ٹی ایچ کیو ہسپتال کلر سیداں میں مبینہ طور پر لاکھوں روپے مالیت کی کرونا ویکسین کو کسی ذمہ دار آفیسر کی موجودگی کے بغیر جلا دیا گیا۔جلنے والی وائلز میں 2023 کا ایسا بیج بھی شامل تھا جس کی ایکسپائری ڈیٹ ابھی باقی تھی۔ٹی ایچ کیو ہسپتال کی انتظامیہ اور ڈی ڈی ایچ او کا ذمہ داری قبول کرنے سے انکار۔واقعہ کی شفاف انکوائری اور ذمہ دران کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ۔ٹی ایچ کیو ہسپتال کلر سیداں میں گزشتہ روز مبینہ طور پر لاکھوں روپے مالیت کی کرونا ویکسین کو ضابطہ کی کارروائی مکمل کئے بغیر نذر آتش کر کے اس پر مٹی ڈال دی گئی جبکہ اس دوران ہسپتال یا ڈی ڈی ایچ او کا کوئی ذمہ دار آفیسر موجود تھا نہ ہی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار ہے۔ ایم ایس ڈاکٹر سہیل اعجاز اعوان نے بتایا کہ انہیں واقعہ کا علم ہونے کے فورا بعد فارماسیسٹ کی انکوائری کمیٹی بیٹھا دی اور تمام وائلز اور سٹاک کو چیک کرنے کے بعد اس میں کسی قسم کی بے ضابطگی نہیں پائی گئی جبکہ ڈی ڈی ایچ او ڈاکٹر فرحت ابراہیم کا کہنا تھا کہ ٹی ایچ کیو ہسپتال کلر سیداں میں کرونا ویکسین ہماری زیر نگرانی نہیں لگائی جاتی اور نہ ہی دفن کرنے کا گڑھا بھی ہمارے زیر کنٹرول ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے آفس سے کرونا ویکسین تمام بنیادی مراکز صحت کو ایشو کی جاتی ہیں جو اپنے اپنے سنٹر میں استعمال کرتے ہیں ٹی ایچ کیو ہسپتال کلر سیداں میں جلائی گئی کرونا ویکسین کا ہمارے دفتر کیساتھ کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ اس طرح کی احساس چیزیں جلانے کیلئے مجاز اتھارٹی کی منظوری سے کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے جس کے بعد مجاز آفیسر کی موجودگی میں انہیں جلادیا جاتا ہے مگر یہاں اس طرح کی کوئی کارروائی سرے سے ہی نہیں کی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ ٹی ایچ کیو ہسپتال کلر سیداں اور ڈی ڈی ایچ او کے ذمہ دران نے خانہ پری کرتے ہوئے سینکڑوں افراد کو ویکسین لگانے کی بجائے سرکاری رجسٹرڈاور کمپیوٹر میں ان سب کا جعلی ڈیٹا ڈال کر یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ان افراد کو ویکسین کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔
