114

کلرسیداں کی ترقی کہوٹہ کے عوام کی حسرتیں بڑھنے لگیں/اصغر حسین کیانی

میونسپل کمیٹی کہوٹہ کی چیئرمین شپ کے لیے جوڑ توڑ جاری تھا اور مخصوص نشستوں کے لیے دونوں گروپوں نے اپنے امیدواران کے کاغذات داخل کرادیئے تھے کہ الیکشن ملتوی ہونے سیاسی سرگرمیاں ماند پڑگئی ہیں اس وقت چیئرمین شپ کے لیے مسلم لیگ ن اور الفتح گروپ جس نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کر لی ہے کہ درمیان مقابلہ ہوگا ۔اس وقت پانچ کونسلرز قاضی عبدالقیوم اور قاضی اخلاق احمد کھٹڑ نے ابھی تک کسی پارٹی میں شمولیت نہیں کی ۔چیئرمین شپ کے لیے ان کا کردار اہم ہوگا ابھی تک وہ پیپلز پارٹی کے گروپ کی حمایت کرتے ہیں حالانکہ ان میں سے قاضی عبدالقیوم کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے جبکہ قاضی اخلاق احمد کھٹڑ کا تعلق تحریک انصاف سے ہے گوکہ ان دونوں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے کونسلر ملک عبدالرؤف اور تحریک انصاف کے کونسلر راجہ وحید احمد مسلم لیگ ن کے گروپ کی حمایت کرتے ہیں جس کی وجہ سے دونوں گروپوں کی تعداد سات سات ہوگئی ہے ۔اب مخصوص نشستوں کے الیکشن کب ہوتے ہیں کس طرح ہونگے وقت بتائے گا فی الحال کہوٹہ شہر کی سیاست ماند پڑچکی ہے۔یوسی بیور اور لہڑی میں بھی عدالتی فیصلے کی وجہ سے الیکشن کا شیڈول جاری نہ ہوسکا ۔کہوٹہ کے شہریوں کو امید تھی کہ بلدیاتی نظام بحال ہونے سے ان کے مسائل حل ہوں گے مگر لگتا ہے رواں سال اسی طرح گپ شپ میں ہی گزرے گا ۔سابق تحصیل ناظم راجہ طارق محمودمرتضیٰ کے تھوڑے سے عرصے میں کروڑوں کے ترقیاتی کام ہوئے تھے مگر ان کے جانے کے بعد ٹی ایم اے کہوٹہ کے کروڑوں کے فنڈز باقی جگہوں پر لگا دیئے گئے ۔کہوٹہ شہر کی حالت دیکھ کر رونا آتا ہے کروڑوں کے ٹیکس دینے کے باوجود شہری سٹریٹ لائٹس ،صاف پانی اور صفائی سے محروم ہیں ۔ٹی ایم اے کہوٹہ میں دس دس سالوں سے تعینات ملازمین کی وجہ سے ٹی ایم اے کہوٹہ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔ٹھیکیداروں نے جو ٹھیکے لیے ہوتے ہیں ان میں سے پچاس فیصد رقم بھی ترقیاتی کاموں پر نہیں لگتی کیونکہ ان کو کہنا ہے کہ ہم ٹی ایم اے کے ہر سرکردہ ملازم کو حصہ دیتے ہیں۔ یوں تمام منصوبے محکمہ کی ملی بھگت سے پاس کر کے بل وصول کر لیے جاتے ہیں ۔20کروڑ کا واٹر سپلائی منصوبہ بھی کرپشن کی نظر ہوگیا سات سا ل گزر گئے نہ کسی عوامی نمائندے نے پوچھا نہ ہی انتظامیہ کے کسی آفیسر نے پوچھا جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ گندے نالے کا پانی پینے پر مجبور ہیں ۔وفاقی وزیر پٹرولیم و گیس شاہد خاقان عباسی نے بھی اس حلقہ سے منہ پھیر لیا ہے گیس تک نہیں ملتی۔ ٹھیک ہے وہ مصروف ہوں گے مگر وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی تو مصروف ہوں گے۔ کیا وجہ ہے کہ چند سال قبل بننے والی تحصیل کلر سیداں کی سڑکیں موٹروے کا منظر پیش کر رہی ہیں وہاں جدید سہولیات میسر ہیں جبکہ چند روز قبل انہوں نے کلر سیداں میں ایک ارب او ر تقریباً تیس کروڑ کے مزید منصوبے دیئے ریسکیو 1122کا افتتاح کیا اور فائر بریگیڈ کا گاڑیاں مہیا کیں ۔یہی نہیں انہوں نے عوام کی سہولیات کے لیے بائی پاس بنوائے ،ایئرکنڈیشن بسیں چلائی ان کے علاقے میں کوئی ٹھیکیدا ر کرپشن نہیں کر سکتا کوئی ملازم رشوت نہیں لے سکتا انہوں نے نگرانی کے لیے عوامی کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں جو منصوبوں کی نگراتی کرتی ہیں ۔ تو ہمارے عوامی نمائندے یہ سب کچھ کیوں نہیں کرسکتے اسی لیے اب حلقہ این اے پچاس کے عوام چوہدری نثار کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارے حلقہ سے الیکشن لڑیں۔ اب بھی وقت ہے عوامی نمائندے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور لوگوں کے لیے وقت نکالیں مسلم لیگ ن کے ورکر اور کارکن پریشان ہیں کہ پنجاب اور مرکز میں ہمارے حکومت ہونے کے باوجود ہمیں نظر انداز کیوں کیا جارہا ہے۔صرف چند لوگوں کو کرتا دھرتا بنایا گیا ہے جو اپنا کام تو کرتے ہیں مگر غریب عوام دھکے کھاری ہے عوام علاقہ نے وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ خداراہ اورنج ٹرین منصوبہ بنانے کے ساتھ ساتھ اس پسماندہ ایٹمی تحصیل کی کھنڈر نما سڑکوں کو بھی یاد رکھا کریں ۔پنجاڑ تا نرڑ سڑک ،کہوٹہ آراز پتن روڈ اور دیگر ایسی کئی سڑکیں اور سہالہ پھاٹک پر اورہیڈ برج آپ کی خصوصی توجہ کا منتظر ہے ۔کہوٹہ تحصیل کے لوگ سسکیاں لے رہے ہیں طالب علم جدید تعلیم کو ترس رہے ہیں سڑک کھنڈرات بنی ہوئی ہیں منٹوں کا سفر گھٹوں میں طے ہورہا ہے جو سڑکیں بنائی گئی ہیں وہ بھی کرپشن کی نظر ہوگئی ہیں ۔محکمہ اور ٹھیکیدار وں کی ملی بھگت سے کروڑوں کی رقم خردبرد کی گئی ناقص میٹریل کے استعمال سے ابھی تک سڑک تیار نہیں ہوتی کہ کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگتی ہے سمجھ لیں کہ صرف آٹے میں نمک کے برابر فنڈز خرچ ہوتے ہیں۔یونین کونسلوں میں چیئرمینوں نے تو حلف لے لیے ہیں اور اکثر دفاتر میں جاتے بھی ہیں مگر ابھی تک سسٹم فعال نہیں ہوا ہے۔اختیارات ،فنڈز اور مخصوص نشستوں پر الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے عوام کے ساتھ ساتھ وہ بھی پریشان ہیں۔لاکھوں کی آبادی والا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کہوٹہ جس کی خستہ حالی تھی نئے ایم ایس ڈاکٹر مہر اختر کے تعینات ہونے سے بہتری کی طرف گامزن ہے ایم پی اے راجہ محمد علی نے کہوٹہ لہتراڑ روڈ کے لیے پچیس کروڑ روپے مہیا کیے جس سے اس کی تعمیر شروع ہے اور عوام علاقہ سے بھی ان کا مکمل رابطہ ہے ۔امید ہے کہ وزیر اعلیٰ دیہی روڈ پروگرام کے تحت وہ مزید کروڑوں کے منصوبے شروع کریں گے۔تحریک انصاف کے مرکزی رہنما صداقت علی عباسی اور راجہ طارق محمود مرتضیٰ نے بھی تحریک انصا ف کو مضبوط کرنے کے لیے تنظیمی حوالے سے رابطہ مہم شروع کر رکھی ہے اور ممبر سپ مہم بھرپور طریقے سے جاری ہے ۔یوسی کھلول، یوسی دوبیرن کلاں میں میٹنگز کر چکے ہیں جبکہ ہر ہفتہ کہوٹہ میں عوامی رابطہ مہم کے حوالے سے دفتر آنا شروع کر دیا ہے۔ آئندہ الیکشن میں کیا صورت حال بنتی ہے یہ تو مارچ میں مردم شماری کے بعد ہی معلوم ہوگا۔ شاید حلقے زیادہ ہوں ادھر مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کے صدر راجہ رفاقت جنجوعہ نے بھی نوجوانوں کو منظم کرنے کے لیے تنظیم سازی شروع کر رکھی ہے اور یوتھ ونگ کو یوسی سطح پر تشکیل دیا جارہا ہے ان کا کہنا ہے کہ اسی ماہ تنظم سازی مکمل کرکے نوجوانوں کا ایک کنویشن بلائیں گے ۔بہر حال ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم لیگ ن کے نظریاتی اور قربانیاں دینے والے کارکنوں ورکروں کی حوصلہ افزائی کی جائے تو اس سے ان کے حوصلے مزید بلند ہوں گے ۔کہوٹہ کی انتظامیہ عوام کو ریلیف دینے میں مکمل نا کام ہوچکی ہے شہر میں تجاوزات کی بھر مار ہے ملاوٹ شدہ دودھ،دہی اور مشروبا ت دھڑلے سے فروخت کیے جارہے ہیں جبکہ درجنوں غیر قانونی کلینک کھلے ہیں جن میں چند ماہ کام کرنے والے لوگ بیٹھ کر لوگوں کی قیمتی جانوں سے کھیل رہے ہیں اسی طرح عام آدمی میڈیکل سٹور چلا رہے ہیں جن کے پاس نہ تو کوئی لائسنس ہے اور نہ ہی تجربہ غیر قانونی دو نمبر دوائیاں فروخت کی جارہی ہیں کوئی ہوچھنے والا نہیں۔ ڈرگ انسپکٹر ،فوڈ انسپکٹر اور دیگر محکمہ ہیلتھ کے افسران کی ملی بھگت سے غریبوں کی زندگیوں سے کھیلا جا رہا ہے۔ٹی ایم اے ملازمین پورے شہر میں ریٹ لسٹ تھمادیتے ہیں اور ہزاروں روپے کماتے ہیں مگر انتظامیہ کا کوئی افسر ریٹ لسٹ پر عمل درآمد نہیں کراتا دوگنی قیمت پر اشیاء خوردونوش سبزی فروٹ فروخت ہو رہے ہیں جبکہ روٹی کی قیمت 8سے 10روپے تک ہوگئی ہے ۔جس کا وزن 20گرام کے بجائے 50گراپ ہوتا ہے امید ہے حکمران اس ایٹمی تحصیل کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں