کہوٹہ ایم سی کی آبادی تقریباً ایک لاکھ سے زائد ہے کہوٹہ کی جس کو پہلے کاٹ کر دو تحصیلیں بنا کر چھوٹا کیا گیا ضلع راولپنڈی کی سب سے بڑی اور پرانی تحصیل اور سب سے مظلوم تحصیل جس کو ہر آنے والی حکومت اور یہاں کے منتخب نمائندوں نے نظر انداز کیا آج جب کوئی باہر سے سیاسی مذہبی یا عسکری شخصیت سہالہ سے کہوٹہ کا رح کرتی ہے تو وہ ضرور ہمارے نمائندوں کی بے حسی پر ان کو اچھے الفاظ میں یاد کرتی ہو گی خیر ہر دور میں جس کو موقع ملا اس نے اس تحصیل کے لوگوں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا مسلم لیگ ن ہو یا کوئی اور حکومت عوامی مفادات کے منصوبوں پر کسی نے توجہ نہیں دی ہمیشہ اپنے مفادات کی سیاست کی گلیاں بنوائی تو اپنی ہاؤسنگ سوسائٹیوں پر نوکریاں ملیں تو چاہے سوئی گیس ہو ائر بلیو یا اور کوئی ادارہ صرف چند مالشی پالشی لوگوں کو بھی نوکریاں نہیں مل سکی سہالہ خیر اور ہیڈ برج تعمیر ہو گیا ہسپتال اپ گریڈ ہو گیا سب میگا پراجیکٹ مکمّل ہو گئے وہ عوام کے سامنے ہیں شروع میں آپ کو بتایا تھا کہ کہوٹہ تحصیل اور ایم سی کی آبادی کتنی ہے مری اور کوٹلی ستیاں پہاڑی تحصیلیں ڈیکلیر کر کے ان کے ملازمین کو باقاعدہ ہل الاؤنس دیا گیا جبکہ کہوٹہ کے عوام نے اس پر اعتراض کیا اور مطالبہ کیا کہ کہوٹہ بھی ان تحصیلوں کی طرح پہاڑی ہے اس کو بھی ہل ایریا ڈیکلیر کیا جائے تحصیل کہوٹہ بھی دیگر تحصیلوں کی طرح کہوٹہ کو بھی ہل ایریا ڈیکلیئر کیا گیا اور باقاعدہ ملازمین کو کئی سالوں سے ہل الاؤنس بھی مل رہا ہے مگر تحصیل کہوٹہ کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ 74 سالوں سے ان کے حقوق کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے ایک بلدیاتی نظام چل رہا تھا اس کو ختم کر کے ایک نیا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے جس کے لیئے آبادی کے لحاظ سے نئی حلقہ بندیاں بنائی جا رہی ہیں اور سننے میں آیا ہے کہ کچھ سیاسی قائدین اپنے مفاد کی خاطر کہوٹہ کے کچھ حصے کو ہل ایریا سے الگ کر رہے ہیں حالانکہ ذاتی مفاد کی خاطر عوامی مفاد کو قربان کرنے کے خطرناک نتائج بھی ہو سکتے ہیں تحصیل کہوٹہ کی ایک لاکھ ساٹھ ہزار آبادی شو کی گئی حالانکہ آبادی اس سے زیادہ ہے ذکر اتنا ہی ہو تو تحصیل کہوٹہ کی 16 نیبر ہیڈ کونسلیں بنتی ہیں جتنی زیادہ ہوں گی عوام کے مسائل احسن طریقے سے حل ہونگے اسی طرح ہم سے بھی چھہ یونین کونسلیں بنتی ہیں اور نئی حلقہ بندیوں میں چار بنائی جا رہی ہیں اور اپنی مرضی کے علاقے ادھر ادھر کیے جاتے ہیں جو کہ عوام کے ساتھ زیادتی ہے اگر اس میں ایم این اے یا ایم پی اے ملوث رہے تو بھی مناسب نہیں اگر اس میں چیئرمین یا کوئی اور مقامی قیادت ملوث ہے تو وہ اس اقدام کو واپس لیں اور تحصیل کہوٹہ کو ہل ایریا کے مطابق مراعات دی جائیں البتہ سابق چیئرمین نڑھ بلال یامین ستی اور دیگر بلدیاتی نمائندوں نے اس کا نوٹس لیا ہے اور قانونی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ ایم سی میں ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت سابقہ میئر ایم سی آصف ربانی قریشی نے بھی مذمت کی ہے اور اس کو عدالت میں چیلنج کردیا ہے میری نمائندوں اور پی ٹی آئی کی مقامی قیادت سے گزارش ہے کہ آ کہ چار سالوں میں آپ کے عوام کے لیئے دودھ شہد کی نہریں بہائی ہیں اب مزید پنگے کر کے ان کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں۔
143