خالی ہیں‘اسی طرح فرسٹ ائیر اور سیکنڈ ائیر میں طلباء کی تعداد 131 ہے جنھیں 8 ٹیچرز پڑھا رہے ہیں جبکہ انگلش‘ ریاضی‘ جغرافیہ‘ اکنامکس‘ہسٹری‘اسلامیات اور ایجوکیشن کی پوسٹیں خالی ہیں‘دوسری جانب سکول کی کلاسز کے لئے کمروں کی تعداد پوری ہے لیکن ہائر کلاسز کے لئے کمروں کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ہائر سکینڈری کی بلڈنگ کے لئے 2008ء کے بعد آج تک کوئی گرانٹ منظور نہیں ہوئی‘ہائر کلاسز کے لئے 2 بڑے کمرے تو تعمیر ہو چکے ہیں لیکن ان کمروں میں تقریبا آٹھ دس سال سے حکومتوں اور محکمہ تعلیم کی عدم توجہی کی وجہ سے کھڑکیاں اور دروازے نہ لگ سکے اس وقت یہ دونوں کمرے بے کار پڑے ہوئے ہیں اگر محکمہ تھوڑی سی توجہ دے تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے‘گورنمنٹ بوائز ہائر سکینڈری سکول میں ایک سیکورٹی گارڈ سمیت 12 درجہ چہارم ملازمین اپنے اپنے کاموں پر ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں‘کافی عرصہ پہلے ساگری سکول کھیلوں کا
مرکز جانا جاتا تھا اور 2010ء تک والی بال اور باسکٹ بال کی ٹیمیں بورڈ میں ونر ہوا کرتی تھیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی سرگرمیوں میں کمی آتی گئی اور طلباء کی ساری توجہ موبائل گیمز کی طرف مرکوز ہو چکی ہے‘دوسری جانب سکول میں باقاعدگی سے ہفتہ وار بزم ادب کی تقریب منعقد ہوتی ہے جس کے انچارج ٹیچر نسیم اعجاز قاضی ہیں۔