130

کلرسیداں کی قیادت فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے فارغ/ چوہدری محمد اشفاق

تحصیل کلر سیداں میں مخصوص نشتوں کے انتخابات کامیابی سے سرانجام پائے مخصوص نشتوں کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے ایک بار پھر واضع برتری حاصل کر لی ہے پہلے سے توقع بھی یہی کی جارہی تھی کہ ن لیگ ہی کامیابی حاصل کرے گی انتخابات تو ضلع

راولپنڈی کی باقی ماندہ تحصیلوں میں بھی انجام پائے ہیں لیکن تحصیل کلر سیداں کی اہمیت کچھ زیادہ ہی ہے کیونکہ یہ تحصیل وفاقی وزیر داخلہ کے حلقہ انتخاب میں واقع ہے اب جب کہ بلدیاتی سربراہان کے چناؤ کا وقت بہت قریب آچکا ہے تو کلر سیداں کی سیاست میں ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے پہلے تو دو گروپوں شیخ عبدالقدوس گروپ اور حاجی اسحاق گروپ نے ایک دوسریر کے مد مقابل کاغذات نامزدگی جمع کروائے اور ایک دوسرے کوخوب آنکھیں دکھائیں نرمی کا مظاہر ہ دونوں طرف سے دیکھنے کا نہ ملا ن لیگی قیادت یہاں پر بہت غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ایک ایسی تحصیل جس میں صرف تین نشیں مخالف پارٹیوں کو حاصل ہوئیں باقی تمام 20نشتیں ن لیگ کو ملی تو ایسی صورتحال میں دونوں گروپس کے اختلافات کو ختم نہ کروا کر نہایت ہی نااہلی کا ثبوت دیا گیا ہے مانا کہ اختلافات ہر جگہ پر پیدا ہوجاتے ہیں کلر سیداں میونسپل کارپوریشن کے تمام ممبران اچھے لوگ ہیں اگر ان کو نیک نیتی سے کسی پلیٹ فارم پر اگھٹا کیا جاتا تو مجھے یقین ہے کہ تمام اختلافات ختم ہوجاتے اور دونوں گروپوں کو ایک معائدہ کے تحت اکھٹا کیا جاسکتا تھا لیکن ن لیگی قیادت نے ایسا نہ کر کے اختلافات کو مزید تقویت بخشی ہے ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے وقت گزر جانے پر بے شمار نئے مسائل جنم لیتے ہیں اب ایسے وقت پر نوٹس لیا گیا جب تمام مراحل مکمل ہونیو الے تھے جس سے تمام عمل کو سبو تاژ کر دیا گیا ہے اور اس غفلت کی وجہ سے چئیر مین اور وائس چیرمین کے چناء کے عمل کو مزید تاخیر کا شکار کر دیا گیا ہے اور دونوں گروپوں کو کاغذات نامزدگی واپس لینے پر مجبور کیا گیا ہے جس پر انہوں نے سرخم عمل درآمد کیا ہے ان تمام معاملات پر اگر پہلے تھوڑی سے توجہ دے دی جاتی تو سب کچھ نہایت ہی خوش اسلوبی سے طے پا جاتا اور مزید تاخیر کا سامنا بھی نہ کرنا پڑتا اصل ضرورت اس امر کی ہے کہ اب بھی کوئی فیصلہ تھونپنے کے بجائے سب سے پہلے تمام ممبران کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا جائے ان میں موجود اختلافات کا سبب جانا جائے اور پھر تما م اختلافات اور پڑی ہوئی دراڑوں کا ختم کروایا جائے اور ان تمام کو یکجا کیا جائے سب کی رائے لی جائے اور کسی متفقہ فیصلہ کا اعلان کیا جائے دوسری طرف میونسپل کمیٹی کے ارکان نے بھی یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان میں کوئی بھی اچھا فیصلہ کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے ان کے فیصلے پہلے بھی کسی اور نہ کیے تھے اور آئند ہ بھی ایسا ہی ہوگا میرے خیال میں یہ بہت بڑی نااہلی کا ثبوت ہے کہ تمام ارکان ایک ہی علاقہ ایک ہی گھر کے باسی ہونے کے باجود آپس میں مل بیٹھ نہ سکے اور ایسا فیصلہ جو ان کو خود کرنا چاہیے تھا خود انہوں نے اپنے ہاتھوں سے کسی اور کی جھولی میں ڈال دیا ہے اور یہ بات باعث ندامت بھی ہے انہوں نے اپنے عوام کو ایک ایسا پیغام دیا ہے کہ انہوں نے جن ارکان ایم سی کو منتخب کیا ہے ان میں تو کوئی فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں ہے ایسے ارکان اپنے ووٹروں کے فیصلے کیسے کریں گے فرض کریں پارٹی قیادت کوئی ایسا فیصلہ کر دیتی ہے جو دونون گروپوں کو دل سے قبول نہ ہو لیکن اس کے باوجود با امر مجبوری ان کو اپنا سر جھکانا پڑے گا کسی میں بھی اتنی جرت نہیں ہے جو سرعام پارٹی کے فیصلے کو رد کرے کیونکہ ان کی نااہلی کی وجہ سے ماحول ہی اس قسم کا وجودمیں آچکا ہے جس میں صرف ہاں کی گنجائش ہے نہ کا خانہ موجود ہی نہیں ہے اور پھر جب تمام ارکان کو بیٹھنا بھی ایک ہی جگہ ہے کتنا اچھا ہوتا کہ کلر سیداں کے چیئرمین وائس چیئر مین کا فیصلہ میونسپل کمیٹی کے ارکان خود کرتے حیرانگی کی بات ہے کہ دونوں گروپوں میں اختلافات ختم کروانے کے لیے تحصیل کلر سیداں میں کوئی بھی شخص موجود نہیں ہے دیکھا جائے تو اس عمل سے بہت سے نقصانات ہوئے ہیں کچھ سامنے آچکے ہیں اور کچھ وقت آنے پر سامنے آجائے گے جن میں سے پہلا نقصان یہ ہوا ہے کہ چھ ارکان تو خود بخود ضائع ہوچکے اور پہلی بار دیکھا گیا ہے کہ خود کسی نے اپنے ہاتھوں سے خود کو ضائع کیا ہو اگر کوئی ایک گروپ کسی ایک گروپ کو تسلیم کر لیتا تو کم از کم دوسرا گروپ اس کے احسان تلے تو دبے رہتا مگر بد قسمتی سے ایسا ممکن نہ ہوسکا تمام ارکان باہم مل بیٹھ نہ سکے اور کوئی متفقہ فیصلہ کرنے سے قاصر رہے اب چونکہ فیصلہ ن لیگی قیادت کو ہی کرنا ہے تو سب سے پہلے اختلافات ختم کروانا ہونگے بصورت دیگر ن لیگ دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گی اور یہ عمل ن لیگ کے لیے خطرے کی گھنٹی ثابت ہوگاجس کا فائدہ براہ راست اپوزیشن جماعتوں کو پہنچے گا ۔ {jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں