کلر سیداں اور گردونواح میں تاجروں نے سرکاری نرخ ناموں کو مسترد کرتے ہوئے من مانے ریٹس لگا کر گاہکوں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے گاہکوں اور تاجروں کے درمیان لڑائی جھگڑوں کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔گزشتہ روز کلر سیداں،چوک پنڈوری، شاہ باغ، دوبیرن کلاں،بنک چوک کنوہا، چوآ خالصہ اور سموٹ میں سیب 180 روپے کی بجائے 250 روپے،سیب کالا 155 روپے کی بجائے 200 روپے، سیب گولڈن 135روپے کی بجائے 170روپے،کیلا 95 روپے کی بجائے 120 روپے فی درجن،چاپانی پھل 130 کی بجائے 200روپے،انگور سندر خانی 275 کی بجائے 330 روپے،انگور گولا 180 روپے کی بجائے 300روپے میں فروخت ہوتا رہا۔ اسی طرح آلو70 روپے کلو کی بجائے 90 روپے، پیاز 125 روپے کی بجائے 170 روپے،ٹماٹر 175روپے کی بجائے 250 روپے،لہسن چائنہ 285 روپے کی بجائے 300 روپے،لہسن دیسی 220کی بجائے 300روپے،شملہ مرچ 275روپے کی بجائے 330 روپے،کریلا 75روپے کی بجائے 110 روپے،پھول گوبی 90 کی بجائے 130 روپے، بھنڈی توری 90 کی بجائے 120روپے،گھیا کدو 80 روپے کی بجائے 100 روپے،مٹر 285 روپے کی بجائے 330 روپے،شلجم 80 روپے کی بجائے 110 روپے،پالک 30 کی بجائے 50 روپے میں فروخت ہوتی رہی۔کلر سیداں میں پرائس کنٹرول کمیٹیاں موجود ہونے کے باوجود وہ اپنی ذمہ داریوں سے قطع تعلق نظر آتی ہیں۔ادھر تاجروں کا موقف ہے کہ وہ منڈی سے مہنگے داموں اشیاء خریدنے کے بعد سرکاری ریٹس پر فروخت نہیں کر سکتے ان کے بھی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی سے صورتحال کا سختی سے نوٹس لینے اور گرانفروشوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
179