141

کلیام اعوان کی سیاست کا ماضی اور مستقبل / ملک راشد محمود اعوان

یونین کونسل کلیام اعوان کے وجود میں آنے سے قبل یہ علاقہ یوسی مندرہ کے ساتھ ملحق تھا جس کی وجہ سے اس کے ترقیاتی امور کے دروازے پر مندرہ کے راجگان کا بصیرہ تھا جنہوں نے عرصہ دراز تک اس پورے علاقہ میں حکومت کی اس عرصہ میں کلیام اعوان کی مقامی سیاست کے پر کاٹ دیے جاتے تاکہ راجگان مندرہ کا سلسلہ متاثر نہ ہو سکے۔ مندرہ کے سیاستدانوں میں راجہ فاضل، راجہ قمر اور راجہ نادر پرویز سر فہرست رہے ہیں۔ راجگان مندرہ کی سربراہی کے دوران کلیام اعوان میں ترقیاتی امور کے بجائے مندرہ کے قرب و جوار کو زیادہ فوقیت ملتی رہی اس دوران عرصہ میں کلیام اعوان کے اندر ایک سیاسی کونپل ملک اشتیاق کے نام پر پھوٹی جسے پہلی بار الیکشن مندرہ کے منجھے ہوئے راجگان کے ساتھ سجانے کا موقع ملا۔ ان کے آنے سے مندرہ راجگان کی سیاست پلٹا کھانے لگی جسے نہ صرف کلیام اعوان کے اندر بے پناہ پذیرائی ملی بلکہ اسے مندرہ کے بھی غیور عوام نے مکمل سپورٹ کر کے کامیاب کیا ملک اشیاق کے سیاست میں آنے سے کلیام اعوان کے باسیوں کا رجحان اپنے پلیٹ فارم کی طرف مرکوز ہو گیا اور اسی دوران علیحدگی یونین کونسل کی بھی تحریک شروع ہو گئی اور آخر کار یونین کونسل کلیام اعوان نے اپنی علیحدہ حیثیت اختیار کر لی یونین کونسل کلیام اعوان کے اپنے اپنے ذاتی مقام اور تشخص کی وجہ سے اسے کلیام اعوان کی دھرتی میں بے شمار جہد قسم کے سیاستدان ملے جنہوں نے اس کے مقام کو اور تشخص کو اجاگر کیا اور علاقہ کے اندر آزاد حیثیت سے کام کر کے مقامی افراد کو ریلیف دیا اور ترقیاتی امور انجام دےئے اب یونین کونسل کلیام اعوان کے اندر شعود و عقل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور ایسے افراد نے جنم لیا جو علاقہ کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں یونین کونسل مسلم لیگ ن کا گڑھ رہی ہے اور آج بھی بیشتر افراد اس پارٹی کے متوالے ہیں۔ اگر ترقیاتی امور کا ذکر کیا جائے تو راجہ پرویز اشرف نے اپنے دور اقتدار میں تحصیل گوجرخان کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر یونین کونسل کلیام اعوان میں بڑے بڑے امور سر انجام دئیے جن میں قدرتی گیس او بجلی کا کام اور دیگر امور شامل ہیں پیپلز پارٹی کی پستی اور زوال کی بڑی وجہ قیادت کا فقدان ہے اور مقامی سطح پر بھی یہ بے ضابطگی دیکھی گئی ہے اس پارٹی کے مقامی ورکرز اور لیڈر زیادہ ترہ راجہ پرویز اشرف کے ذاتی نوعیت کے کرائے گئے امور اور میگا پروجیکٹ کو عوام کے سامنے متعارف کراتے رہے اور اپنے ماضی پر فخر کر کے قصے کہانیوں میں مشغول رہے اور مقامی افراد ورکرز اور لیڈرز کی غیر پختہ سیاست سے بیزار ہو چکے تھے کیونکہ مقامی باسیوں کو ایسا لیڈر درکار تھا جو ان کے دکھ درد کا مداح بن سکے اور یہ تمام خوبیاں اور صلاحیت ملک عبدالوحید میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی پائی گئی جسے 5 دسمبر کو اہلیان علاقہ کلیام اعوان نے دکھا دیا اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ جنگ اسلحہ کی بھرمار سے یا افرادی طاقت سے نہیں بلکہ پیار، محبت، دھیمے لہجے اور خلوص سے بھی جیتی جا سکتی ہے۔ بلدیاتی الیکشن کا اعلان ہوا توپہلی بار ملک شکیل نے چےئرمین کیلئے اعلان کیا اور اپنی مہم الیکشن سے تقریباً 1 سال قبل چلائی اور علاقہ کے اندر اپنا منشور پیش کیا اور اپنے ساتھ وائس چےئرمین سرور شہید سنگھوری سے لیا اسی دوران پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت گہری سوچ بچار میں رہی اور آخر کار اپنی کمپین ملک عبدالوحید کی سربراہی میں شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور پہلی دفعہ بلدیاتی الیکشن کے اعلان پر پوری یونین کونسل میں ملک عبدالوحید کے ہمراہ چلاتے ہوئے آخر کار اپنا راستہ جدا کر کے علیحدہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اس دوران مسلم لیگ ن کی قیادت بھی زور و شور سے جاری تھی جس کو مقامی سطح پر پذیرائی بھی حاصل رہی ملک عبدالوحید کی کچھ پر اسرار خاموشی رہی اور پھر اچانک الیکشن کے آخری مرحلے پر کلیام اعوان کے گاؤں ہردوجگی میں ملک صغیر اختر کی رہائشگاہ پر وائس چےئرمین ملک صغیر اختر چےئرمین ملک عبدالوحید کا اعلان ایک جمع غفیر کی موجودگی میں کر کے مقامی سیاست میں ہل چل مچا دی اور واضح کامیابی کا جھنڈا اسی پہلی تقریب میں ہی گاڑھ دیا گیا اور منزل نظر آنے لگی ملک عبدالوحید اور ملک صغیر اختر نے اپنی تمام کمپین آزاد حیثیت میں چلائی جسے اہلیان علاقہ نے بھرپور انداز میں ویلکم کیا اور سراہا اس قیادت کی آنکھوں میں علاقہ کے باسی اپنا مستقبل دیکھنے لگے اور سہانے خواب سجانے لگے ملک وعبدالوحید کی کمپین کو دن دوگنی اور رات چگنی شہرت اور فوقیت ملنے لگی جس کا ثبوت 5 دسمبر کو سامنے آیا۔ ملک عبدالوحید کے اعزاز میں گزشتہ دنوں ایک شاندار پارٹی کا اہتمام کیا گیا اور جہاں پر ہر مکتبہ فکر کے افراد نے پر مسرت انداز میں شرکت کی تقریب کے دوران بھی انہوں نے لوگوں کی قیاس آرائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آزاد مینڈیٹ لیکر بنا ہوں اور آزاد ہی رہوں گا اوار آپ کی امیدیں نہیں توڑوں گا۔ کیونکہ اہلیان علاقہ نے انہیں کسی پارٹی کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی ذاتی شخصیت کی بنا پر منتخب کیا تھا اس اس دوران انہوں نے اپنی پارٹی PTI کا بھی ذکر کیا مگر عوامی خواہش پر سب کچھ نچھاور کر دیا اہلیان عللاقہ نے ملک عبدالوحید کے اعزاز میں سجائی گئی استقبالیہ تقریب کو خصوصی پذیرائی دی۔ یونین کونسل کلیام اعوان میں PTI جماعت کو خاطر خواہ کوئی پذیرائی حاصل نہیں ہے اور مستقبل میں اسبات کے شواہد موجود ہیں کہ یہ پارٹی علاقہ میں صرف اور صرف ملک عبدالوحید کے ذاتی قد کاٹھ کی وجہ سے کامیاب ہو گی کیونکہ ان کی پارٹی وابستگی قائم ہے استقبالیہ تقریب میں انہوں نے علاقہ کو ماڈرن ولیج بنانے کا بھی اشارہ کیا اور پہلی بار علاقہ کے سکولز، سٹرک اور ڈسپنسری کی خستہ حالی پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا اور یقین دلایا کہ جلد مکمل کر دونگا۔ ملک عبدالوحید کے بلا تفریق ترقیاتی امور انجام دینے پر علاقہ کے ہر مکتبہ فکر کو ساتھ ملا لیا اور اس وقت انہیں علاقہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اگر ملک عبدالوحید اپنے لائحہ عمل اور منشور پر مکمل کامیاب ہو گیا تو آئندہ علاقہ کی سیاست ملک وحید سے شروع ہو کرختم بھی اسی کے نام پر ہو گی.{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں