کہوٹہ کو ہل ایریا سے نکالنا بڑی نا انصافی 189

کہوٹہ کو ہل ایریا سے نکالنا بڑی نا انصافی

تحصیل کہوٹہ کے ساتھ ہر دور میں زیادتیاں ہوتی ہیں اس سب سے پرانی ضلع راولپنڈی کی پسماندہ ترین تحصیل کے عوام کو سیاست دانوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کیا گیا پیپلزپارٹی ہو مسلم لیگ ن یا پھر پی ٹی آئی اس تحصیل کی پسماندگی کے ذمہ دار نہ صرف منتخب نمائندے ہیں سیاسی جماعتوں کے مقامی قائدین بھی برابر کے شریک ہیں جو اپنے ذاتی مفاد اور اقتدار کی خاطر عوام کے نقصان کو نہیں دیکھتے جس طرح پاکستان میں جمہوریت کو پھلنے پھولنے نہیں دیا گیا اسی طرح سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی نظام کو چلنے نہیں دیا کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے بلدیاتی ادارے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں گزشتہ دور کی بات چھوڑ دیں مشرف دور میں جو بلدیاتی نظام قائم تھا اس دور میں جو ترقیاتی کام ہوئے اس کی مثال نہیں ملتی مگر اس نظام کو مسلم لیگ ن کی حکومت آئی اور ختم کر دیا پھر انہوں نے بلدیاتی ادارے ختم کر کے بلدیاتی فنڈز پر قبضہ کر لیا اور بیورو کریسی کے ذریعے کام چلانا شروع کر دیا پھر مسلم لیگ ن نے بلدیاتی الیکشن کروائے تو ابھی اڑھائی سال ہی گزرے کہ پی ٹی آئی کی حکومت آئی اور اس نے بلدیاتی ادارے توڑ کر ترقی کے سفر کو روکا اور اپنا ایک نظام دیا اقتدار کی رسہ کشی کی وجہ سے کے پی کے میں الگ سسٹم سندھ میں اختیارات کی جنگ جبکہ پنجاب میں بھی حلقہ بندیوں کی توڑ پھوڑ شروع ہو گئی بات کریں گے تحصیل کہوٹہ کی اس کی آبادی تقریباً اڑھائی لاکھ کے قریب ہے اور ایم سی کی تقریباً ایک لاکھ سے زائد آبادی ہے موجودہ بلدیاتی نظام میں تحصیل کہوٹہ جو کہ کئی سالوں سے مری کوٹلی ستیاں کی طرح ہل ایریا ڈیکلئر ہے اور تمام ملازمین ہل الاؤنس بھی لے رہے ہیں آبادی کے لحاظ سے اور ہل ایریا کے حساب سے تحصیل کہوٹہ کی 10 ہزار کے حساب تقریباً بیس ویلج کونسلیں بنتی ہیں جبکہ ایم سی کی تقریباً 8 سے 10 کونسلیں بنتی ہیں مگر افسوس کہ مقامی پی ٹی آئی کی قیادت نے اپنے ذاتی مفاد کی خاطرتحصیل کہوٹہ کی 12 ویلج کونسلیں جبکہ کہ ایم سی کی چار تہائی حلقہ بندیوں میں جس طریقے سے توڑ پھوڑ کر کے من پسند علاقے شامل کیے گئے بلکہ تحصیل کہوٹہ کے کچھ علاقوں کو ہل ایریا سے نکال دیا گیا جو نہ صرف ملازمین بلکہ عوام علاقہ سے بھی زیادتی ہے کسی ویلج کونسل میں 20 ہزار آبادی رکھی گئی کسی میں 15 ہزار اور کسی میں 10 ہزار سے بھی کم آبادی رکھی گئی ان لوگوں کو کہوٹہ کے عوام سے کیا دشمنی ہے جتنی زیادہ کونسلیں ہوں گے نچلی سطح پر عوام کے مسائل زیادہ حل ہوں گے فنڈز زیادہ ملے ملیں گے عوام علاقہ و دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے چیئرمین نڑھ بلال یامین ستی، میجر عبدالروف راجہ اور دیگر نے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہوا ہے جبکہ ایم سی کہوٹہ جس کی آبادی 1 لاکھ سے زائد ہے اس کو بھی ہل ایریا کے مطابق نیبر ہیڈ کونسلیں بنانا تھی اسکو بھی 6 یا 8 کے بجائے چار بنا دی گئی ہیں اور اس کی حلقہ بندی بھی اتنے غلط طریقے سے کی گئی ہے کہ بجائے ساتھ والے علاقے شامل کرنے کے ایک کونے کو دوسرے باڈر سے ملا دیا ہیگیا امیدوار برائے تحصیل چیئرمین عامر مظہر‘ مسلم لیگ ن سٹی کے صدر ڈاکٹر محمد عارف قریشی‘ پی پی پی کے صدر آصف ربانی قریشی‘ پی ٹی آئی کے نوجوان رہنما کاشف ستی نے منتخب نمائندوں پر شدید تنقید کی ہے کاشف ستی نے کہا ہے کہ ایم این اے صداقت عباسی ایم پی اے راجہ صغیر احمد نے چار سال گزار دیئے مگر کوئی کام نہ کر سکے اب تحصیل کہوٹہ کے عوام کے زخموں پر مزید نمک چھڑکا جا رہا ہے عوام کے حقوق کی حفاظت انکی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا مری اور کہوٹہ کی آبادی بہت کم ہے وہاں انہوں نے 23 ویلج کونسلیں بنائی اور کہوٹہ میں 16 ویلج کونسلیں بنائیں اور ہل ایریا ختم کیا کئی یونین کونسل کی ذاتی حیثیت بھی ختم ہو گئی چیئرمین غلام ربانی قریشی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین آصف ربانی قریشی نے کہا کہ ایم سی کی سابقہ حیثیت کو بحال کیا جائے ایم سی کہوٹہ میں لاکھوں لوگ کروڑوں روپے ٹیکس دیتے ہیں اور موجودہ نظام کے مطابق کہوٹہ کے لوگوں کے 15 سے 20 کروڑ کا فنڈ اگٹھا کر کے ضلع میں بھیج دیا جائے گا جبکہ بعد میں ہمیں اس طرح جا کر بھیگ مانگنا پڑے گی جیسے ہمارے حکمران آئی ایم ایف اور دیگر ملکوں سے مانگتے ہیں آگے میئر کی مرضی کہ وہ کہوٹہ کے فنڈز کہوٹہ کو دے یا مری ٹیکسلا میں لگائے جماعت اسلامی کے امیر راجہ تنویر احمد ابرار حسین عباسی ملک عبدالرؤف نے بھی شدید احتجاج کیا ہے اور ایم سی کی بحالی اور تحصیل کہوٹہ کو ہل ایریا میں شامل کرنے اور آبادی کے لحاظ سے 10 ہزار کی آبادی پر ویلج کونسل بنانے کا مطالبہ کیا تمام جماعتوں کے قائدین نے فیصلہ کیا کہ بہت جلد اس کو نظر ثانی کے لیے بھی رٹ دیں گے اور عدالت کا رخ بھی کریں گے اور عوام رابطہ مہم چلا کر کہوٹہ کے عوام کے حقوق پر بھی متفقہ لائحہ عمل طے کریں بلدیاتی نظام کے حوالے سے تمام قائدین بلدیاتی نمائندوں نے مشرف نظام کو بہترین قرار دیا اور کہا کہ کوئی بھی حکومت ہو وہ بلدیاتی نظام کو چلنے نہیں دیتی جسکی وجہ سے عوام چھوٹے چھوٹے مسائل کے حل کے لیے ایم این اے ایم پی اے کی منتیں کرنی پڑتی ہیں مسلم لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی راجہ ظفر الحق ایم پی اے راجہ محمد علی سابق ایم پی اے کرنل شبیر اعوان سابق ایم این اے غلام مرتضیٰ ستی کو بھی اس وقت عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کو چپ کا روزہ توڑ کر عوام کے حقوق کے لیئے آواز بلند کرنی چاہیے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں