255

کلرسیداں میں سوئی گیس پریشر مسئلہ پھر سر اٹھانے لگا

قیصراقبال ادریسی/سردیوں کا آغازہوتے ہی حسب سابق کلرسیداں اور گردو نواح میں سوئی گیس کی بندش کا سلسلہ جاری ہوگیا، یہ مسلہ بہت پرانا ہے سابقہ ادوار میں سوئی گیس کے پریشر کی بہتری اور بندش سے متعلق کوئی حکمت عملی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے سردیوں کے مہینوں میں گھریلو صارفین اس نعمت سے محروم ہوجاتے ہیں۔ موجودہ حکومت میں بھی اس مسلہ پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی مقامی قیادت کی اس معاملہ میں تاحال کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی، حلقہ سے منتخب ایم این اے صداقت علی عباسی نے کچھ دن قبل محکمہ سوئی گیس کے اعلی حکام سے ملاقات کی جس میں مری کے علاقوں میں گیس کے پروجیکٹس کے حوالے سے بات چیت کی گئی اور یہ بھی ممکن ہے کہ شائد انہوں نے سوئی گیس کی بندش اور پریشر کی کمی پر بھی بات کی ہو مگرا س حوالے سے کوئی اہم اقدام نظر نہیں آرہا۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کلرسیداں میں سوئی گیس کی بندش اور پریشر کے مسلہ کے حل کے لیے روات کے مقام پر گیس پریشر پوائنٹ لگانے کی منظوری دی تھی مگر ان کی وزارت تبدیل ہونے کی وجہ سے اس پر کوئی کام نہ ہوسکا۔مسلہ صرف کم پریشر کا ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ کم قطر کی پائپ ہے جو کئی سال قبل محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ کے دور حکومت میں ڈالا گیا تھا اس وقت کی آبادی کے لحاظ سے منصوبہ تکمیل کیا گیا تھا مگر اب صورت حال یہ ہے کہ روات اور کلرسیداں روڈ پر درجن کے قریب سی این جی سٹیشن قائم ہیں، تجویز یہ دی گی تھی کہ صارفین کے لیے الگ پائپ لائین نصب کی جائے اور سی این جی گیس سٹیشن کے لیے الگ پائپ لائن ڈالی جاے اس سے گیس پریشر کا مسلہ حل ہونے کا قومی امکان ہوسکتا ہے اس کے علاوہ اس روٖڈ پر پریشر کے لیے ایس ایم ایس نصب کیا جائے جس سے گیس کے پریشر کا مسلہ بھی حل ہوجائے گا۔اب صورت حال یہ ہے کہ خانہ داری کے اوقات میں سوئی گیس بند ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے گھریلو صارفین شدید پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں دوسری طرف شہر میں صارفین نے گیس کمپریسر لگا رکھے ہیں جس کی وجہ سے دیگر صارفین کو سوئی گیس میسر نہیں ہوتی۔ اس وقت دیگر مسائل کی طرح کلرسیداں میں یہ بھی ایک اہم مسلہ ہے مگر اس پر حکومتی ارکان کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے،ا گر اس مسلہ کو سنجیدگی سے لیا جاتا تو ایسی کوئی بات نہ تھی کہ یہ حل ہو سکے مگر گزشتہ حکومت کی طرح اس اہم مسلہ کو نظر انداز کرنا سمجھ سے بالا تر ہے، عوام کی طرف سے ہمیں کہا جاتا ہے کہ اس مسلہ کو میڈیا میں ہائی لائٹ کیا جائے کئی سالوں سے ہم اس مسلہ کو اجاگر کررہے ہیں مگر اس پر کوئی پیش رفت نہ ہونا ذمہ داران کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔گزشتہ ادوار میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جو وزیر پٹرولیم بھی رہے کلرسیداں بھی ان کے حلقے میں تھا مگر اس کے باوجود انہوں نے اس اہم ایشو پر توجہ نہ دی۔اب عوامی سماجی حلقے ا س مسلہ پر شدید اضطراب کا شکار ہیں اور اس انتظار میں ہیں کہ کب منتخب عوامی نمائندے اس مسلہ پر توجہ فرمائیں گے اور اس کے حل کے لیے کوئی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرے اور اس مسلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں