کہوٹہ کے سرکاری ادارے کرپشن کا گڑھ 103

کہوٹہ کے سرکاری ادارے کرپشن کا گڑھ

حلقہ پی پی سیون تحصیل کہوٹہ کے عوام نے سابق حکمرانوں سے تنگ آ کر تبدیلی کے نام پر صداقت عباسی کو اس علاقے سے بھاری اکثریت میں کامیاب کیا حالانکہ وہ اپنے آبائی حلقہ سے ہار گئے یوں تو تحصیل کہوٹہ ہر دور میں اور ہر حکومت میں نظر انداز کیا گیا مگر گزشتہ الیکشن میں صداقت عباسی کے جھوٹے اور بڑے بڑے وعدوں پر اعتماد کر کے ان کو ووٹ دیا اور ایک وزیر اعظم کو شکست دی مگر صداقت عباسی نے کہوٹہ کے عوام سے وہ سلوک کیا جو آج تک شاید کسی بھی حکمران نے نہ کیا ہو ساڑھے تین سال گزر گئے لیکن صداقت عباسی نے کوئی میگا پراجیکٹ نہ دیا بلکہ راجہ خورشید ستی کی کاوشوں سے ایم اینڈ آر کے کروڑوں کے فنڈز بھی منتخب نمائندوں کی ملی بھگت سے کرپشن کی نظر ہو گئے کہوٹہ شہر کی سڑکیں کھنڈرات بن چکی ہیں ایم سی کے فنڈز کے کروڑوں روپے کرپشن کی نظر ہو گئے ہیں لاکھوں کی آبادی والا شہر واٹر سپلائی سٹریٹ لائٹ سے محروم ہے جبکہ صداقت عباسی نے یونیورسٹی کا وعدہ کیا تھا مگر وہ کوئی کالج بھی نہ بنا سکے سٹیٹ آف دی آرٹ کا وعدہ پورا تو کیا مگر وہاں نہ عملہ ہے اور نہ دوائیاں دور دراز سے آئے مریضوں کو باہر سٹوروں کی پرچی تھما دی جاتی ہے تھوہا خالصہ میں 10 کروڑ کی لاگت سے ہسپتال کی تعمیر راجہ محمد علی نے کروائی مگر صداقت عباسی اس میں عملہ نہ دے سکے نارہ بی ایچ یوکی کنالوں پر تعمیر شدہ بلڈنگ جو بوسیدہ ہو گئی اور بی ایچ یو ایک کرائے کے مکان میں جل رہا ہے اور اس پر ان بلڈنگ میں منشیات فروشوں نے ڈیرے جما رکھے ہیں جو نوجوان نسل کو تباہ کر رہے ہیں نارہ تحصیل کہوٹہ کا دوسرا بڑا شہر ہے مگر وہاں نہ ہی بچیوں کے لیے کالج ہے نہ ہسپتال نہ واٹر سپلائی اور نہ ہی صفائی کے انتظامات ہیں اسی طرح یونین کونسل نڑھ پنجاڑ جو مری ناران کاغان سے کم خوبصورت نہیں وہاں سہولیات کا فقدان ہے پنجاڑ تا نڑھ سڑک کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے صحت اور تعلیم کی سہولیات موجود نہیں ہیں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں کروڑوں روپے کا بجلی کا منصوبہ کئی سالوں سے مکمل نہ ہو سکا حالانکہ اس حالت میں بھی ہزاروں سیاح وہاں جاتے ہیں مگر وہاں نہ کوئی واش رومز نہ پانی اور نہ ہی سیکورٹی کے انتظامات ہیں ترقیاتی منصوبوں کی بات کی جائے تو ساڑھے تین سالوں میں ایم این اے اور ایم پی اے نے اے ڈی پی سے کوئی میگا پروجیکٹ نہ دیا صرف جھوٹی تقاریر کر کے ٹائم پاس کیا کروٹ ڈیم کی طرف سے دیے گئے کروڑوں فنڈز بھی پڑے ہیں جوانتظامیہ ان کا سود لے کر کھا رہی ہے.وزیر اعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا وہ ابھی تک پورا نہ ہوا ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں آج تک کبھی ایم این اے ایم پی اے نے کھلی کچہری لگا کر لوگوں کے مسائل نہ سنے علاقے میں چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ ہو گیاآئے روز موٹر سائیکل گاڑیاں مویشی چوری کے واقعات ہو رہے ہیں جبکہ سر عام گن پوائنٹ پر ڈکیتی کی درجنوں وارداتیں ہو رہی ہیں جبکہ منتخب نمائندے پولیس کو ٹھیک کرنے کی بجائے چور ڈکیتوں اور منشیات فروشوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں نہ صرف کہوٹہ شہر بلکہ مٹور نارہ مواڑہ کھڈیوٹ اور دیگر علاقوں میں منشیات کے بڑے بڑے اڈے قائم ہیں اور منشیات فروش سر عام اس طرح منشیات سپلائی کرتے ہیں جس طرح پرچون کی دوکانوں پر سودا ملتا ہے ان کے بعد آڑہ فاروق کالونی کھوتا سٹیڈیم اور دیگر علاقوں میں سر عام نوجوان نشے کی حالت میں راہ چلتی خواتین کو نازیبا گالیاں دیتے ہیں اور چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ہیں جبکہ آئے روز چھوٹے معصوم بچوں کو والدین سکول بھیجتے ہیں ان کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے پولیس میں کرپٹ لوگ موجود تھے جن کو صرف پیسے چاہیے ٹاؤٹ مافیا کا راج ہے ہر کمرے میں ایک الگ تھانہ قائم ہے اسی طرح محکمہ واپڈا میں کرپشن عروج پر ہے ایک جائز کنکشن کے لیے بھی 15 سے 20 ہزار دینے پڑتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے محکمہ میں کرپشن کی انتہا ہے۔ تحصیل دار اور پلاٹ کی رجسٹری کے 5 ہزار مکان کی رجسٹری کے 15 اور کمرشل رجسٹری کے 20 ہزار لیتا ہے جو کے رجسٹری کروانے والے اسٹام فروش ان غریب لوگوں سے لے کر ان کو دیتے ہیں‘ اسی طرح عدالت کے فیصلے کے باوجود ہر پٹواری نے دو دو چار چار منشی رکھے ہیں جن کے حوالے سرکاری ریکارڈ ہوتا ہے پی ٹی آئی کی حکومت نہ ادارے ٹھیک کر سکی اور نہ ہی اس علاقے میں ترقیاتی کام کروائے جس کی وجہ سے صداقت عباسی کا گراف گر گیا عوام تو پہلے ہی تھی مگر چند مفاد پرست لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے سے کوئی تعلق نہیں اپنے نظریاتی ورکروں کارکنوں اور تنظیمی عہدے دران کو لائن لگا دیا۔ حالت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی تمام تنظیمیں بشمول یوتھ ونگ ایک پیج پر ہیں اور منتخب نمائندوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ان کے سخت مخالف ہیں۔ صداقت عباسی نے جن کو تحصیل اور شہر کا ٹھیکیدار بنایا ہیوہ بھی عوام کے پاس جانے سے گھبرا رہے ہیں۔ تحصیل صدر راجہ خورشید ستی، جنرل سیکرٹری راجہ الطاف، جنرل جنرل سیکرٹری راجہ ارشد آف بھورہ حیال،اور دیگر لوگوں پر مشتمل پی ٹی آئی کے پاس ایک ایسی ٹیم موجود تھی جو عوام کے چھوٹے موٹے کام کرتے تھے اور ان کا فائدہ منتخب نمائندوں کو بھی ہوتا تھا۔سابقہ ایم این اے غلام مرتضیٰ ستی نے بھی کہوٹہ میں پریس کانفرنس میں کڑی تنقید کی اور کہاکہ میں حق بات کرتا رہوں گا اور عوام کے ساتھ کھڑا رہوں گا‘ بہرحال ڈیڑھ سال میں اگر اپنے وعدے نہ پورے کیے تو صداقت عباسی اور راجہ صغیر کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گااب بھی وقت ہے اس علاقے کے مسائل حل کریں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں