کلرسیداں میں گورنر پنجاب چوہدری سرور کی آمد 215

کلرسیداں میں گورنر پنجاب چوہدری سرور کی آمد

گورنر پنجاب وسرپرست پنجاب آب پاک اتھارٹی چوہدری محمد سرور نے کلرسیداں کا دورہ کیا تھا جہاں تحریک انصاف کے رہنما ملک سہیل اشرف کے آبائی گاؤں ڈھوک مک بخاری میں انہوں نے واٹر فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح کیا تھا اس موقعہ پر چیئرمین پنجاب آب پاک اتھارٹی ڈاکٹر شکیل احمد خان‘ایم این این اے صداقت علی عباسی‘ایم پی اے راجہ صغیر احمد‘ وائس چیئرمین واسا ہارون کمال ہاشمی‘ سابق ٹاؤن ناظم ملک سہیل اشرف،انوار الحق،قمرایاز خان اور آصف محمود کیانی ودیگر ہمراہ موجود تھے گورنر نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کو سابقہ ادوار میں برسراقتدار حکمرانوں کی مالی بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کو قرار دیا ہے تاہم کارگردگی کے حوالے سے وہ حکومتی پالیسیوں کا بھی دفاع نہ کرسکے ان کا کہنا تھا کہ اگلے چند ماہ میں ہم پنجاب کی ڈیڑھ کروڑ آبادی کو پینے کا صاف پانی مہیا کریں گے تقریب سے ایم این اے صداقت علی عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلر دانگلی روڈ کی تعمیر کیلئے 90کروڑ روپے کا تخمینہ لگاکر منظوری کیلیے لاہور بھیج دیاہے جبکہ ان کے حلقہ میں 37 کالجزاور سکولوں کو آپ گریڈ بھی کیا جا چکا ہے جبکہ مستقبل میں 20مزید تعلیمی اداروں کو اپ گریڈ کیا جائے گا انکا مزید کہنا تھا کہ یکم جنوری سے سو فیصد افراد کو صحت کارڈ کی سہولت میسر ہونگی جبکہ ملک سہیل اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے حلقے میں بے شمار ترقیاتی کام کروا رہے ہیں جس کا سہرا ایم این اے اور ایم پی اے کے سرجاتا ہے انہوں نے گورنر سے درخواست کی کہ وہ تحصیل کلر سیداں کی چھ یوسیز کیلئے کلرتادانگلی روڈ کی تعمیر اورچوآ خالصہ میں گرلز ڈگری کالج کا قیام عمل میں لایا جائے کلرسیداں میں واٹرفلٹریشن پلانٹ کے فعال ہونے سے گردونواح کی کثیر آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر آئے گا جو کسی نعمت سے کم نہیں یادرہے گزشتہ پیپلزپارٹی کے دور میں اس وقت کے ایم پی اے چوہدری محمد خالد مرحوم نے اپنے حلقے بشمول کلرسیداں میں واٹر سپلائی اسکیم شروع کی تھی اور دیگر یونین کونسلز کی طرح موجودہ تحصیل کلرسیداں جو کہ اس سے قبل تحصیل کہوٹہ کا حصہ تھی اسکی یونین کونسلز میں بھی واٹر سپلائی کی غرض سے کنوئیں کھودے گئے تھے تاہم واٹر سپلائی اسکیم کی غرض سے کھودے گئے یہ کنوئیں یا واٹرٹینک اور نصب شدہ فلٹرز پلانٹ گزشتہ ایک طویل عرصے سے اب خراب اور ناکارہ پڑے ہوئے ہیں اگر موجوہ حکومت ان واٹر سپلائی اسکیموں کی دوبارہ فعالیت اور بحالی پر توجہ دے تو انتہائی کم لاگت میں علاقے کی کثیرآبادی کو صاف پانی پینے کی سہولیات میسر ہونگی اب جبکہ بلدیاتی ادارے31دسمبر کو تحلیل ہونے اور انکی جگہ بیوروکریسی راج نافذ کرنے کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہیں تو اب نئے ایڈمنسٹریٹر سیٹ اپ میں کمشنر کے بجائے ڈپٹی کمشنرز کو اختیارات دینے کے امکانات زیادہ ہے پنجاب کے 9 ڈویژنز میں کمشنرز کے بجائے ڈپٹی کمشنرز کو ایڈمنسٹریٹر لگانے کی تجویز کے علاوہ 2021ایکٹ کے نفاذ اورعملدر آمد کے لئے ڈپٹی کمشنرز کو بااختیار بنایا جائے گا تاہم ذرائع کے مطابق کابینہ کمیٹی کے اکثریتی اراکین نے کمشنرزکو ایڈمنسٹریٹر کا چارج دینے کا فیصلہ موخر کرنے کی تجویز دی ہے اسکے علاوہ صوبے کے36اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ایڈمنسٹریٹر کا چارج تفویض کرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے یادرہے کہ پنجاب حکومت اپنے صوابدیدی اختیاراستعمال کرکے ضلعوں کے ایڈمنسٹریٹر لگانے کی قانونی مجاز ہے جبکہ پنجاب حکومت نے2019میں مسلم لیگ ن کے دور میں تشکیل پانے والے بلدیاتی اداروں کو تحلیل کر کے کمشنرز کو ایڈمنسٹریٹر کا چارج تفویض کیا تھا یادرہے کہ اس سے قبل ماضی 2009میں شہباز شریف کی حکومت نے ڈی سی اوز کوضلع ناظم کی پاورز دیں تھیں جبکہ موجودہ صورتحال میں بھی عثمان بزدار بھی ڈپٹی کمشنرز کو بڑے ضلعوں کا چارج سونپنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں گزشتہ تین سالوں میں حکومت کی ناقص پالیسیوں سے قوم حکمرانوں سے نہایت عاجز آچکی ہے گزشتہ عام انتخابات میں عوام نے جو اپنے ووٹ سے اعتماد کا اظہار کیا تھا بدلے میں تحریک انصاف کی حکومت نے جو مہنگائی بے روزگار بدامنی اور سیاسی انتقام کا بیج بویا ہے یہ قوم ووٹ کی طاقت سے اپنے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے اور انتقام لینے کیلئے تیار کھڑی ہے یہ بات اب ملک کے کونے کونے میں پھیل چکی ہے کہ حکومت غریب عوام کے کندھوں پر برداشت سے زیادہ معاشی بوجھ ڈالدیا ہے اور قوم موجودہ حکمرانوں کی کارگردگی سے نہایت عاجز آچکی ہے حکومت نے جو مہنگائی بے روزگار اور بدامنی کی صورت میں سیاسی انتقام اور نفرت کا بیج بویا ہے اسکا خمیازہ بھگتنا پڑیگا اور اس حوالے سے خیبرپختونخواہ کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں حکومت مخالف رائے عامہ کی تبدیلی کا عملی مظاہرہ بھی دیکھنے کو ملا۔ روزمرہ کی بنیاد پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور ڈالر کی اونچی اڑان کے تناظر میں موجودہ حکومت کیلیے مستقبل میں معاشیت کی بحالی بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے موجودہ حکومت کی غیرمقبول معاشی پالیسیوں کی بدولت آج غریب مہنگی دال چینی گھی اور آٹا خریدنے پر مجبور ہے موجودہ حکمران اب بھی مستقبل میں معاشی بہتری کاخواب دکھا کر عوام کی آنکھوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں تاہم درحقیقت پس منظر میں معاشی انتظامی اور سیاسی معاملات اس سے بھی کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں