123

کلرسیداں ایک صوبائی حلقہ کا مطالبہ زور پکڑ گیا/ محمد مقصود

این اے 50اور PP2میں شامل ہیں غربی حلقہ کی قسمت چوہدری نثار وفاقی وزیر داخلہ کے قابل قدرکار ہائے نمایاں سے کافی بدل چکی ہے اور بتدریج اس کی ترقی کے لیے عملی اقدامات نظر آرہے ہیں جبکہ تحصیل کی شرقی یونین کونسلز میں وفاقی وزیر پڑولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کی موجودگی میں بھی جو اس حلقہ کے MNAہیں اس قدر کسمپر سی کا شکار ہیں کہ وزارت پڑولیم کا قلمدان ہونے کے باوجود ابھی تک گیس کی رسائی ممکن نہ ہو سکی یہاں کے MPAبھی پلائنگ اینڈ ڈوپلمنٹ کی صوبائی پارلیمانی کمیٹی کے چئیر؂؂؂مین بھی ہیں تحصیل کلرسیداں کی چھ شرقی یونین کونسلز اس آروز میں ہیں کہ کب کوئی ان کے مسائل کے درد بانٹنے کے لیے ان کا ساجھی اور شریک درد بنے ان سب امور کا ان چھ یونین کونسلز کے پاس واحد حل یہ ہے کہ ہمارے غیر فطری انتخابی حلقہ کو تبدیل کر کے تحصیل کلرسیداں کو مکمل طور پر ایک حلقہ میں شامل کر کے ان کے مسائل کے حل کی جانب مخلصانہ کوشش کی جائے یہ معقول اور عوامی مطالبہ زبان زد عام ہے کہ کلرسیداں تحصیل کو ایک قومی اور صوبائی حلقہ میں شامل کیا جا ئے جس میں تحصیل کی شرقی چھ یونین کونسلز بھی شامل ہوں کیونکہ بے یارو مدد گار ان یونین کونسلز کے مکینوں کا کوئی خاص جرم سمجھ سے بالا تر ہے سوائے اس کے کہ انھوں نے پارٹی مفادات میں ووٹ ڈال کر شائد کوئی غلطی کی ہو ان میں چھ کونسلوں میں رہنے والے لوگ آج بھی مسلم لیگ ن سے وابسطہ ہونے پر فخر کرتے ہیں اگرچہ انھیں سوائے محرومیوں کے کچھ حاصل نہ ہوا مگر چوہدری نثار کی شکل میں امید کی ایک کرن باقی ہے جو واقعی عوامی مسائل کے حل میں اپنی پوری توانیاں جھونک دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان یونین کونسل میں یہ مطالبہ ایک تحریک کی شکل میں بدلتا دکھائی دیتا ہے کہ انھیں بھی تحصیل کلرسیداں کے غربی حصہ کی حلقہ بندی میں شامل کیا جائے بدقسمتی سے یہ علاقہ چوہدری خالد مرحوم کے دور کے بعد مسلسل محرومیوں کا شکا ر ہے یونین کونسل سموٹ ہو یا منیاندہ ،نلہ ہو یا دوبیرن ،کنوہا ہو یا چوآ خالصہ یا پھر بھلاکھرگزشتہ دہائیوں سے محرومیوں کی نذ ر ہیں چوہدری خالد مرحوم اگرچہ پیپلز پارٹی کے MPAتھے مگر خطہ کے غیر متنازعہ سپوت تھے جنھوں نے بالا تفریق علاقہ بھر کی خدمت کو آبائی مٹی سے وفا کے جذبہ کے تحت کام کیا جو آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں اگر نیت میں اخلاص ہو تو اللہ تعالیٰ معاون ہوتا ہے اور تمام مسائل پر توجہ کے ساتھ محنت اور کوشش بھی ہمرکاب ہو ں تو مسائل اتنے گھمبیر نہیں جو حل نہ ہو سکیں اس علاقہ میں سیاسی کارکنوں نے خواہ وہ کسی بھی جماعت کے ہوں سیاسی گروپ بندی اور صف بندی پر زور دیا اور علاقائی مسائل سے دانستہ چشم پوشی کی اور اپنے حلقہ کے امیدواروں کو مقامی مسائل سے روشناس کروانے کی بجائے ذاتی مفاد اور خوشنودی کو اپنی سیاست کا محور بنائے رکھا اگر عوام کے کسی طبقہ نے مسائل کی نشاندہی کرانے کی کوشش اور امیدواروں کی حلقہ سے عدم دلچسپی کو زبانوں پر لانے کی جسارت کی تو انھیں شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار کے مصداق بن کر بعداز الیکشن حل کی پرانی نوید کو نئے انداز میں پیش کر کے علاقہ کے عوام کو سبز باغ دکھا کر ووٹ کا حصول مقامی قیادت کا وطیرہ رہا ہے اس حکومت کا واحد اہم منصوبہ جو گزشتہ کئی سالوں کی جدوجہد کا ثمر نکلا وہ چوآ سکرانہ روڈ ہے جس پر کڑوڑوں کے اخراجات کے باوجود اس کی ناقص تعمیر کے چرچے زبان زد عام ہونے پر بھی کوئی ٹس سے مس نہیں ہوا یہ قومی مفاد پر پُرخلوس توجہ سے عاری لیڈر اپنے ذاتی مفاد پر یک جان ہو کر جدوجہد کرتے کئی بار اسمبلیوں کے اندر اور باہر دکھائی دیتے ہیں لیکن قومی مفادات اور عوام کی سہولت کے حامل کسی کام پر توجہ کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہوتا چوہدری نثار علی حسن انداز سے حلقہ کی عوام پر نثار ہیں عوام بھی اُس جذبہ سے چوہدری نثار علی کے لیے دیدہ دل فرش راہ کرتے دکھائی دیتے ہیں اگر عوام سے محبت میں تھوڑی سی خلوص کی رمق باقی ہو تو لوگ اُس کی آج بھی قدر کرتے ہیں چوہدری نثار کے پاس ملک کی اہم ترین وزارت کا قلمدان ہے یعنی وزارت داخلہ کے ہوتے ہوئے بھی وہ ہر ماہ میں بلکہ کبھی کبھی دوبار بھی حلقہ میں موجود ہوتے ہیں اور کلرسیداں کے عوام کی ہر معاملہ میں ذاتی طور پر خبر گیری کرتے ہیں ان کے مسائل پر فوری حل اور ان کے مسائل پر فور ی حل کے لیے متحرک ہو جاتے ہیں حالانکہ وزارت داخلہ ملک کی اہم ترین وزارت ہوتی ہے جو وطن کے تمام داخلی امور کی نگران ہوتی ہے اور اب جبکہ وطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال دہشت گردی اور دیگر خوفناک مسائل وزارت داخلہ کے دائرہ میں آتے ہوئے بھی وزیر موصوف کا اپنے انتخابی حلقہ کے لوگوں سے مکمل رابطہ میں ہونا اور عوامی امور کے لیے اپنے با اختیار ورکرز کی ٹیم بنا کر اسے عملی طور پر فعال کر نا چوہدری نثار علی کا کریڈیٹ ہے اس لیے ہم حلقہ کی شرقی حصہ جس کا تعلق تحصیل کلرسیداں میں سے NA 52کو PP5میں شامل کرنے کے عوامی مطالبہ کی حمایت کرتے ہیں تاکہ شرقی کلرسیداں کی چھ یونین کونسلز کے مسائل بھی اپنے راہ کی کوئی حل لیں اور یہاں کے لوگ اپنے مسائل کا بوجھ اپنے کاندھوں پر سجا کر ایک ہی شخص کو ہمیشہ کرکے اپنے مسائل سے بے نیازی پر مہر لگانے کی پریکٹس بند کریں شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری باتجاری ہے ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں