عبدالستار نیازی ‘نمائندہ پنڈی پوسٹ
کیا آپ کی ایک زبان ہے ؟ یا بحیثیت قوم ہم دوہری زبانوں میں ماہر ہو چکے ہیں؟ پہلے حمایت پھر مخالفت ، کس کا پریشر آجاتاہے کہ آپ کو یوٹرن لینا پڑ جاتاہے؟ گوجرخان کی لاکھوں عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ کس نے ڈالا ؟ آج بھی بلندوبانگ دعوے کرنے والوں نے پچھلے پانچ سال میں کیا کیا ؟ عوام سے کب تک جھوٹ بولا جاتا رہے گا ؟ان سارے سوالات کے جوابات لینے چاہئیں ان سے جو ووٹ مانگنے آتے ہیں ، قارئین کرام گوجرخان کی سیاست ہمیشہ سے ہوا کے رُخ پر چلتی آئی ہے اور اس بار بھی ہوا کے رُخ پر ابھی تک چل رہی ہے مگر بڑا اپ سیٹ ہونے کے قوی امکانات موجود ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے نزدیک ان کا مقابلہ ن لیگ سے ہے کیونکہ ن لیگ حال ہی میں اقتدار سے الگ ہوئی ہے اور ان کا عوامی رابطہ موجود ہے اس لئے انکا مقابلہ پیپلز پارٹی کی نسبت ن لیگ سے ہے اور ان کے نزدیک پیپلز پارٹی کا تیسرا نمبر آتا ہے، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے مطابق ان کا مقابلہ تحریک انصاف سے ہے ، ن لیگ تیسرے نمبر پر ہے، گوجرخان میں ن لیگ کی پوزیشن مستحکم ضرور ہے مگر ٹکٹس کے اعلان کے بعد ان کے بعض رہنما ناراض نظرآرہے ہیں جن کو منانے کا سلسلہ جاری ہے، مگر جس بھی پارٹی میں ٹکٹ جس کو نہیں ملا وہ کسی صورت اس پارٹی کے امیدوار کی کھلم کھلا حمایت نہیں کرسکتا، کیونکہ سب کے دل میں ملال ضرور ہوتاہے، پاکستان پیپلز پارٹی حلقہ پی پی 8 اور پی پی 9 میں بدستور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور بڑے بڑے دھڑوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، راجہ شوکت عزیز بھٹی کے بھائی راجہ فیصل عزیز بھٹی کے کاغذات نامزدگی لاہور ہائیکورٹ سے منظور ہو گئے ہیں جس کے بعد راجہ شوکت عزیز بھٹی اپنی پوری قوت دکھانے کیلئے تیار ہیں، تحریک انصاف کے رہنماؤں کے بھی طوفانی دورے جاری ہیں، جبکہ پی پی 8 میں چوہدری محمد ریاض کو ٹکٹ ملنے سے ان کی برادری کا ووٹ بینک ضرور تحریک انصاف کو متاثر کرے گا کیونکہ چوہدری محمد ریاض کی برادری کا ووٹ بینک 35سے 40 ہزار کے لگ بھگ موجود ہے جو کہ چوہدری محمد ریاض کو ہرصورت ملے گا ،اس حوالے سے وہ تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری جاوید کوثر کو ٹف ٹائم دیں گے، تازہ ترین سروے اور سیاسی مبصرین کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی پوزیشن حلقہ این اے 58 میں ابھی تک مضبوط ہے جس کی بنیادی وجہ 2008سے 2013 تک کے ترقیاتی کام ہیں ، 2013سے 2018 تک ن لیگ کی حکومت گوجرخان کے عوام کو کوئی میگا پراجیکٹ نہ دے سکی، پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں نہیں اس لئے اس سے عوام کو ابھی تک کوئی توقعات نہیں، عوام میں ملا جلا ردعمل پایاجاتاہے کہ اگر تحریک انصاف کامیاب ہوتی ہے تو کیا یہی صورتحال برقرار رہے گی اور گوجرخان کے عوام لالی پاپ پر گزارا کریں گے ، اس سے قبل بھی ن لیگ نے تعلیم ، صحت اور ضلع کے نعرے لگا کر ووٹ حاصل کیا تھا اور یہی نعرہ تحریک انصاف کے امیدوار بھی لگا رہے ہیں ، عوام کا پیپلز پارٹی کی جانب جھکاؤ دن بدن بڑھتا جارہاہے، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے راجہ پرویز اشرف نے بطور وفاقی وزیر پانی بجلی اور وزیراعظم گوجرخان کے عوام کو میگا پراجیکٹ دیئے ہیں، جن میں شرقی گوجرخان کے لئے ریلوے انڈر پاس سرفہرست ہے ، کیونکہ عرصہ دراز سے ریلوے پھاٹک شرقی گوجرخان کی عوام کیلئے درد سر بنا ہوا تھا ، مندرہ چکوال روڈ کا منصوبہ بھی راجہ پرویز اشرف کا تھا جو کہ دس سال ہونے کو ہیں پورا نہیں ہوسکا، اس کے علاوہ گوجرخان کی لاکھوں کی آبادی کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاسپورٹ آفس کا قیام ، لائرز کمپلیکس ، گوجرخان شہر کیلئے ٹیوب ویل ، گاؤں گاؤں بجلی ، گیس ، پانی کے منصوبہ جات بھی راجہ پرویز اشرف کے کارناموں میں شامل ہیں، راجہ پرویز اشرف نے بطور وزیراعظم جن گیس کے منصوبوں کی منظوری دی تھی ان پر کام ن لیگ کے دور میں ہوا جس کا کریڈٹ ن لیگ لے رہی ہے، ریلوے اسٹیشن کی اپ گریڈیشن اور یہاں پر مختلف ریل گاڑیوں کے سٹاپس کی منظوری بھی راجہ پرویز اشرف نے دی تھی جو کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کے ختم ہونے کے بعد سٹاپ ختم کر دیئے گئے، ن لیگ ہمیشہ سے انتقامی کاروائیاں کرتی آئی ہے جس کے باعث عوام ان سے متنفر نظرآتی ہے، گوجرخان کے تازہ ترین سروے کے مطابق بھی ن لیگ گوجرخان کے تینوں حلقہ جات میں تیسرے نمبر پر ہے، نوجوان نسل پاکستان تحریک انصاف کو سپورٹ کررہی ہے جو کہ تبدیلی کے خواہشمند ہیں ان میں سے تقریباً 40% نوجوانوں کی ووٹ ہی نہیں بنی ، تبدیلی ووٹ سے آئے گی نہ کہ نعرے لگانے اور جھنڈے بینر لگانے سے ، سوشل میڈیا پر تمام پارٹیاں اپنے اپنے طور پر الیکشن جیت چکی ہیں ، پیپلز پارٹی تحریک انصاف اور ن لیگ کے رہنماؤں کی کارنر میٹنگز جاری ہیں جو کہ مختلف دھڑوں اور کونسلرز و چیئرمینوں کو اپنے ساتھ ملانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں ، آنے والے دنوں میں دیکھنا ہے کہ کس پارٹی کا پلڑا بھاری رہتا ہے ،
130