127

گوجرخان،جرائم کی شرح میں دن بدن اضافہ

ہمارا معاشرہ ناہمواریوں کا شکار ہے معاشرتی بے حسی عروج پر ہے اندھیرا بڑھ رہا ہے کہیں امید کی کرن دیکھائی نہیں دے رہی۔نفسانفسی کے اس دور میں ہر ایک شخص اپنے نفس کے زندان میں قید ہے کوئی نہیں سوچ رہا کہ مفاد پرستی کا یہ زہر اب ایک مرض کی صورت اختیار کررہا ہے۔نیکی اور بدی کے درمیان جنگ تو ازل سے جاری ہے اور ابد تک جاری رہے گی۔لیکن ہمارے معاشرے میں اب بدی کے خلاف جنگ لڑنے والے ناپید ہوچکے ہیں۔عام انسان تو کجا یہاں شر اور بدی کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے بنائے ادارے بھاری تخواہیں لے کر بھی اپنے فرائض کی بجا آوری کے بجائے بدی کے سرپرست بنے دیکھائے دیتے ہیں۔معاشرے میں تیزی سے پنپتی برائیاں اپنے آپ نہیں پھیل رہیں ان کی پشت پر ہمارے رہبرہمارے محافظ اور ہمارے تنخواہ دار ملازم ہیں۔جن سے ہم اپنی حفاظت اپنی بہتری اور ترقی کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔لیکن ان کی نااہلی اور فرائض سے روگرانی اور چشم پوشی جرائم پیشہ عناصر کے حوصلہ کاسبب ہے۔گوجرخان پولیس کی روایتی سستی اور پراسرار چشم پوشی کے باعث تحصیل گوجرخان میں جرائم کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔علاقے میں جوئے کے اڈے‘منشیات فروشی‘جسم فروشی کے اڈے اب شاید سماج میں معمول تصور ہوتے ہیں۔سٹریٹ کرائم‘چوری چکاری اور چھینا چھپٹی کی بڑھتی وارداتیں بھی اب معمول بنتی جارہی ہیں۔پولیس کا قانون کرایہ داری ایکٹ پر عمل نہ کروانا ان جرائم کے پنپنے کا اصل سبب ہے۔غیرمقامی افراد کی آڑ میں کرمنل افراد بھی یہاں رہائش اختیار کرچکے ہیں بیول میں ایسے غیر مقامی افراد بارے اطلاعات ہیں جو مبینہ طور پر جسم فروشی کے اڈے چلا رہے ہیں جس سے نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہورہی ہے۔غیر قانونی طور پر آباد غیر مقامی افراد کے یہاں کون آتا ہے کہاں سے آتا ہے کتنے روزٹھہرتا ہے اس دوران اس کی کیا ایکٹویٹی ہوتی ہے کچھ علم نہیں منشیات کہان سے آرہی ہے کون لا رہا ہے کون فروخت کرتا ہے کچھ پتہ نہیں۔پتہ صرف عوام کو نہیں جنھیں کاروائی کرنا ہے انہیں سب پتہ ہے۔اس وقت علاقے میں چرس‘ گٹکا‘ آئس‘ دیسی شراب‘وسکی‘شیشہ وغیرہ باآسانی دستیاب ہے۔گذشتہ کچھ ماہ سے گوجرخان اور گرد ونواح میں جرائم کی وارداتوں میں کافی اضافہ دیکھائی دے رہا ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گوجرخان شہر میں ایک دوکان کی عقبی دیوار توڑ کر دوکان میں موجود پانچ موبائل فونز‘ایک لاکھ بیس ہزار کیش‘ایک لاکھ تیس ہزار روپے کے کارڈ اور ستر ہزار روپے مالیت کے سگریٹ چرا لے گئے۔ایک دوسری واردات مین نامعلوم افراد وارڈ نمبر 19 کے رہائشی سلمان کے گھر کے تالے توڑ کر گھر سے پچاس ہزار روپے نقدی اور تین لاکھ کے طلائی زیورات لے گئے جبکہ قاضیاں چوکی کی حدود میں ذیشان نامی موٹر سائیکل سوار سے موبائل چھین لیا گیا۔بیول شہر سے موٹر سائیکل چرانے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔جبکہ اس سے کچھ وقت قبل بیول میں چوری اور اسٹریٹ کرائم کی پے درپے وارداتیں رپورٹ ہوچکی ہیں۔لیکن اب تک کسی ایک وارادت کا بھی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔جو گوجرخان پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔یاد رکھیں قانون کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو اس پر عمل درآمد نہ ہو تو وہ محض کاغذ کا پرزہ ہوتا ہے یہ یاد رکھیں جہاں امیدیں دم توڑ دیتی ہیں وہاں سے آگے معدومیت کا بھیانک دور شروع ہوتا ہے۔اس وقت بڑھتے جرائم نے ہرشخص کو خوف اور ڈر کے حصار میں مقید کرلیا ہے لیکن ہمارے بااثر طبقات کو اس سے کوئی غرض نہیں۔عوام گہرے اندھیروں میں ڈوب رہی ہے لیکن اشرافیہ نے کنویں کے مینڈک کی طرح اپنی ایک الگ دینا تخلیق کررکھی ہے وہی اس کی کائنات ہے۔عوام کا کیا ہے وقت آنے پر وہ سب کچھ بھول کر آوے آوے او جیوے جیوے کے نعروں محو رقص نظر آئے گی۔کیونکہ ان میں حقوق مانگنے اور سوال کرنے کی صلاحیت ہمارے سیاست دانوں کی محبتوں نے ناپید کردی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں