197

کلرسیداں میں تخریب کاری ‘پولیس محو تفتیش/اشفاق چوہدری

15مئی کو راجہ بازار تا کلرسیداں ایئر کنڈیشنڈ سروس کا افتتاح وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی موجودگی میں ہوا بس سروس شروع ہوئی تو علاقہ کے مسافروں نے سکون کا سانس لیا اور خاص کر سرکاری ملازمین جو کلرسیداں سے راجہ بازار اورگردو نواح میں اور راولپنڈی سے کلرسیداں آنے والوں نے تو نہایت ہی مسرت کا اظہار کیا اس سروس کا سفر آرام دے اور پر سکون ہے وفاقی وزیر داخلہ کی طرف سے یہ بس سروس ہمارے لئے ایک تحفہ سے کم نہ ہے ہر آدمی اس سروس سے مطمن ہے اس سے قبل ٹرانسپورٹر حضرات جو مسافروں کو دونو ں ہاتھوں سے لوٹ رہے تھے نہ ہی ان کو کسی آرمی اور سیکرٹری کا کارڈ ہے اور نہ ہی وارڈن کا خوف ہے اپنی مرضی سے کرائے وصول کر رہے ہیں روز مسافروں اور ڈرائیور کنڈیکٹر ز میں جھگڑے ہو رہے ہیں مگر ٹرانسپورٹر کسی بھی طرح باز آنے کو تیار نہیں ہیں ایسے حالات میں بس سروس کا اجراء کسی معجزے سے کم نہیں ہے اس سروس کے اجراء کے بعد پرانے ٹرانسپورٹروں کے ہوش ٹھکانے آچکے ہیں اور ان کے رویوں میں کچھ نہ کچھ تبدیلی ضرور آئی ہیں مگر کچھ لوگوں بس سروس کے اجراء کے ساتھ ہی مختلف قسم کی افواہیں پھیلانا شروع کر دی تھیں بلکہ ٹرانسپورٹروں نے تو اس کے خلاف باقاعدہ تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا تھا یہ بس سروس ہمارے لئے ایک نہایت ہی قیمتی تحفہ ہیں مگر افسوس کہ شاید ہم تحفوں کی قدر نہیں کرنا جانتے ہیں اور آخر کار وہی ہوا جس کا خطرہ پہلے سے موجود تھا کچھ نا معلوم افراد نے دو بسوں کو آگ لگا دی جس سے دونوں بیس حل کر مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں یہ حادثہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو صبح تین بج کر دس منٹ پر پیش آیا رات کو اڈا پر موجود ڈرائیور وں نے آگ پر قابو پانے کے لئے راولپنڈی سے فائر بر یگیڈیر اور ریسکیو 1122کو طلب کر لیا تا ہم ان کے آنے سے قبل ہی دونوں گاڑیاں مکمل طور پر جل چکی تھیں ڈرائیور دوست محمد نے تھانے میں کلرسیداں پولیس میں رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایا کہ اس نے اپنی گاڑیاں مقامی بینک کے عقب پر قائم اڈا میں کھڑی کی اور اپنی گاڑی ہی میں سوگیا چار گاڑیا ں بھی ہماری گاڑیوں سے کچھ فاصلے پر کھڑی تھیں رات کو باہر سے شیشے توڑنے کی آواز آئی تو میں نے اپنی گاڑی کا دروازہ کھول کر دیکھا تو ساتھ والی گاڑی کے پچھلے حصے کو آگ لگی ہوئی تھی جبکہ میری گاڑی کے پچھلے حصے کو بھی آگ لگی تھی میں نے اپنی گاڑی میں لگی آگ کو بجانے کی کوشش کی مگر کا میاب نہ ہو سکا تھوڑی دیر بعد مقامی پولیس بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور جب فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچی تو اس وقت گاڑیاں بالکل جل گئیں تھیں ڈرائیور نے خدشہ ظاہر ہے کہ ہے کہ مقامی ٹرانسپورٹر اس بس سروس سے خوش نہ تھے لگتا ہے کہ انہوں نے ہی ہماری اس سروس کو نا کام بنانے کے لیے یہ حرکت کی ہے پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفشیش شروع کر دی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہونا چاہئے کہ پولیس اس واردات کی آڑ میں بے گنا ہ لوگوں کو تنگ کرتی پھرے بلکہ اصل حقائق جاننے کی کوشش کرے اور اڈہ میں موجود تمام بسوں کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر ز کو بھی شامل تفشیش کرے یہ کمیٹی کے اندر سے بھی سازش ہو سکتی ہے یا پھر کسی بہت بڑے مافیا کا کام ہو سکتا ہے ڈرائیور اور کنڈیکٹر حضرات تو نہایت ہی غریب طبقہ کے لوگ ہے ایسے لوگ اتنی بڑی واردات کا سوچ بھی نہیں سکتے ویسے تو پولیس کا حال یہ ہو چکا ہے کہ بڑی بڑی وارداتیں ہونے کے باوجود کسی قسم کا سراغ لگانے میں مکمل طور پر نا کام ہو چکی ہے اور اب تو نو بت یہاں تک آگئی ہے کہ پولیس کی طرف سے انصاف نہ ملنے پر شاہ باغ میں ا یک نوجوان نے جمعرات کے روز خود کشی کر لی ہے جور پولیس حکام کے لئے لمحہ فکریہ ہے بہر حال بسوں کو جلوانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا نہایت ہی ضروری ہے اور اس واقعہ میں ملوث ملزمان کو بے نقاب کرنا علاقہ بھر کی مانگ ہے کیونکہ یہ ایک عوامی سہولت کا منصوبہ ہے اور اس کے خلاف سازشیں بند ہونی چاہیں اگر مقامی ٹرانسپورٹرز کو بس سروس پر کچھ تخفظات ہیں تو لڑائی جھگڑے ان مسائل کا حل نہیں ہیں بلکہ وہ بھی اپنی سروسز کو بہتر بنائیں تاکہ عوام خود فیصلہ کرنے پر مجبور ہو جائیں کہ کونسی سروس زیادہ اچھی ہے میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ بس سروس کے عملہ سے اگر کرائے یا کسی اور مسلہ پر بحث کی جائے تو وہ ہر لحاظ سے مسافر کو مطمین کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اگر مقامی گاڑیوں کے عملہ سے ایسی باتیں کی جائیں تو وہ جھگرنے کو دوڑتے ہیں یہ وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے لوگ مقامی گاڑیوں کے عملہ سے تنگ آچکے ہیں اور وہ کسی اچھی سروس کے تلاش میں تھے جو انہیں اس بس سروس کی صورت میں حاصل ہو چکی ہے نہ کسی بس سروس کے مالکان کو بھی اپنی سروس پر نظر رکھنی چاہیے کیونکہ پچھلے ایک ہفتے سے کرائے کے معاملے پر کچھ بے قاعدگیاں دیکھنی کو مل رہی ہیں اور یہ بھی ایک سازش لگتی ہے ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں