گلشن آباد اور ساجد آباد میں بنیادی سہولیات کا فقدان 227

گلشن آباد اور ساجد آباد میں بنیادی سہولیات کا فقدان

حلقہ این اے 59 میں بہت سے علاقے جو ماضی میں نظر انداز ہوئے اس حکومت کے وجود میں آنے کے بعد وفاقی وزیر غلام سرور خان نے ان علاقوں میں بہت سے ترقیاتی کام کروائے یہی وجہ ہے کے بہت سے میگا پروجیکٹ بھی دیکھنے کو مل رہے جو کہ اس حلقے میں جاری ہیں لیکن تاحال کئی ایسے علاقے بھی جن کو ماضی میں تو نظر انداز کیا ہی گیا لیکن موجودہ دور حکومت میں بھی نظر انداز کیا جارہا ہے اور یہاں کے مکین آج بھی کسی مسیحا کی تلاش میں ہیں جو انکی مدد کر سکے اور انکو جائز بنیادی ضروریات فراہم کر سکے جی ہاں وفاقی وزیر غلام سرور خان کا حلقہ این اے 59 اور پی پی 12 کی یونین کونسل 87 کا علاقہ بنک کالونی محلہ ساجد آباد مسجد اور گلشن اسلام جو کہ راولپنڈی شہر سے جڑا ہوا ہے اسکی آبادی 1500 سے زائد گھرانوں پر مشتمل ہے یہ علاقہ آج بھی پتھر کے دور سے گزر رہا یہاں کئی دہائیاں گزر جانے کے باوجود یہاں کے رہائشیوں کو تاحال گیس جیسی سہولت میسر نہیں ماضی میں یہاں کئی سروے ہونے کے باوجود اس علاقے کو گیس نہیں مل سکی لوگ آج بھی گیس نہ ہونے کے سبب دور دراز سے لکڑیاں جمع کر کے اپنے قیمتی گھروں میں گاؤں دیہات کی طرح لکڑیاں جلانے پر مجبور ہے گلشن اسلام اور محلہ ساجد آباد مسجد کی زیادہ تر گلیاں کچی ہے اور کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں سیوریج کا نظام نہ ہونے کے سبب سارا پانی گلیوں میں جمع رہتا ہے جسکی وجہ سے ہر وقت گلی میں کیچڑ ہونے کے سبب لوگوں کا گزرنا مشکل ہوتا ہے کیچڑ کے سبب نمازی حضرات اور سکول کے بچوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اہلیان علاقہ کے بقول کچی گلیوں کی وجہ سے مریضوں کو ہسپتال تک لانے اور لے جانے میں مشکلات درپیش آتی ہیں کیونکہ یہاں گاڑی نہیں آسکتی اس لیے اکثر مریضوں کو چارپائی پر اٹھا کر لے جایا جاتا ہے یہاں اور بہت سے مسائل ان میں ایک اہم مسئلہ صفائی ستھرائی کا کوئی نظام نہ ہونا بھی ہے جس کے سبب اس علاقے میں ہر طرف گندگی اور غلاظت کے ڈھیر بکھرے پڑے ہوئے ہیں کوڑا کرکٹ کی وجہ سے تعفن پھیلنے کا اندیشہ ہے ہر طرف گندگی اور کوڑے کے ڈھیر پھلینے کی وجہ سے علاقہ میں بدبو پھیلی ہوئی ہے جو کہ کئی بیماریوں کو جنم دے گی اس علاقے میں بجلی کا بھی کوئی مناسب نظام نہیں ہے پول کی کمی کے سبب جگہ جگہ تاریں لٹک رہی ہیں اور بجلی کی وولٹیج بھی کم ہے اہلیان علاقہ کے بقول بجلی جب جاتی ہے تو واپس کئی کئی دن تک نہیں آتی بجلی کے پول نہ ہونے کے سبب شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اہلیان علاقہ کے بقول متعدد بار یہاں سے منتخب نمائندوں اور سوئی گیس محکمے والوں کو درخواستیں دی ہیں مگر ان پر کوئی شنوائی نیں ہوئی انھوں نے وفاقی وزیر غلام سرور خان اور ایم پی اے واثق قیوم عباسی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انکے مسائل حل کریں اور گیس سمیت دیگر بنیادی ضروریات فراہم کریں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں