131

کلرسیداں‘وارڈنزکی کمی‘ ٹریفک مسائل میں اضافہ/چوہدری محمد اشفاق

تحصیل کلر سیداں میں کلر سیداں شہر کے علاوہ کل تقریبا سات سے آٹھ چھوٹے شہر موجود ہیں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے تمام شہروں میں سڑکوں پر ٹریفک میں بے پناہ اضافہ ہوتا جارہا ہے سڑکوں پر رش زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں بھی

اضافہ ہوتا جارہا ہے ٹریفک حادثات اچانک نہیں ہوتے ہیں بلکہ ان کے پس منظر میں غفلت ، لاپرواہی ، غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ اور لا قانونیت جیسے عوامل کار فرما ہوتے ہیں حادثات کی ایک بڑی وجہ تیز رفتاری سڑکو ں کی خستہ حالی ون وے کی خلاف ورزی موبائل فون کا استعمال بھی ہے پبلک ٹرانسپورٹ میں اوورلوڈنگ ، اوورٹیکنگ اور تیز رفتاری کا جنون بھی بے شمار ٹریفک حادثات کا باعث بن رہا ہے اور ایک خاص بات یہ ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کو جرم نہیں بلکہ فخر سمجھا جاتا ہے تحصیل کلر سیداں میں سب سے بڑا شہر کلر سیداں ہے جہاں پر ٹریفک وارڈنز ہر وقت موجود ہوتے ہیں اور بہت اچھے طریقے سے ٹریفک نظام کو کنٹرول کیے ہوئے ہیں اور اکثر دیکھا گیا ہے کہ اگر ان کے بلکل پاس سے بھی گزرا جائے تو ان کو آنکھ جھپٹنے کی ہمت نہیں ہوتی ہے کلر سیداں شہر کے حوالے سے ٹریفک مسائل کو کنٹرول کرنے میں عنصر محمود قریشی ، ماجد حسین اور راشد محمود کے نام نمایاں ہیں کلر سیداں کے بعد چوک پنڈوڑی شہر کا نمبر آتا ہے جہاں پر ٹریفک کا بہاؤ اتنا زیادہ ہے کہ اگر دو وارڈنز اہلکار بھی موجود ہوں تو بھی ٹریفک کو کنٹرول کرنا نہایت ہی کھٹن کام ہے لیکن اس وقت صرف ایک فیصل نامی اہلکار موجود ہے جو بڑی مشکل سے ٹریفک کے معاملات کو سنبھالے ہوئے ہے اور اس وارڈن اہلکار کی ہمت ہے کہ وہ اتنے بڑے شہر کی ٹریفک کو اکیلے کنٹرول کیے ہوئے ہے چو ک پنڈوڑی کے بعد تیسرا بڑا شہر شاہ باغ ہے اس وقت جتنے ٹریفک حادثات شاہ باغ میں رونما ہورہے ہیں اتنے کلر سیداں کے کسی بھی علاقہ میں نہیں ہورہے ہیں وجہ صرف یہ ہے کہ شاہ باغ میں جو سب سے بڑی سڑک داخل ہوتی ہے وہ ہے نوتھیہ روڈ یو ٹرن دور ہونے کی وجہ سے موٹر سائیکل سوار اور ڈرائیورز حضرات ون وے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غلط سائیڈ پر سے جاتے ہیں اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اکثر سامنے سے آنے والی گاڑیوں سے ٹکرا جاتے ہیں ٹریفک حکام اگر اس جانب تھوڑی سے توجہ مرکوز کریں تویہ حادثات روکے جاسکتے ہیں تحریری درخواست کے باوجود سیکٹر انچارج عمران خان غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں لیکن سوائے افسوس کے اور کچھ کہنے کی گنجائش نہیں ہے ان کے علاوہ تحصیل بھر میں اور بھی چھوٹے شہر موجود ہیں جہاں پر ٹریفک مسائل کی اتنی زیادہ بھر مار نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ٹریفک اہلکاران وہاں پر آتے جاتے رہتے ہیں جس کے باعث ان شہروں میں بھی ٹریفک مسائل میں واضع کمی واقع ہو رہی ہے جن جگہوں پر ٹریفک وارڈن نہیں جاسکتے ہیں اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اتنی بڑی تحصیل میں وارڈن کی سخت قلت ہے ہمارے لیے بہت خوش قسمتی کی بات ہے کہ اس وقت کلر سیداں سرکل میں جتنے بھی ٹریفک حکام اور اہلکاران موجود ہیں وہ سب نہایت ہی ذمہ دار اور دیانتدار لوگ ہیں اور وہ اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ٹریفک کے نظام کو بڑی مہارت کے ساتھ کنٹرول کرنے میں کامیاب ہیں سیکٹر انچارج عمران خان اکثر ایک دن میں مختلف جگہوں پر دیکھے جاتے ہیں اور اپنے ماتحت عملے کو ہوشیار کیے رکھتے ہیں ڈیوٹی آفیسر عمر ظفیر کی اعلیٰ ظرفی بہت مشہور ہے وہ دلائل کے ذریعے عوام علاقہ کو ٹریفک مسائل سے متعلق مطمئن کرتے رہتے ہیں اس وقت ٹریفک کے حوالے سے زیادہ تر جو مسائل موجود ہیں ان میں ون ویلنگ ، کم عمر موٹر سائیکل سوار ، سکول کے بچوں سے بھری گاڑیاں جن کے دونوں اطراف میں بستے لٹک رہے ہوتے ہیں یہ وہ مسائل ہیں جو ہر جگہ موجود ہیں یہ حلقہ چونکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا انتخابی حلقہ بھی ہے وہ اپنے حلقے کا دورہ کرتے رہتے ہیں اور یہاں کی ٹریفک مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں انہیں بھی تحصیل کلر سیداں میں مزید ٹریفک وارڈنز کی تعیناتی کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کرنا چاہیے کم و بیش ہر بڑے چھوٹے شہر میں ایک وارڈن ضرور موجود ہونا چاہیے اس وقت تحصیل بھر کے لیے موجود واررڈنز کی تعدا د بہت کم ہے یہ ان اہلکاران کی ہمت ہے کہ وہ کم تعدا د ہونے کے باجود تمام معاملات کو احسن طریقے سے چلا رہے ہیں ٹریفک مسائل کو کم کرنے کے لیے سیاسی اور ٹریفک حکام کو اس جانب توجہ مرکوز کرنا ہوگی اور بہترین پالیسیاں مرتب کرنا ہونگی تاکہ ٹریفک سے متعلق تمام مسائل پر قابو پایا جاسکے ۔{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں